الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Witr
23. باب الدُّعَاءِ
23. باب: دعا کا بیان۔
Chapter: Regarding Supplication (Ad-Du’a).
حدیث نمبر: 1493
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن مالك بن مغول، حدثنا عبد الله بن بريدة، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سمع رجلا يقول: اللهم إني اسالك اني اشهد انك انت الله لا إله إلا انت، الاحد، الصمد، الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا احد، فقال:" لقد سالت الله بالاسم الذي إذا سئل به اعطى، وإذا دعي به اجاب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ أَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الْأَحَدُ، الصَّمَدُ، الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، فَقَالَ:" لَقَدْ سَأَلْتَ اللَّهَ بِالِاسْمِ الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى، وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ".
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کہتے سنا: «اللهم إني أسألك أني أشهد أنك أنت الله لا إله إلا أنت، الأحد، الصمد، الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد» اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اس وسیلے سے کہ: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی اور معبود نہیں، تو تنہا اور ایسا بے نیاز ہے جس نے نہ تو جنا ہے اور نہ ہی وہ جنا گیا ہے اور نہ اس کا کوئی ہمسر ہے یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے اللہ سے اس کا وہ نام لے کر مانگا ہے کہ جب اس سے کوئی یہ نام لے کر مانگتا ہے تو عطا کرتا ہے اور جب کوئی دعا کرتا ہے تو قبول فرماتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 64 (3475)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 9 (3857)، (تحفة الأشراف:1998)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/349، 350، 360) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Buraydah ibn al-Hasib: The Messenger of Allah ﷺ heard a man saying: O Allah, I ask Thee, I bear witness that there is no god but Thou, the One, He to Whom men repair, Who has not begotten, and has not been begotten, and to Whom no one is equal, and he said: You have supplicated Allah using His Greatest Name, when asked with this name He gives, and when supplicated by this name he answers.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1488


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (2289، 2293)

   جامع الترمذي3475عامر بن الحصيبسأل الله باسمه الأعظم الذي إذا دعي به أجاب وإذا سئل به أعطى
   سنن أبي داود1493عامر بن الحصيبسألت الله بالاسم الذي إذا سئل به أعطى وإذا دعي به أجاب
   سنن ابن ماجه3857عامر بن الحصيبسأل الله باسمه الأعظم الذي إذا سئل به أعطى وإذا دعي به أجاب
   بلوغ المرام1351عامر بن الحصيب لقد سأل الله باسمه الذي إذا سئل به أعطى وإذا دعي به أجاب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3857  
´اللہ تعالیٰ کے اسم اعظم کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو یہ کہتے سنا: «اللهم إني أسألك بأنك أنت الله الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد» اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کیونکہ تو ہی اکیلا اللہ ہے، بے نیاز ہے، جس نے نہ جنا اور نہ وہ جنا گیا، اور نہ کوئی اس کا ہم سر ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے ذریعہ سوال کیا ہے جس کے ذریعہ اگر سوال کیا جائے تو اللہ تعالیٰ عطا کرتا ہے، اور دعا کی جائے تو وہ قبول کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3857]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس دعا میں اللہ تعالیٰ کی جن صفات کا ذکر کیا گیا ہے وہ سورۂ اخلاص میں ذکر کردہ صفات ہیں جو توحید کا جامع بیان ہونے کی وجہ سے (لاَإِلٰهَ إِلاَّ الله)
کے مفہوم پر بھی مشتمل ہیں۔

(2)
اللہ کے اسماء صفات کے واسطے سے دعا کرنا قبولیت کا سبب ہے۔

(3)
مخلوقات کے واسطے اور وسیلے سےسوال کرنا قرآن مجید اور صحیح احادیث سے ثابت نہیں، لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3857   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1351  
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدنا بریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو یہ کلمات کہتے ہوئے سنا «‏‏‏‏اللهم إني أسألك بأني أشهد أنك أنت الله لا إله إلا أنت الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد» ‏‏‏‏ الٰہی! میں آپ سے سوال کرتا ہوں اس لئے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی الہٰ نہیں ہے اور عبادت کے لائق تیرے سوا کوئی نہیں۔ تو تنہا ہے اور بے نیاز ہے جس سے نہ کوئی پیدا ہوا، نہ وہ کسی سے پیدا ہوا اور نہ کوئی اس کا ہمسر و ساجھی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص نے اللہ تعالیٰ کے اس اسم مبارک کے ذریعہ سے مانگا ہے کہ جب بھی اس کے ذریعہ طلب کیا جائے تو وہ عطا فرماتا ہے اور جب دعا کی جاتی ہے تو اسے قبول فرماتا ہے۔ اسے ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1351»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، باب الدعاء، حديث:1493، والترمذي، الدعوات، حديث:3475، وابن ماجه، الدعاء، حديث:3857، والنسائي في الكبرٰي: 4 /395، حديث:7666، وابن حبان(الموارد)، حديث:2383.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دعا کے وقت ان کلمات کو پڑھنا چاہیے کیونکہ یہ قبولیت دعا کا ذریعہ ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1351   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3475  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے منقول جامع دعاؤں کا بیان۔`
بریدہ اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ان کلمات کے ساتھ: «اللهم إني أسألك بأني أشهد أنك أنت الله لا إله إلا أنت الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد» اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں بایں طور کہ میں تجھے گواہ بناتا ہوں اس بات پر کہ تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، تو اکیلا (معبود) ہے تو بے نیاز ہے، (تو کسی کا محتاج نہیں تیرے سب محتاج ہیں)، (تو ایسا بے نیاز ہے) جس نے نہ کسی کو جنا ہے اور نہ ہی کسی نے اسے جنا ہے، اور نہ ہی کوئی اس کا ہمسر ہوا ہے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3475]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں بایں طور کہ میں تجھے گواہ بناتا ہوں اس بات پرکہ تو ہی اللہ ہے،
تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے،
تو اکیلا (معبود) ہے تو بے نیاز ہے،
(تو کسی کا محتاج نہیں تیرے سب محتاج ہیں) (تو ایسا بے نیاز ہے) جس نے نہ کسی کو جنا ہے اور نہ ہی کسی نے اسے جنا ہے،
اور نہ ہی کوئی اس کا ہمسر ہوا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3475   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1493  
´دعا کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کہتے سنا: «اللهم إني أسألك أني أشهد أنك أنت الله لا إله إلا أنت، الأحد، الصمد، الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد» اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اس وسیلے سے کہ: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی اور معبود نہیں، تو تنہا اور ایسا بے نیاز ہے جس نے نہ تو جنا ہے اور نہ ہی وہ جنا گیا ہے اور نہ اس کا کوئی ہمسر ہے یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے اللہ سے اس کا وہ نام لے کر مانگا ہے کہ جب اس سے کوئی یہ نام لے کر مانگتا ہے تو عطا کرتا ہے اور جب کوئی دعا کرتا ہے تو قبول فرماتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1493]
1493. اردو حاشیہ:
➊ اللہ عزوجل کے اسمائے حسنیٰ اور صفات عالیہ کے وسیلہ سے دعا کرنا مستحب مسنون اور مطلوب ہے۔ اور مشروع وسیلہ کی ایک صورت ہے۔
➋ اللہ عزوجل کے تمام اسماء عظیم ہیں۔ ان میں فرق کرنا یا ایک کو دوسرے پر فوقیت دینا جائز نہیں۔ جس کے قائل ابو الحسن اشعری اور ابو بکر محمد الباقلانی وغیر ہیں۔ ان کے نذدیک اعظم۔ عظیم۔ کے معنی میں ہے۔ ابن حبان کا خیال ہے کہ یہاں اعظمیت سے مراد داعی کے لئے مزید اجرو ثواب ہے۔ امام طیبی کہتے ہیں۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لئے اسم اعظم ہے۔ کہ جب اس کے ساتھ دعا کی جائے تو اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے۔ [عون المعبود]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1493   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.