الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حدود و تعزیرات سے متعلق احکام و مسائل
The Book on Legal Punishments (Al-Hudud)
2. باب مَا جَاءَ فِي دَرْءِ الْحُدُودِ
2. باب: حد کے دفع کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1424
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن الاسود ابو عمرو البصري , حدثنا محمد بن ربيعة , حدثنا يزيد بن زياد الدمشقي , عن الزهري، عن عروة , عن عائشة , قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ادرءوا الحدود عن المسلمين ما استطعتم , فإن كان له مخرج فخلوا سبيله , فإن الإمام ان يخطئ في العفو خير من ان يخطئ في العقوبة ". حدثنا هناد , حدثنا وكيع , عن يزيد بن زياد , نحو حديث محمد بن ربيعة , ولم يرفعه , قال: وفي الباب , عن ابي هريرة , وعبد الله بن عمرو. قال ابو عيسى: حديث عائشة لا نعرفه مرفوعا إلا من حديث محمد بن ربيعة , عن يزيد بن زياد الدمشقي، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , ورواه وكيع , عن يزيد بن زياد , نحوه ولم يرفعه , ورواية وكيع اصح , وقد روي نحو هذا عن غير واحد من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم , انهم قالوا مثل ذلك , ويزيد بن زياد الدمشقي ضعيف في الحديث , ويزيد بن ابي زياد الكوفي , اثبت من هذا واقدم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَسْوَدِ أَبُو عَمْرٍو الْبَصْرِيُّ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيُّ , عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ادْرَءُوا الْحُدُودَ عَنِ الْمُسْلِمِينَ مَا اسْتَطَعْتُمْ , فَإِنْ كَانَ لَهُ مَخْرَجٌ فَخَلُّوا سَبِيلَهُ , فَإِنَّ الْإِمَامَ أَنْ يُخْطِئَ فِي الْعَفْوِ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يُخْطِئَ فِي الْعُقُوبَةِ ". حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ , نَحْوَ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ رَبِيعَةَ , وَلَمْ يَرْفَعْهُ , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ رَبِيعَةَ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَرَوَاهُ وَكِيعٌ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ , نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ , وَرِوَايَةُ وَكِيعٍ أَصَحُّ , وَقَدْ رُوِيَ نَحْوُ هَذَا عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُمْ قَالُوا مِثْلَ ذَلِكَ , وَيَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيُّ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ , وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْكُوفِيُّ , أَثْبَتُ مِنْ هَذَا وَأَقْدَمُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاں تک تم سے ہو سکے مسلمانوں سے حدود کو دفع کرو، اگر مجرم کے بچ نکلنے کی کوئی صورت ہو تو اسے چھوڑ دو، کیونکہ مجرم کو معاف کر دینے میں امام کا غلطی کرنا اسے سزا دینے میں غلطی کرنے سے کہیں بہتر ہے۔ اس سند سے وکیع نے یزید بن زیاد سے محمد بن ربیعہ کی حدیث کی طرح بیان کیا، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث کو ہم مرفوع صرف بطریق: «محمد بن ربيعة عن يزيد بن زياد الدمشقي عن الزهري عن عروة عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم» ہی جانتے ہیں،
۲- اسے وکیع نے بھی یزید بن زیاد سے اسی طرح روایت کیا ہے، لیکن یہ مرفوع نہیں ہے، اور وکیع کی روایت زیادہ صحیح ہے،
۳- یزید بن زیاد دمشقی حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں، اور یزید بن ابوزیاد کوفی ان سے زیادہ اثبت اور اقدم ہیں،
۴- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی صحابہ سے اسی طرح مروی ہے، ان تمام لوگوں نے ایسا ہی کہا ہے،
۵- اس باب میں ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16689) (ضعیف) (سند میں ”یزید بن زیاد الدمشقی“ متروک ہے)»

قال الشيخ الألباني: (حديث يزيد بن زياد المرفوع إلى عائشة) ضعيف، (حديث يزيد بن زياد نحوه ولم يرفعه) ضعيف أيضا، المشكاة (3570)، الإرواء (2355) // ضعيف الجامع الصغير (259) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1424) ضعيف
يزيد بن زياد الدمشقي: متروك (تق:7716) وللحديث شواھد كلھا ضعيفة

   جامع الترمذي1424عائشة بنت عبد اللهادرءوا الحدود عن المسلمين ما استطعتم فإن كان له مخرج فخلوا سبيله فإن الإمام أن يخطئ في العفو خير من أن يخطئ في العقوبة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1424  
´حد کے دفع کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاں تک تم سے ہو سکے مسلمانوں سے حدود کو دفع کرو، اگر مجرم کے بچ نکلنے کی کوئی صورت ہو تو اسے چھوڑ دو، کیونکہ مجرم کو معاف کر دینے میں امام کا غلطی کرنا اسے سزا دینے میں غلطی کرنے سے کہیں بہتر ہے۔ اس سند سے وکیع نے یزید بن زیاد سے محمد بن ربیعہ کی حدیث کی طرح بیان کیا، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1424]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں یزید بن زیاد الدمشقی متروک ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1424   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.