الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
8. بَابُ : مَا جَاءَ فِي غُسْلِ الْمَيِّتِ
8. باب: میت کو غسل دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1462
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عبد الرحمن المحاربي ، حدثنا عباد بن كثير ، عن عمرو بن خالد ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن عاصم بن ضمرة ، عن علي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من غسل ميتا وكفنه وحنطه وحمله وصلى عليه، ولم يفش عليه ما راى، خرج من خطيئته مثل يوم ولدته امه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا وَكَفَّنَهُ وَحَنَّطَهُ وَحَمَلَهُ وَصَلَّى عَلَيْهِ، وَلَمْ يُفْشِ عَلَيْهِ مَا رَأَى، خَرَجَ مِنْ خَطِيئَتِهِ مِثْلَ يَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مردے کو غسل دیا، اسے کفن پہنایا، اسے خوشبو لگائی، اور اسے کندھا دے کر قبرستان لے گیا، اس پہ نماز جنازہ پڑھی، اور اگر کوئی عیب دیکھا تو اسے پھیلایا نہیں، تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہو گیا جیسے وہ اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10134، ومصباح الزجاجة: 518) (ضعیف جدًا)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں عباد بن کثیر ہے جن کے بارے میں امام احمد نے کہا ہے کہ غفلت کے سبب جھوٹی حدیثیں روایت کرتے ہیں، نیز اس کی سند میں عمرو بن خالد کذاب ہے)

It was narrated from ‘Ali that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Whoever washes a deceased person, shrouds him, embalms him, carries him and offers the funeral prayer for him, and does not disclose what he has seen, he will emerge from his sins as on the day his mother bore him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده موضوع
عباد بن كثير: متروك وشيخه عمرو بن خالد الواسطي: متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 430

   سنن ابن ماجه1462علي بن أبي طالبمن غسل ميتا وكفنه وحنطه وحمله وصلى عليه ولم يفش عليه ما رأى خرج من خطيئته مثل يوم ولدته أمه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1462  
´میت کو غسل دینے کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مردے کو غسل دیا، اسے کفن پہنایا، اسے خوشبو لگائی، اور اسے کندھا دے کر قبرستان لے گیا، اس پہ نماز جنازہ پڑھی، اور اگر کوئی عیب دیکھا تو اسے پھیلایا نہیں، تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہو گیا جیسے وہ اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1462]
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہ روایت توصحیح نہیں ہے۔
تاہم دوسرے دلائل سے واضح ہے کہ میت کے بارے میں معلوم ہونے والی نامناسب باتوں کوراز میں رکھنا ثواب ہے۔
ارشاد نبوی ﷺ ہے۔
جس نے کسی مسلمان کو غسل دیا اور اس کے عیب کو چھپا لیا۔
اللہ تعالیٰ اسے چالیس مرتبہ معاف فرمادیتا ہے۔ (المستدرك للحاکم، الجنائز: 362/1)
 اس کی سند صحیح ہے۔
علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔
دیکھئے: (صحیح الترغیب، حدیث: 3492)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1462   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.