الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حدود و تعزیرات سے متعلق احکام و مسائل
The Book on Legal Punishments (Al-Hudud)
23. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَقَعُ عَلَى الْبَهِيمَةِ
23. باب: جانور سے وطی (جماع) کرنے والے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About One Who Commits Bestiality
حدیث نمبر: 1455
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عمرو السواق , حدثنا عبد العزيز بن محمد , عن عمرو بن ابي عمرو , عن عكرمة , عن ابن عباس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من وجدتموه وقع على بهيمة فاقتلوه واقتلوا البهيمة " , فقيل لابن عباس: ما شان البهيمة؟ قال: ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك شيئا , ولكن: " ارى رسول الله كره ان يؤكل من لحمها , او ينتفع بها , وقد عمل بها ذلك العمل " , قال ابو عيسى: هذا حديث لا نعرفه إلا من حديث عمرو بن ابي عمرو , عن عكرمة , عن ابن عباس , عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو السَّوَّاقُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ وَجَدْتُمُوهُ وَقَعَ عَلَى بَهِيمَةٍ فَاقْتُلُوهُ وَاقْتُلُوا الْبَهِيمَةَ " , فَقِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا شَأْنُ الْبَهِيمَةِ؟ قَالَ: مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا , وَلَكِنْ: " أَرَى رَسُولَ اللَّهِ كَرِهَ أَنْ يُؤْكَلَ مِنْ لَحْمِهَا , أَوْ يُنْتَفَعَ بِهَا , وَقَدْ عُمِلَ بِهَا ذَلِكَ الْعَمَلُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس آدمی کو جانور کے ساتھ وطی (جماع) کرتے ہوئے پاؤ تو اسے قتل کر دو اور (ساتھ میں) جانور کو بھی قتل کر دو۔ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے پوچھا گیا: جانور کو قتل کرنے کی کیا وجہ ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں کچھ نہیں سنا ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ جس جانور کے ساتھ یہ برا فعل کیا گیا ہو، اس کا گوشت کھانے اور اس سے فائدہ اٹھانے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند سمجھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عمرو بن ابی عمرو کی حدیث کو جسے وہ بطریق: «عكرمة عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کرتے ہیں۔ ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحدود 29 (3062)، سنن ابن ماجہ/الحدود 13 (4464)، (تحفة الأشراف: 6176)، و مسند احمد (1/269، 300 (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی عاصم کی روایت جو ابن عباس سے موقوف ہے یہ زیادہ صحیح ہے عمرو بن ابی عمرو کی روایت سے جو اس سے پہلے مذکور ہوئی ہے۔
۲؎: یعنی ان کا عمل عاصم کی موقوف روایت پر ہے کہ جانور سے وطی کرنے والے پر کوئی حد نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (2564)

   جامع الترمذي1455عبد الله بن عباسمن وجدتموه وقع على بهيمة فاقتلوه واقتلوا البهيمة
   جامع الترمذي1455عبد الله بن عباسمن أتى بهيمة فلا حد عليه
   سنن أبي داود4464عبد الله بن عباسمن أتى بهيمة فاقتلوه واقتلوها معه
   جامع الترمذي1455عبد الله بن عباسمن وجدتموه وقع على بهيمة فاقتلوه واقتلوا البهيمة
   جامع الترمذي1455عبد الله بن عباسمن أتى بهيمة فلا حد عليه
   سنن أبي داود4464عبد الله بن عباسمن أتى بهيمة فاقتلوه واقتلوها معه
حدیث نمبر: 1455M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) وقد روى سفيان الثوري , عن عاصم , عن ابي رزين، عن ابن عباس , انه قال: " من اتى بهيمة فلا حد عليه " , حدثنا بذلك محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , حدثنا سفيان الثوري , وهذا اصح من الحديث الاول , والعمل على هذا عند اهل العلم , وهو قول احمد , وإسحاق.(مرفوع) وَقَدْ رَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي رُزَيْنٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ أَتَى بَهِيمَةً فَلَا حَدَّ عَلَيْهِ " , حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ , وَهَذَا أَصَحُّ مِنَ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ , وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ , وَإِسْحَاق.
‏‏‏‏ اور سفیان ثوری نے بطریق: «عاصم عن أبي رزين عن ابن عباس» (موقوفاً عليه) روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں: جانور سے «وطی» (جماع) کرنے والے پر کوئی حد نہیں ہے۔ ہم سے اس حدیث کو محمد بن بشار نے بسند «عبدالرحمٰن بن مهدي حدثنا سفيان الثوري» بیان کیا اور یہ ۱؎ پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،
۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے ۲؎، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ مالمؤلف و انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 6454) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (2564)


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.