(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، ومسدد، قالا: حدثنا حماد، عن ثابت، عن ابي بردة، عن الاغر المزني، قال مسدد في حديثه، وكانت له صحبة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنه ليغان على قلبي وإني لاستغفر الله في كل يوم مائة مرة". (مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ الْأَغَرِّ الْمُزَنِيِّ، قَالَ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِهِ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ لَيُغَانُ عَلَى قَلْبِي وَإِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي كُلِّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ".
اغر مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے دل پر غفلت کا پردہ آ جاتا ہے، حالانکہ میں اپنے پروردگار سے ہر روز سو بار استغفار کرتا ہوں“۔
Al-Agharr al-Muzani said (Musaddad in his version of this tradition said that he was a Companion of the Prophet): The Messenger of Allah ﷺ said: My heart is invaded by unmindfulness, and I ask Allah's pardon a hundred times in the day.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1510
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1515
´توبہ و استغفار کا بیان۔` اغر مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے دل پر غفلت کا پردہ آ جاتا ہے، حالانکہ میں اپنے پروردگار سے ہر روز سو بار استغفار کرتا ہوں۔“[سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1515]
1515. اردو حاشیہ: رسول اللہ ﷺ فداہ أمي و أبي۔ کے شب وروز اللہ کی اطاعت میں گُزرتے تھے۔ اور ان میں کوئی لمحہ غفلت کا نہ ہوتا تھا۔ نیز آپ ﷺ دل مبارک ان عوارض سے پاک صاف اور بالا تر تھا۔ جو عام انسانوں کو لاحق ہوتے ہیں۔ اور اس کے باوجود آپﷺکا یہ فرمانا کہ میرے دل پر پردہ سا آجاتا ہے۔ اس کی تفصیل ہمارے لئے مشکل ہے۔ اس لئے امام لغت اصمعی نے کہا ہے کہ اگر غیر نبی کے دل کی بات ہوتی۔ تو میں اس پر بات کرتا۔ علامہ سندھی بھی تفویض کو ترجیح دیتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ بطورافہام تفہیم کے بات اس قدر ہے۔ کہ آپ کی حالت اس طرح کی ہوجاتی تھی۔ کہ آپ اس پر استغفار فرماتے۔ [عون المعبود) جب رسول اللہ ﷺ رسول ہوتے ہوئے بھی استغفار فرماتے تھے تو عام انسانوں کی حالت کیا ہونی چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1515