الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
The Book on Hunting
9. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَكْلِ الْمَصْبُورَةِ
9. باب: بندھا ہوا جانور جسے تیر مار کر ہلاک کیا گیا ہو کا کھانا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 1473
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا عبد الرحيم بن سليمان , عن ابي ايوب الافريقي، عن صفوان بن سليم , عن سعيد بن المسيب , عن ابي الدرداء، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكل المجثمة: وهي التي تصبر بالنبل " , قال: وفي الباب , عن عرباض بن سارية , وانس , وابن عمر , وابن عباس , وجابر , وابي هريرة , قال ابو عيسى: حديث ابي الدرداء حديث غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَفْرِيقِيِّ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ الْمُجَثَّمَةِ: وَهِيَ الَّتِي تُصْبَرُ بِالنَّبْلِ " , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ , وَأَنَسٍ , وَابْنِ عُمَرَ , وَابْنِ عَبَّاسٍ , وَجَابِرٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي الدَّرْدَاءِ حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «مجثمة» کے کھانے سے منع فرمایا۔ «مجثمة» اس جانور یا پرندہ کو کہتے ہیں، جسے باندھ کر تیر سے مارا جائے یہاں تک کہ وہ مر جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابو الدرداء کی حدیث غریب ہے،
۲- اس باب میں عرباض بن ساریہ، انس، ابن عمر، ابن عباس، جابر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2350) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «مصبورہ»: وہ جانور ہے جسے باندھ کر اس پر تیر اندازی کی جاتی ہو یہاں تک کہ وہ مر جاتا ہو، ایسے جانور کے کھانے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، کیونکہ یہ غیر مذبوح ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2391)

   جامع الترمذي1473عويمر بن مالكنهى رسول الله عن أكل المجثمة وهي التي تصبر بالنبل
   مسندالحميدي401عويمر بن مالكنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كل نهبة، وعن كل خطفة خطفه، وعن المجثمة، وعن كل ذي ناب من السبع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1473  
´بندھا ہوا جانور جسے تیر مار کر ہلاک کیا گیا ہو کا کھانا مکروہ ہے۔`
ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «مجثمة» کے کھانے سے منع فرمایا۔ «مجثمة» اس جانور یا پرندہ کو کہتے ہیں، جسے باندھ کر تیر سے مارا جائے یہاں تک کہ وہ مر جائے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 1473]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مصبورہ:
وہ جانور ہے جسے باندھ کر اس پر تیر اندازی کی جاتی ہو یہاں تک کہ وہ مرجاتا ہو،
ایسے جانور کے کھانے سے رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایاہے،
کیونکہ یہ غیر مذبوح ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1473   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.