الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
33. باب اسْتِحْبَابِ تَقْدِيمِ الظُّهْرِ فِي أَوَّلِ الْوَقْتِ فِي غَيْرِ شِدَّةِ الْحَرِّ:
33. باب: جب گرمی نہ ہو تو ظہر اول وقت پڑھنی چاہیئے۔
حدیث نمبر: 1405
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو الاحوص سلام بن سليم ، عن ابي إسحاق ، عن سعيد بن وهب ، عن خباب ، قال: " شكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة في الرمضاء، فلم يشكنا ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ خَبَّابٍ ، قَالَ: " شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ فِي الرَّمْضَاءِ، فَلَمْ يُشْكِنَا ".
ابو احوص سلام بن سلیم نے ہمیں حدیث سنائی، انھوں نے ابو اسحاق سے، انھوں نے سعید بن وہب سے اور انھوں حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شدید گرم ریت پر نماز ادا کرنے کی شکایت کی تو آپ نے ہماری شکایت کا ازالہ نہ فرمایا۔
حضرت خباب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گرمی میں نماز ادا کرنے کی شکایت کی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری شکایت کا ازالہ نہ فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 619

   سنن النسائى الصغرى498خباب بن الأرتشكونا إلى رسول الله حر الرمضاء فلم يشكنا
   صحيح مسلم1406خباب بن الأرتشكونا إليه حر الرمضاء فلم يشكنا
   صحيح مسلم1405خباب بن الأرتشكونا إلى رسول الله الصلاة في الرمضاء فلم يشكنا
   سنن ابن ماجه675خباب بن الأرتشكونا إلى رسول الله حر الرمضاء فلم يشكنا
   مسندالحميدي152خباب بن الأرتشكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حر الرمضاء فلم يشكنا
   مسندالحميدي153خباب بن الأرتشكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الرمضاء فلم يشكنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 498  
´ظہر کے اول وقت کا بیان۔`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (تیز دھوپ سے) زمین جلنے کی شکایت کی، تو آپ نے ہماری شکایت کا ازالہ نہیں کیا ۱؎، راوی ابواسحاق سے پوچھا گیا: (یہ شکایت) اسے جلدی پڑھنے کے سلسلہ میں تھی؟ انہوں نے کہا ہاں، (اسی سلسلہ میں تھی)۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 498]
498 ۔ اردو حاشیہ: اگرچہ آپ گرمیوں کی شدت میں نماز ظہر کو کچھ مؤخر کرتے تھے جیسا کہ آگے آرہا ہے، مگر اس وقت تک بھی زمین گرم ہی رہتی ہے، لہٰذا آمدورفت اور نماز کی ادائیگی میں گرم زمین تکلیف دیتی تھی۔ ظاہر ہے نماز کو اتنا مؤخر نہیں کیا جا سکتاکہ عصر کا وقت ہو جائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 498   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث675  
´نماز ظہر کا وقت۔`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ریت کی گرمی (زمین کی تپش) کی شکایت کی، تو آپ نے ہماری شکایت کو نظر انداز کر دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 675]
اردو حاشہ:
(1)
 (الرَّمْضَاءِ)
اس ریت کو کہتے ہیں جو سورج کی دھوپ سے تپ کر گرم ہوچکی ہو۔

(2)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی درخواست یہ تھی کہ چونکہ دھوپ سے ریت گرم ہوجاتی ہے تو گرمی کے موسم میں ظہر کی نماز ادا کرتے وقت سجدہ کرنا دشوار ہوتا ہے۔
اگر نماز کچھ مؤخر کرلی جائے جس سے ریت کی حرارت میں کمی ہوجائے تو مناسب ہوگا لیکن رسول اللہ ﷺ نے یہ درخواست منظور نہ فرمائی بلکہ گرمی کے موسم میں بھی جلدی نماز پڑھاتے رہے۔

(3)
دوسری احادیث میں گرمی کے موسم میں ظہر کی نماز تاخیر سے پڑھنے کا ذکر ہے۔ (جیسا کہ آگے باب 4 میں احادیث آ رہی ہے۔)
اس کا مطلب یہ ہے کہ تھوڑی سی تاخیر ہو سکتی ہے لیکن مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔
ایسا نہ ہو کہ تاخیر کرتے کرتے نماز کو اس کے آخر وقت میں ادا کریں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 675   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1405  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
الرَّمضَآء:
گرم ریت۔
حَرَّالرَّمضَاء:
گرم ریت کی تپش۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1405   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.