الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
38. باب بَيَانِ أَنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْمَغْرِبِ عِنْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ:
38. باب: مغرب کا اول وقت غروب شمس سے ہے۔
حدیث نمبر: 1441
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن مهران الرازي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني ابو النجاشي ، قال: سمعت رافع بن خديج ، يقول: " كنا نصلي المغرب مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فينصرف احدنا، وإنه ليبصر مواقع نبله ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو النَّجَاشِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ ، يَقُولُ: " كُنَّا نُصَلِّي الْمَغْرِبَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَنْصَرِفُ أَحَدُنَا، وَإِنَّهُ لَيُبْصِرُ مَوَاقِعَ نَبْلِهِ ".
ولید بن مسلم نے کہا: ہم سے اوزاعی نے حدیث بیان کی، کہا: ہم سے ابو نجاشی نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھتے تو ہم میں سے کوئی شخص لوٹتا اور وہ اپنے تیر کے گرنے کی جگہیں دیکھ سکتا تھا۔
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھ کر واپس پلٹتے تو ہم میں سے کوئی بھی اپنے تیر کے گرنے کی جگہ دیکھ سکتا تھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 637

   صحيح البخاري559رافع بن خديجنصلي المغرب مع النبي فينصرف أحدنا وإنه ليبصر مواقع نبله
   صحيح مسلم1441رافع بن خديجنصلي المغرب مع رسول الله فينصرف أحدنا وإنه ليبصر مواقع نبله
   سنن ابن ماجه687رافع بن خديجنصلي المغرب على عهد رسول الله فينصرف أحدنا وإنه لينظر إلى مواقع نبله
   بلوغ المرام131رافع بن خديجكنا نصلي المغرب مع رسول الله فينصرف احدنا وإنه ليبصر مواقع نبله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 131  
´نماز مغرب میں زیادہ تاخیر جائز نہیں`
«. . . وعن رافع بن خديج رضي الله عنه قال: كنا نصلي المغرب مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فينصرف احدنا وإنه ليبصر مواقع نبله . . .»
. . . سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نماز مغرب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے پھر ہم میں سے کوئی نماز سے فارغ ہو کر واپس ہوتا (تو اتنی روشنی ابھی باقی ہوتی تھی) کہ تیر کے گرنے کی جگہ دیکھ لیتا . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 131]

لغوی تشریح:
«مَوَاقِعَ نَبْلِه» «مَوَاقِع»، موقع کی جمع ہے، مراد ہے تیروں کے گرنے کی جگہیں۔ اور «نَبْل» کے معنی ہیں: تیر۔ نون پر فتحہ اور با ساکن ہے۔ انہی لفظوں سے اس کا واحد استعمال نہیں ہوتا۔

فائدہ:
نماز مغرب میں زیادہ تاخیر جائز نہیں۔ اس کے ادا کرنے میں جلدی ہی بہتر ہے جیسا کہ اس حدیث سے ظاہر ہوتا ہے۔

راویٔ حدیث:
(سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ) ان کی کنیت ابوعبداللہ تھی۔ کم عمری کی وجہ سے غزوہ بدر میں شریک نہ ہو سکے۔ غزوہ احد اور بعد کے غزوات میں برابر شریک رہے۔ 73 یا 74 ہجری میں 86 برس کی عمر میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 131   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث687  
´نماز مغرب کا وقت۔`
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مغرب کی نماز پڑھتے، پھر ہم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ کر واپس ہوتا، اور وہ اپنے تیر گرنے کے مقام کو دیکھ لیتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 687]
اردو حاشہ:
(1)
تیر گرنے کی جگہ دیکھنے کا مطلب یہ ہے کہ نظر اتنی دور تک کام کرتی تھی کہ کوئی شخص تیر چلائے تو اندھیرا کم ہونے کی وجہ سے اسے اپنا تیر زمین میں گرتا ہوا نظر آئے۔

(2)
اتنی جلدی فارغ ہونے کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ سورج غروب ہوتے ہی نماز مغرب ادا کی جاتی تھی اور دوسری وجہ یہ ہے کہ نماز مختصر ہوتی تھی اس میں دوسری نمازوں کی طرح طویل قراءت نہیں ہوتی تھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 687   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.