الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: قرات قرآن اس کے جز مقرر کرنے اور ترتیل سے پڑھنے کے مسائل
(Abwab Qira tul Quran)
8. باب فِي كَمْ يُقْرَأُ الْقُرْآنُ
8. باب: قرآن کتنے دنوں میں ختم کیا جائے؟
Chapter: In How Many Days Should The Qur’an Be Recited?
حدیث نمبر: 1391
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن حفص ابو عبد الرحمن القطان خال عيسى بن شاذان، اخبرنا ابو داود، اخبرنا الحريش بن سليم، عن طلحة بن مصرف، عن خيثمة، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقرا القرآن في شهر" قال: إن بي قوة، قال:" اقراه في ثلاث"، قال ابو علي: سمعت ابا داود، يقول: سمعت احمد يعني ابن حنبل، يقول: عيسى بن شاذان كيس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَفْصٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَطَّانُ خَالُ عِيسَى بْنِ شَاذَانَ، أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا الْحَرِيشُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْرَأْ الْقُرْآنَ فِي شَهْرٍ" قَالَ: إِنَّ بِي قُوَّةً، قَالَ:" اقْرَأْهُ فِي ثَلَاثٍ"، قَالَ أَبُو عَلِيٍّ: سَمِعْت أَبَا دَاوُد، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ يَعْنِي ابْنَ حَنْبَلٍ، يَقُولُ: عِيسَى بْنُ شَاذَانَ كَيِّسٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: قرآن ایک مہینے میں پڑھا کرو، انہوں نے کہا: مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تین دن میں پڑھا کرو۔ ابوعلی کہتے ہیں: میں نے ابوداؤد کو کہتے سنا کہ احمد بن حنبل کہتے تھے: عیسیٰ بن شاذان سمجھدار آدمی ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:8623) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Khaithamah reported that Abdullah bin Amr said: The Messenger of Allah ﷺ said to me: Recite the Quran in one month. I said: I have (more) energy. He said: Recite it in three days Abu Ali said: I heard Abu Dawud say: I heard Ahmad bin Hanbal say: The narrator 'Isa bin Shadhan is a sane person.
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1386


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
وله شاھد عند أحمد (2/188 وسنده قوي)

   صحيح البخاري5054عبد الله بن عمرواقرأه في سبع ولا تزد على ذلك
   صحيح البخاري5053عبد الله بن عمروفي كم تقرأ القرآن
   صحيح مسلم2732عبد الله بن عمرواقرأ القرآن في كل شهر قال قلت إني أجد قوة قال فاقرأه في عشرين ليلة قال قلت إني أجد قوة قال فاقرأه في سبع ولا تزد على ذلك
   جامع الترمذي2946عبد الله بن عمرواختمه في شهر قلت إني أطيق أفضل من ذلك قال اختمه في عشرين قلت إني أطيق أفضل من ذلك قال اختمه في خمسة عشر قلت إني أطيق أفضل من ذلك قال اختمه في عشر قلت إني أطيق أفضل من ذلك قال اختمه في خمس قلت إني أطيق أفضل من ذلك قال فما رخص لي
   جامع الترمذي2947عبد الله بن عمرواقرأ القرآن في أربعين
   سنن أبي داود1390عبد الله بن عمروفي كم أقرأ القرآن قال في شهر قال إني أقوى من ذلك يردد الكلام أبو موسى وتناقصه حتى قال اقرأه في سبع قال إني أقوى من ذلك قال لا يفقه من قرأه في أقل من ثلاث
   سنن أبي داود1391عبد الله بن عمرواقرأ القرآن في شهر قال إن بي قوة قال اقرأه في ثلاث
   سنن أبي داود1395عبد الله بن عمروفي أربعين يوما ثم قال في شهر ثم قال في عشرين ثم قال في خمس عشرة ثم قال في عشر ثم قال في سبع لم ينزل من سبع
   سنن أبي داود1388عبد الله بن عمرواقرأ القرآن في شهر قال إني أجد قوة قال اقرأ في عشرين قال إني أجد قوة قال اقرأ في خمس عشرة قال إني أجد قوة قال اقرأ في عشر قال إني أجد قوة قال اقرأ في سبع ولا تزيدن على ذلك
   سنن النسائى الصغرى2402عبد الله بن عمرواقرأ القرآن في شهر قلت إني أطيق أكثر من ذلك فلم أزل أطلب إليه حتى قال في خمسة أيام صم ثلاثة أيام من الشهر صم أحب الصيام إلى الله صوم داود كان يصوم يوما ويفطر يوما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1391  
´قرآن کتنے دنوں میں ختم کیا جائے؟`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: قرآن ایک مہینے میں پڑھا کرو، انہوں نے کہا: مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تین دن میں پڑھا کرو۔‏‏‏‏ ابوعلی کہتے ہیں: میں نے ابوداؤد کو کہتے سنا کہ احمد بن حنبل کہتے تھے: عیسیٰ بن شاذان سمجھدار آدمی ہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب قراءة القرآن وتحزيبه وترتيله /حدیث: 1391]
1391. اردو حاشیہ: ان احادیث سے معلوم ہوا کہ ایک رات میں قرآن ختم کرنا مکروہ اور غلط ہے۔ اور کچھ لوگ جو اپنے آئمہ کی شان میں یہ بیان کرتے ہیں۔ کہ وہ رات کے وضو سے فجر کی نماز ادا کرتےتھے۔ رات کو ہزار ر کعت پڑھتے اور قرآن مجید ختم کرتے تھے۔ تو یہ سب باتیں نادان دوستوں کی خود ساختہ ہیں۔ ان میں ان بزرگوں کی طرف غلطی اور مخالفت سنت کی نسبت ہے حالانکہ آئمہ کرام سنت رسولﷺ کے محب اور اسی کے قائل وفائل تھے۔ ایسی بے سروپا باتوں سے ان کا مقام ومرتبہ کسی طور بڑھتا نہیں ہے۔ (دیکھئے۔ میعار الحق۔ ازشیخ الکل سید نزیر حسین محدث دیلوی ؒ) غور کرنے کی بات ہے کہ اوسط درجے کے دنوں کی راتیں بارہ گھنٹے کی ہوتی ہیں۔ اس میں سے عشاء اور فجرکے اوقات جو کم وبیش چار گھنٹے ہوتے ہیں۔ انہیں مستثنیٰ کردیں۔ تو صرف آٹھ گھنٹے یعنی 480 منٹ باقی بچتے ہیں۔ اگر اتنی دیر میں ایک ہزار رکعتیں پڑھی جایئں تو ایک رکعت کے لئے بمشکل بیس پچیس سیکنڈ ملیں گے۔ اخر اتنے وقت میں جس رفتار سے نماز پڑھی جائے گی۔ وہ عبادت ہوگی یا کھیل؟ بلکہ مشین بن کر رہ جائے گی۔ اس لئے یہ قطعی ہے کہ اس طرح کی باتیں عقیدت مندوں نے گھڑ کر امام کی طرف منسوب کردیں ہیں۔ درآں حالیکہ خود امام نے یہ کام نہیں کیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1391   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1388  
´قرآن کتنے دنوں میں ختم کیا جائے؟`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: قرآن مجید ایک مہینے میں پڑھا کرو، انہوں نے عرض کیا: مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو بیس دن میں پڑھا کرو، عرض کیا: مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پندرہ دن میں پڑھا کرو، عرض کیا: مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو دس دن میں پڑھا کرو، عرض کیا: مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات دن میں پڑھا کرو، اور اس پر ہرگز زیادتی نہ کرنا۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: مسلم (مسلم بن ابراہیم) کی روایت زیادہ کامل ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب قراءة القرآن وتحزيبه وترتيله /حدیث: 1388]
1388. اردو حاشیہ: قرآن مجید کو کم از کم ایک ہفتے میں ختم کرنا چاہیے۔ اور یہ افضل ہے تاہم تین دن سے کم میں قرآن مجید ختم کرنا از حد مکروہ ہے۔ جیسے کہ اگلی روایت میں آرہا ہے۔ اسی مناسبت سے قرآن مجید کے تیس پارے اور سات منازل بنائی گئی ہیں۔ مگر یہ رسول اللہ ﷺ یا صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی تقسیم نہیں ہے بلکہ بعد کی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1388   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2946  
´باب:۔۔۔`
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں کتنے دنوں میں قرآن پڑھ ڈالوں؟ آپ نے فرمایا: مہینے میں ایک بار ختم کرو، میں نے کہا میں اس سے بڑھ کر (یعنی کم مدت میں) ختم کرنے کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: تو بیس دن میں ختم کرو۔‏‏‏‏ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی یعنی اور بھی کم مدت میں ختم کرنے کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: پندرہ دن میں ختم کر لیا کرو۔‏‏‏‏ میں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: دس دن میں ختم کر لیا کرو۔‏‏‏‏ میں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: پ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2946]
اردو حاشہ:
وضاحت:
ایک دن یا تین دن میں ختم کرنے سے ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا اور تلاوت کرنا زیادہ پسندیدہ ہے۔

نوٹ:
(سند میں ابواسحاق سبیعی مدلس اور مختلط ہیں،
نیز حدیث میں یہ ہے کہ اختمه في خمس یعنی پانچ دن میں قرآن ختم کرو،
عبداللہ بن عمرو بن العاص کہتے ہیں کہ میں اس سے زیادہ پڑھنے کی طاقت رکھتا ہوں پھرکہا کہ رسول اللہﷺ نے اس سے کم دن میں قرآن ختم کرنے کی مجھے اجازت نہیں دی،

امام ترمذی اس حدیث کو حسن صحیح غریب کہتے ہیں،
اور کہتے ہیں کہ یہ غرابت بسند ابوبردۃ عن عبداللہ بن عمرو ہے،
واضح رہے کہ صحیح بخاری میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اُن سے کہا کہ إِقْرَأَ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ قَالَ:
إِنِّي أُطِيْقُ أَكْثَرَ فَمَازَالَ حَتّٰى قَالَ:
فِي ثَلَاث تم ہر مہینے میں قرآن ختم کرو،
تو انہوں نے کہا کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں اور برابر یہ کہتے رہے کہ میں اس سے زیادہ پڑھنے کی طاقت رکھتا ہوں تو رسول اللہﷺ نے کہا:
تین دن میں قرآن ختم کرو (خ/الصیام 54 (1978)،
اور صحیح بخاری (فضائل القرآن: 34، 5054)،
اور صحیح مسلم (صیام 35 /182) وأبوداؤد/ الصلاۃ 325 (1388) میں ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے:
فَاقْرَأهُ فِي كُلِّ سَبْع وَلَا تَزِدْ عَلٰى ذٰلِكَ یعنی ہر سات دن پر قرآن ختم کرو،
اور ا س سے زیادہ نہ کرو،
تو اس سے پتہ چلا کہ فَمَا رَخَّصَ لِي مجھے پانچ دن سے کم کی اجازت نہیں دی کا جملہ شاذ ہے،
اور تین دن میں قرآن ختم کرنے کی اجازت محفوظ اور ثابت ہے،
اور ایسے ہی دوسری روایت میں سات دن ختم کرنے کی اجازت ہے)
اور سبب ضعف ابواسحاق السبیعی ہیں)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2946   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.