الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
1. باب صَلاَةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا:
1. باب: مسافر کی نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 1583
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن بشار كلاهما، عن غندر ، قال ابو بكر: حدثنا محمد بن جعفر غندر، عن شعبة ، عن يحيى بن يزيد الهنائي ، قال: سالت انس بن مالك عن قصر الصلاة، فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا خرج مسيرة ثلاثة اميال او ثلاثة، فراسخ شعبة الشاك، صلى ركعتين ".وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ كِلَاهُمَا، عَنْ غُنْدَرٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَزِيدَ الْهُنَائِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنْ قَصْرِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا خَرَجَ مَسِيرَةَ ثَلَاثَةِ أَمْيَالٍ أَوْ ثَلَاثَةِ، فَرَاسِخَ شُعْبَةُ الشَّاكُّ، صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ".
شعبہ نے یحییٰ بن یزید ہنائی سے روایت کی، کہا: کہا میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز قصر کرنے کے بارے میں پوچھا توانھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت پر نکلتے۔مسافت کے بارے میں شک کرنے والے شعبہ ہیں۔تو دو رکعت نماز پڑھتے۔
یحییٰ بن یزید ہنائی بیان کرتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نماز قصر کرنے کے بارے میں پوچھا؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت پر نکلتے (اس کے بارے میں شعبہ کو شک ہے) تو دو رکعت نماز پڑھتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 691

   صحيح البخاري2951أنس بن مالكصلى بالمدينة الظهر أربعا والعصر بذي الحليفة ركعتين وسمعتهم يصرخون بهما جميعا
   صحيح البخاري4297أنس بن مالكأقمنا مع النبي عشرا نقصر الصلاة
   صحيح البخاري1089أنس بن مالكصليت الظهر مع النبي بالمدينة أربعا وبذي الحليفة ركعتين
   صحيح البخاري1546أنس بن مالكالمدينة أربعا وبذي الحليفة ركعتين ثم بات حتى أصبح بذي الحليفة فلما ركب راحلته واستوت به أهل
   صحيح البخاري1081أنس بن مالكخرجنا مع النبي من المدينة إلى مكة فكان يصلي ركعتين ركعتين حتى رجعنا إلى المدينة قلت أقمتم بمكة شيئا قال أقمنا بها عشرا
   صحيح البخاري1547أنس بن مالكصلى الظهر بالمدينة أربعا وصلى العصر بذي الحليفة ركعتين
   صحيح مسلم1583أنس بن مالكإذا خرج مسيرة ثلاثة فراسخ صلى ركعتين
   صحيح مسلم1581أنس بن مالكصلى الظهر بالمدينة أربعا وصلى العصر بذي الحليفة ركعتين
   صحيح مسلم1586أنس بن مالكخرجنا مع رسول الله من المدينة إلى مكة فصلى ركعتين ركعتين حتى رجع قلت كم أقام بمكة قال عشرا
   صحيح مسلم1582أنس بن مالكصليت مع رسول الله الظهر بالمدينة أربعا وصليت معه العصر بذي الحليفة ركعتين
   جامع الترمذي548أنس بن مالكخرجنا مع النبي من المدينة إلى مكة فصلى ركعتين
   جامع الترمذي546أنس بن مالكصلينا مع النبي الظهر بالمدينة أربعا وبذي الحليفة العصر ركعتين
   سنن أبي داود1201أنس بن مالكإذا خرج مسيرة ثلاثة فراسخ يصلي ركعتين
   سنن أبي داود1202أنس بن مالكصليت مع رسول الله الظهر بالمدينة أربعا والعصر بذي الحليفة ركعتين
   سنن أبي داود1233أنس بن مالكخرجنا مع رسول الله من المدينة إلى مكة فكان يصلي ركعتين حتى رجعنا إلى المدينة فقلنا هل أقمتم بها شيئا قال أقمنا بها عشرا
   سنن النسائى الصغرى1439أنس بن مالكخرجت مع رسول الله من المدينة إلى مكة فلم يزل يقصر حتى رجع فأقام بها عشرا
   سنن النسائى الصغرى1448أنس بن مالكصليت مع رسول الله بمنى ومع أبي بكر وعمر ركعتين ومع عثمان ركعتين صدرا من إمارته
   سنن النسائى الصغرى1453أنس بن مالكخرجنا مع رسول الله من المدينة إلى مكة فكان يصلي بنا ركعتين حتى رجعنا
   سنن النسائى الصغرى478أنس بن مالكصلى الظهر بالمدينة أربعا وصلى العصر بذي الحليفة ركعتين
   سنن النسائى الصغرى470أنس بن مالكصليت مع النبي الظهر بالمدينة أربعا وبذي الحليفة العصر ركعتين
   سنن ابن ماجه1077أنس بن مالكخرجنا مع رسول الله من المدينة إلى مكة فصلى ركعتين ركعتين حتى رجعنا قلت كم أقام بمكة قال عشرا
   بلوغ المرام345أنس بن مالكخرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم من المدينة إلى مكة،‏‏‏‏ فكان يصلي ركعتين ركعتين حتى رجعنا إلى المدينة
   المعجم الصغير للطبراني456أنس بن مالك يلبي بهما جميعا ، لبيك بعمرة وحجة
   مسندالحميدي1225أنس بن مالكصليت مع النبي صلى الله عليه وسلم الظهر بالمدينة أربعا، وصليت معه العصر بذي الحليفة ركعتين
   مسندالحميدي1249أنس بن مالكلبيك بحجة وعمرة معا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 470  
´حضر میں ظہر کی نماز کی تعداد کا بیان۔`
ابن منکدر اور ابراہیم بن میسرہ سے روایت ہے کہ ان دونوں نے انس رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں ظہر کی نماز چار رکعت پڑھی، اور ذوالحلیفہ میں عصر کی نماز دو رکعت پڑھی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 470]
470 ۔ اردو حاشیہ: مدینہ منورہ میں تو مکمل نماز پڑھی گئی، پھر سفر شروع ہو گیا، ذوالحلیفہ چونکہ شہر سے باہر ہے، سفر لمبا تھا، لہٰذا ذوالحلیفہ میں عصر کی نماز کا وقت آجانے پر قصر، یعنی دو رکعت پڑھی گئی۔ یاد رہے یہ حج کا سفر تھا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 470   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 478  
´سفر میں عصر کی نماز کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر کی نماز چار رکعت، اور ذوالحلیفہ میں نماز عصر دو رکعت پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 478]
478 ۔ اردو حاشیہ: وضاحت کے لیے دیکھیے سنن نسائی حدیث: 470 اور اس کا فائدہ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 478   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1077  
´جب مسافر کسی مقام پر ٹھہرے تو کتنے دنوں تک قصر کر سکتا ہے؟`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ کے لیے نکلے اور واپسی تک دو دو رکعت نماز پڑھتے رہے۔ یحییٰ کہتے ہیں: میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کتنے دنوں تک مکہ میں رہے؟ کہا: دس دن تک۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1077]
اردو حاشہ:
فائده:
تردد کی صورت میں مدت کا تعین نہیں جتنا عرصہ بھی ٹھہریں نمازقصر اداکرسکتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1077   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 345  
´مسافر اور مریض کی نماز کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکل کر مدینہ سے مکہ تک کا سفر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ واپسی تک دو، دو رکعتیں ہی ادا فرماتے رہے۔ (بخاری و مسلم) البتہ متن حدیث کے الفاظ بخاری کے ہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 345»
تخریج:
«أخرجه البخاري، تقصير الصلاة، باب ما جاء في التقصير، حديث:1081، ومسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة المسافرين، حديث:693.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب آدمی اپنے گھر سے سفر کی نیت سے نکل پڑے تو وہ مسافر کی تعریف میں آجاتا ہے۔
حدود شہر‘ یعنی موجودہ اصطلاح میں میونسپلٹی کی حدود سے نکلنے کے بعد‘ خواہ ایک میل کا سفر طے کیا ہو‘ نماز قصر ادا کرنا شروع کر سکتا ہے اور واپسی تک دوگانہ نماز پڑھ سکتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 345   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 546  
´سفر میں قصر نماز پڑھنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں چار رکعتیں پڑھیں ۱؎ اور ذی الحلیفہ ۲؎ میں دو رکعتیں پڑھیں۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 546]
اردو حاشہ:
1؎:
جب حج کے لیے مدینہ سے نکلے تو مسجد نبوی میں چار پڑھی،
جب مدینہ سے نکل کر ذوالحلیفہ میقات پر پہنچے تو وہاں دو قصر کر کے پڑھی۔

2؎:
ذوالحلیفہ:
مدینہ سے جنوب میں مکہ کے راستہ میں لگ بھگ دس کیلو میٹر پر واقع ہے،
یہ اہل مدینہ کی میقات ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 546   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1201  
´مسافر قصر کب کرے؟`
یحییٰ بن یزید ہنائی کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز قصر کرنے کے متعلق پوچھا تو آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرسخ (یہ شک شعبہ کو ہوا ہے) کی مسافت پر نکلتے تو دو رکعت پڑھتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة السفر /حدیث: 1201]
1201۔ اردو حاشیہ:
تین میل کی مسافت کو فرسخ (فارسی میں فرسنگ) کہتے ہیں۔ اس طرح قصر کے لئے کم از کم مسافت نو میل ہوئی۔ تین میل کی بات چونکہ مشکوک ہے، اس لئے حجت نہیں اور تین فرسخ کی مسافت احتیاط و یقین پر مبنی ہے اس لئے سفر کی مسافت (اپنے شہر کی حد چھوڑ کر) کم از کم نو میل یعنی 22، 23 کلو میٹر ہو گی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1201   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1583  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار قسم کے سفر فرمائے ہیں۔

عام طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر جہاد کی خاطرکیا ہے۔

سفر ہجرت۔

سفر عمرہ۔

سفرحج اور یہ چاروں سفر طویل تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی سفر بھی ایسا نہیں ہے جو صرف نو یا دس میل تک کا ہو۔

اما مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مسافت قصرایک دن کی مسافت ہے جو عام طور پر چوبیس میل بنتے ہیں۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مسافت قصر دو دن کی مسافت ہے۔
جیسے امام نووی اور امام ابن قدامہ نےچار برد (یعنی اڑتالیس میل)
قرار دیا ہے کیونکہ ایک برید میں چار فرسخ ہوتے ہیں اور ایک فرسخ میں تین میل ہوتے ہیں۔
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مسافت قصر تین دن کی مسافت ہے۔
لیکن احناف عام طور پر میلوں میں اس کو اڑتالیس میل قرار دیتے ہیں۔
اس طرح ان تینوں اماموں کے نزدیک اگر اڑتالیس میل تک سفر کرنا ہو تو پھر انسان قصر کر سکتا ہے لیکن یہ تحدید اور تعین کسی صحیح اور مرفوع حدیث سے ثابت نہیں ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مطلق سفر میں بلا تحدید و تعین قصر ثابت ہے،
اس لیے عرف عام میں جتنی مسافت کو سفر سمجھا جاتا ہے اس میں انسان نماز قصر کر سکتا ہے مسافت کے تعین کی ضرورت نہیں ہے،
انسان جب اپنے آپ کو مسافر سمجھے اور اس کا ضمیر مطمئن ہو کہ واقعی مسافر ہوں تو وہ قصر نماز پڑھے۔

انسان جب گھر سے سفر پر روانہ ہو جائے اور آبادی سے نکل جائے تو نماز کا وقت ہو جانے پر وہ قصر نماز پڑھے گا۔
حجۃ الوداع کے موقع پر جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری سفر ہے۔
آپﷺ نے ظہر کی نماز مدینہ میں پوری پڑھی اورعصر کی نماز ذوالحلیفہ میں قصر کی صورت میں ادا کی اورذوالحلیفہ مدینہ منورہ سے تقریباً چھ میل کے فاصلہ پر ہے۔
بعض حضرات نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جواب سے قصر کی مسافت تین فرسخ یعنی نو میل قرار دی ہے۔
حالانکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی سفر بھی اتنی کم مسافت کا ثابت نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1583   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.