الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حدود و تعزیرات سے متعلق احکام و مسائل
The Book on Legal Punishments (Al-Hudud)
4. باب مَا جَاءَ فِي التَّلْقِينِ فِي الْحَدِّ
4. باب: حد والے جرم کی تحقیق میں تلقین کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1427
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة , حدثنا ابو عوانة، عن سماك بن حرب , عن سعيد بن جبير , عن ابن عباس , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لماعز بن مالك: " احق ما بلغني عنك؟ " قال: وما بلغك عني , قال: " بلغني انك وقعت على جارية آل فلان " , قال: نعم , فشهد اربع شهادات , فامر به فرجم. قال: وفي الباب , عن السائب بن يزيد. قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن , وروى شعبة، هذا الحديث , عن سماك بن حرب , عن سعيد بن جبير مرسلا , ولم يذكر فيه عن ابن عباس.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ: " أَحَقٌّ مَا بَلَغَنِي عَنْكَ؟ " قَالَ: وَمَا بَلَغَكَ عَنِّي , قَالَ: " بَلَغَنِي أَنَّكَ وَقَعْتَ عَلَى جَارِيَةِ آلِ فُلَانٍ " , قَالَ: نَعَمْ , فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ , فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ , وَرَوَى شُعْبَةُ، هَذَا الْحَدِيثَ , عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ مُرْسَلًا , وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی الله عنہ سے فرمایا: تمہارے بارے میں جو مجھے خبر ملی ہے کیا وہ صحیح ہے؟ ماعز رضی الله عنہ نے کہا: میرے بارے میں آپ کو کیا خبر ملی ہے؟ آپ نے فرمایا: مجھے خبر ملی ہے کہ تم نے فلاں قبیلے کی لونڈی کے ساتھ زنا کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، پھر انہوں نے چار مرتبہ اقرار کیا، تو آپ نے حکم دیا، تو انہیں رجم کر دیا گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن ہے،
۲- اس حدیث کو شعبہ نے سماک بن حرب سے، انہوں نے سعید بن جبیر سے مرسلاً روایت کیا ہے، انہوں نے اس سند میں ابن عباس کا ذکر نہیں کیا ہے،
۳- اس باب میں سائب بن یزید سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحدود 5 (1693)، سنن ابی داود/ الحدود 24 (4425)، (تحفة الأشراف: 5519)، و مسند احمد (1/245، 314، 328) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی مجرم اگر اپنے گناہ کا خود اقرار کر رہا ہو تو اس کے سامنے ایسی باتیں رکھنا جن کی وجہ سے اس پر حد واجب نہ ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (7 / 355)

   صحيح البخاري6824عبد الله بن عباسلعلك قبلت أو غمزت أو نظرت قال لا يا رسول الله قال أنكتها
   صحيح مسلم4427عبد الله بن عباسأحق ما بلغني عنك قال وما بلغك عني قال بلغني أنك وقعت بجارية آل فلان قال نعم قال فشهد أربع شهادات ثم أمر به فرجم
   جامع الترمذي1427عبد الله بن عباسبلغني أنك وقعت على جارية آل فلان قال نعم فشهد أربع شهادات فأمر به فرجم
   سنن أبي داود4425عبد الله بن عباسأحق ما بلغني عنك قال وما بلغك عني قال بلغني عنك أنك وقعت على جارية بني فلان قال نعم فشهد أربع شهادات فأمر به فرجم
   سنن أبي داود4426عبد الله بن عباسشهدت على نفسك أربع مرات اذهبوا به فارجموه
   سنن أبي داود4427عبد الله بن عباسلعلك قبلت أو غمزت أو نظرت قال لا قال أفنكتها قال نعم قال فعند ذلك أمر برجمه
   سنن أبي داود4421عبد الله بن عباسأمر به أن يرجم فانطلق به فرجم ولم يصل عليه
   بلوغ المرام1037عبد الله بن عباس لعلك قبلت أو غمزت أو نظرت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1037  
´زانی کی حد کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ماعز بن مالک جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا شاید تو نے بوس و کنار کیا ہو یا چھیڑ چھاڑ کی ہو اور نظر بد ڈالی ہو۔ اس نے کہا نہیں اے اللہ کے رسول! (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1037»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الحدود، باب هل يقول الإمام للمقر: لعلك لمست أو غمزت، حديث:6824.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب تک زانی صاف اور صریح الفاظ سے اقرار جرم اپنی آزادی اور مرضی سے نہ کرے اس وقت تک اسے سنگسار کرنے کا حکم نہیں دیا جائے گا‘ نیز وہ بیرونی و اندرونی کسی قسم کے دباؤ میں بھی نہ ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1037   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1427  
´حد والے جرم کی تحقیق میں تلقین کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی الله عنہ سے فرمایا: تمہارے بارے میں جو مجھے خبر ملی ہے کیا وہ صحیح ہے؟ ماعز رضی الله عنہ نے کہا: میرے بارے میں آپ کو کیا خبر ملی ہے؟ آپ نے فرمایا: مجھے خبر ملی ہے کہ تم نے فلاں قبیلے کی لونڈی کے ساتھ زنا کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، پھر انہوں نے چار مرتبہ اقرار کیا، تو آپ نے حکم دیا، تو انہیں رجم کر دیا گیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1427]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
یعنی مجرم اگر اپنے گناہ کا خود اقرار کر رہا ہو تو اس کے سامنے ایسی باتیں رکھنا جن کی وجہ سے اس پر حد واجب نہ ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1427   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4421  
´ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور انہوں نے عرض کیا کہ میں نے زنا کر لیا ہے، آپ نے ان سے منہ پھیر لیا، پھر انہوں نے کئی بار یہی بات دہرائی، ہر بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ پھیر لیتے تھے، پھر آپ نے ان کی قوم کے لوگوں سے پوچھا: کیا یہ دیوانہ تو نہیں؟ لوگوں نے کہا: نہیں ایسی کوئی بات نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا واقعی تم نے ایسا کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: ہاں واقعی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سنگسار کئے جانے کا حکم دیا، ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4421]
فوائد ومسائل:
حضرت ماعز رضی اللہ عنہ کو جب حد لگی تواس وقت فوری طور پر جنازہ نہیں پڑھا گیا، جیسے کہ صیح بخاری کی روایت میں ہے۔
دیکھیے (صحیح البخاري، الحدود، حدیث: ٦٨٢) 
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4421   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.