الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
The Book of Eclipses
1. بَابُ : كُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ
1. باب: سورج اور چاند گرہن کا بیان۔
Chapter: Eclipse of the sun and moon
حدیث نمبر: 1460
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن يونس، عن الحسن، عن ابي بكرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله تعالى لا ينكسفان لموت احد ولا لحياته، ولكن الله عز وجل يخوف بهما عباده".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ تَعَالَى لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُخَوِّفُ بِهِمَا عِبَادَهُ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، ان دونوں کو کسی کے مرنے اور کسی کے پیدا ہونے سے گرہن نہیں لگتا، بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الکسوف 1 (1040)، 6 (1048)، 17 (1063)، اللباس 2 (5785)، (تحفة الأشراف: 11661)، مسند احمد 5/37، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 1464، 1465، 1492، 1493، 1503 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

   صحيح البخاري1040نفيع بن الحارثالشمس والقمر لا ينكسفان لموت أحد
   صحيح البخاري1048نفيع بن الحارثالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا ينكسفان لموت أحد
   صحيح البخاري1063نفيع بن الحارثالشمس والقمر آيتان من آيات الله إنهما لا يخسفان لموت أحد
   سنن النسائى الصغرى1492نفيع بن الحارثالشمس والقمر آيتان من آيات الله يخوف الله بهما عباده
   سنن النسائى الصغرى1460نفيع بن الحارثالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن النسائى الصغرى1464نفيع بن الحارثالشمس والقمر آيتان من آيات الله لا ينكسفان لموت أحد ولا لحياته
   سنن النسائى الصغرى1503نفيع بن الحارثالشمس والقمر آيتان من آيات الله يخوف بهما عباده لا ينكسفان لموت أحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1460  
´سورج اور چاند گرہن کا بیان۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، ان دونوں کو کسی کے مرنے اور کسی کے پیدا ہونے سے گرہن نہیں لگتا، بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الكسوف/حدیث: 1460]
1460۔ اردو حاشیہ:
دو نشانیاں یعنی بذات خود سورج اور چاند اللہ کی نشانیاں ہیں۔ جن سے اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت کا پتہ چلتا ہے۔ یا انہیں گرہن لگنا اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں۔ جب یہ دونوں اللہ تعالیٰ کے قبضہ و قدرت اور تصرف میں ہیں تو کسی کی موت اور پیدائش ان میں کیا اثر کر سکتی ہے؟
➋ اس دور کے لوگ اعتقاد رکھتے تھے کہ کوئی بڑا شخص فوت یا پیدا ہو تو سورج یا چاند کو گرہن لگت ہے۔ مذکورہ گرہن نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرزند حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات پر لگا تھا۔ لوگوں نے اسے ان کی وفات سے متعلق کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تردید فرمائی۔ (صحیح البخاري، الکسوف، حدیث: 1043، و صحیح مسلم، الکسوف، حدیث: 915)
➌ ماہرین فلکیات کے نزدیک چاند کی روشنی اپنی نہیں بلکہ سورج کی روشنی اس پر پڑنے سے یہ روشن نظر آتا ہے۔ جب سورج کی روشنی اس پر نہیں پڑتی تو یہ نظر نہیں آتا، لہٰذا جب زمین سورج اور چاند کے درمیان میں آ جائے تو زمین کی رکا وٹ کی وجہ سے چاند پر روشنی نہیں پڑتی۔ اسے چاند گرہن کہتے ہیں۔ اور یہ قمری مہینے کی تیرہ یا چودہ تاریخ کو ہو سکتا ہے، آگے پیچھے نہیں۔ اور جب زمین اور سورج کے درمیان چاند آ جائے تو سورج کے جتنے حصے کے سامنے چاند آ جائے گا، وہ زمین پر نظر نہیں آئے گا۔ اسے سورج گرہن کہتے ہیں اور یہ قمری مہینے کے آخری ایک دو دنوں میں ہو سکتا ہے، آگے پیچھے نہیں۔ سورج اور چاند کا گہنا زمین اور چاند کی رفتار کے حساب سے ہے، لہٰذا وقت سے پہلے ان کا ٹھیک ٹھیک حساب لگا کر بتایا جا سکتا ہے۔
ڈراتا ہے ویسے سورج کا غروب ہونا اور مہینے کے شروع اور آخر میں پورے چاند کا نظر نہ آنا بھی گرہن کے مثل ہی ہے مگر چونکہ یہ روز مرہ ہیں، اس لیے ان پر کوئی حیرت یا اچنبھا نہیں ہوتا مگر گرہن کبھی کبھار ہوتا ہے، اس لیے اس پر حیرت ہوتی ہے اور انسان خوف زدہ ہو جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی نشانیوں سے نصیحت حاصل کرنے کے زیادہ قریب ہو جاتا ہے۔ اور ایسے موقع پر حکم بھی یہی ہے کہ توبہ و استغفار اور اللہ کی طرف رجوع کیا جائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1460   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.