الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
Zakat (Kitab Al-Zakat)
5. باب فِي زَكَاةِ السَّائِمَةِ
5. باب: چرنے والے جانوروں کی زکاۃ کا بیان۔
Chapter: Zakat On Pasturing Animals.
حدیث نمبر: 1583
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن منصور، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا ابي، عن ابن إسحاق، قال: حدثني عبد الله بن ابي بكر، عن يحيى بن عبد الله بن عبد الرحمن بن سعد بن زرارة، عن عمارة بن عمرو بن حزم، عن ابي بن كعب، قال: بعثني النبي صلى الله عليه وسلم مصدقا، فمررت برجل، فلما جمع لي ماله لم اجد عليه فيه إلا ابنة مخاض، فقلت له: اد ابنة مخاض فإنها صدقتك، فقال: ذاك ما لا لبن فيه ولا ظهر ولكن هذه ناقة فتية عظيمة سمينة فخذها، فقلت له: ما انا بآخذ ما لم اومر به، وهذا رسول الله صلى الله عليه وسلم منك قريب، فإن احببت ان تاتيه فتعرض عليه ما عرضت علي، فافعل فإن قبله منك قبلته، وإن رده عليك رددته، قال: فإني فاعل، فخرج معي وخرج بالناقة التي عرض علي حتى قدمنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له: يا نبي الله، اتاني رسولك لياخذ مني صدقة مالي وايم الله ما قام في مالي رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا رسوله قط قبله، فجمعت له مالي فزعم ان ما علي فيه ابنة مخاض وذلك ما لا لبن فيه ولا ظهر، وقد عرضت عليه ناقة فتية عظيمة لياخذها فابى علي، وههي ذه قد جئتك بها يا رسول الله خذها، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذاك الذي عليك، فإن تطوعت بخير آجرك الله فيه وقبلناه منك" قال: فها هي ذه يا رسول الله، قد جئتك بها فخذها، قال:" فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقبضها ودعا له في ماله بالبركة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُصَدِّقًا، فَمَرَرْتُ بِرَجُلٍ، فَلَمَّا جَمَعَ لِي مَالَهُ لَمْ أَجِدْ عَلَيْهِ فِيهِ إِلَّا ابْنَةَ مَخَاضٍ، فَقُلْتُ لَهُ: أَدِّ ابْنَةَ مَخَاضٍ فَإِنَّهَا صَدَقَتُكَ، فَقَالَ: ذَاكَ مَا لَا لَبَنَ فِيهِ وَلَا ظَهْرَ وَلَكِنْ هَذِهِ نَاقَةٌ فَتِيَّةٌ عَظِيمَةٌ سَمِينَةٌ فَخُذْهَا، فَقُلْتُ لَهُ: مَا أَنَا بِآخِذٍ مَا لَمْ أُومَرْ بِهِ، وَهَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْكَ قَرِيبٌ، فَإِنْ أَحْبَبْتَ أَنْ تَأْتِيَهُ فَتَعْرِضَ عَلَيْهِ مَا عَرَضْتَ عَلَيَّ، فَافْعَلْ فَإِنْ قَبِلَهُ مِنْكَ قَبِلْتُهُ، وَإِنْ رَدَّهُ عَلَيْكَ رَدَدْتُهُ، قَالَ: فَإِنِّي فَاعِلٌ، فَخَرَجَ مَعِي وَخَرَجَ بِالنَّاقَةِ الَّتِي عَرَضَ عَلَيَّ حَتَّى قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَتَانِي رَسُولُكَ لِيَأْخُذَ مِنِّي صَدَقَةَ مَالِي وَايْمُ اللَّهِ مَا قَامَ فِي مَالِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا رَسُولُهُ قَطُّ قَبْلَهُ، فَجَمَعْتُ لَهُ مَالِي فَزَعَمَ أَنَّ مَا عَلَيَّ فِيهِ ابْنَةُ مَخَاضٍ وَذَلِكَ مَا لَا لَبَنَ فِيهِ وَلَا ظَهْرَ، وَقَدْ عَرَضْتُ عَلَيْهِ نَاقَةً فَتِيَّةً عَظِيمَةً لِيَأْخُذَهَا فَأَبَى عَلَيَّ، وَهَهِيَ ذِهْ قَدْ جِئْتُكَ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ خُذْهَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَاكَ الَّذِي عَلَيْكَ، فَإِنْ تَطَوَّعْتَ بِخَيْرٍ آجَرَكَ اللَّهُ فِيهِ وَقَبِلْنَاهُ مِنْكَ" قَالَ: فَهَا هِيَ ذِهْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ جِئْتُكَ بِهَا فَخُذْهَا، قَالَ:" فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْضِهَا وَدَعَا لَهُ فِي مَالِهِ بِالْبَرَكَةِ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے صدقہ وصول کرنے کے لیے بھیجا، میں ایک شخص کے پاس سے گزرا، جب اس نے اپنا مال اکٹھا کیا تو میں نے اس پر صرف ایک بنت مخاض کی زکاۃ واجب پائی، میں نے اس سے کہا: ایک بنت مخاض دو، یہی تمہاری زکاۃ ہے، وہ بولا: بنت مخاض میں نہ تو دودھ ہے اور نہ وہ اس قابل ہے کہ (اس پر) سواری کی جا سکے، یہ لو ایک اونٹنی جوان، بڑی اور موٹی، میں نے اس سے کہا: میں ایسی چیز کبھی نہیں لے سکتا جس کے لینے کا مجھے حکم نہیں، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو تم سے قریب ہیں اگر تم چاہو تو ان کے پاس جا کر وہی بات پیش کرو جو تم نے مجھ سے کہی ہے، اب اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبول فرما لیتے ہیں تو میں بھی اسے لے لوں گا اور اگر آپ واپس کر دیتے ہیں تو میں بھی واپس کر دوں گا، اس نے کہا: ٹھیک ہے میں چلتا ہوں اور وہ اس اونٹنی کو جو اس نے میرے سامنے پیش کی تھی، لے کر میرے ساتھ چلا، جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اللہ کے نبی! آپ کا قاصد میرے پاس مال کی زکاۃ لینے آیا، قسم اللہ کی! اس سے پہلے کبھی نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے مال کو دیکھا اور نہ آپ کے قاصد نے، میں نے اپنا مال اکٹھا کیا تو اس نے کہا: تجھ پر ایک بنت مخاض لازم ہے اور بنت مخاض نہ دودھ دیتی ہے اور نہ ہی وہ سواری کے لائق ہوتی ہے، لہٰذا میں نے اسے ایک بڑی موٹی اور جوان اونٹنی پیش کی، لیکن اسے لینے سے اس نے انکار کر دیا اور وہ اونٹنی یہ ہے جسے لے کر میں آپ کی خدمت میں آیا ہوں، اللہ کے رسول! اسے لے لیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: تم پر واجب تو بنت مخاض ہی ہے، لیکن اگر تم خوشی سے اسے دے رہے ہو تو اللہ تمہیں اس کا اجر عطا کرے گا اور ہم اسے قبول کر لیں گے، وہ شخص بولا: اے اللہ کے رسول! اسے لے لیجئے، یہ وہی اونٹنی ہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لے لینے کا حکم دیا اور اس کے لیے اس کے مال میں برکت کی دعا کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف:70)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/142) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Ubayy ibn Kab: The Messenger of Allah ﷺ commissioned me as a collector of zakat. I visited a man. When he had collected his property of camels, I found that a she-camel in her second year was due from him. I said to him: Pay a she-camel in her second year, for she is to be paid as sadaqah (zakat) by you. He said: That one is not worthy of milking and riding. Here is another she-camel which is young, grand and fat. So take it. I said to him: I shall not take an animal for which I have not been commanded. The Messenger of Allah ﷺ is here near to you. If you like, go to him, and present to him what you presented to me. Do that; if he accepts it from you, I shall accept it; if he rejects it, I shall reject it. He said: I shall do it. He accompanied me and took with him the she-camel which he had presented to me. We came to the Messenger of Allah ﷺ. He said to him: Prophet of Allah, your messenger came to me to collect zakat on my property. By Allah, neither the Messenger of Allah nor his messenger has ever seen my property before. I gathered my property (camels), and he estimated that a she-camel in her second year would be payable by me. But that has neither milk nor is it worth riding. So I presented to him a grand young she-camel for acceptance as zakat. But he has refused to take her. Look, she is here; I have brought her to you, Messenger of Allah. Take her. The Messenger of Allah ﷺ said: That is what is due from you. If you give voluntarily a better (animal) Allah will give a reward to you for it. We accept her from you. She is here, Messenger of Allah; I have brought her to you. So take her. The Messenger of Allah ﷺ then ordered me to take possession of it, and he prayed for a blessing on his property.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1578


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
صححه ابن خزيمة (2277 وسنده حسن)

   سنن أبي داود1583أبي بن كعبأمر رسول الله بقبضها ودعا له في ماله بالبركة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1583  
´چرنے والے جانوروں کی زکاۃ کا بیان۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے صدقہ وصول کرنے کے لیے بھیجا، میں ایک شخص کے پاس سے گزرا، جب اس نے اپنا مال اکٹھا کیا تو میں نے اس پر صرف ایک بنت مخاض کی زکاۃ واجب پائی، میں نے اس سے کہا: ایک بنت مخاض دو، یہی تمہاری زکاۃ ہے، وہ بولا: بنت مخاض میں نہ تو دودھ ہے اور نہ وہ اس قابل ہے کہ (اس پر) سواری کی جا سکے، یہ لو ایک اونٹنی جوان، بڑی اور موٹی، میں نے اس سے کہا: میں ایسی چیز کبھی نہیں لے سکتا جس کے لینے کا مجھے حکم نہیں، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو تم سے قریب ہیں اگر تم چاہو تو ان کے پاس جا کر وہی بات پیش کرو جو تم نے مجھ سے کہی ہے، اب اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبول فرما لیتے ہیں تو میں بھی اسے لے لوں گا اور اگر آپ واپس کر دیتے ہیں تو میں بھی واپس کر دوں گا، اس نے کہا: ٹھیک ہے میں چلتا ہوں اور وہ اس اونٹنی کو جو اس نے میرے سامنے پیش کی تھی، لے کر میرے ساتھ چلا، جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اللہ کے نبی! آپ کا قاصد میرے پاس مال کی زکاۃ لینے آیا، قسم اللہ کی! اس سے پہلے کبھی نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے مال کو دیکھا اور نہ آپ کے قاصد نے، میں نے اپنا مال اکٹھا کیا تو اس نے کہا: تجھ پر ایک بنت مخاض لازم ہے اور بنت مخاض نہ دودھ دیتی ہے اور نہ ہی وہ سواری کے لائق ہوتی ہے، لہٰذا میں نے اسے ایک بڑی موٹی اور جوان اونٹنی پیش کی، لیکن اسے لینے سے اس نے انکار کر دیا اور وہ اونٹنی یہ ہے جسے لے کر میں آپ کی خدمت میں آیا ہوں، اللہ کے رسول! اسے لے لیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: تم پر واجب تو بنت مخاض ہی ہے، لیکن اگر تم خوشی سے اسے دے رہے ہو تو اللہ تمہیں اس کا اجر عطا کرے گا اور ہم اسے قبول کر لیں گے، وہ شخص بولا: اے اللہ کے رسول! اسے لے لیجئے، یہ وہی اونٹنی ہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لے لینے کا حکم دیا اور اس کے لیے اس کے مال میں برکت کی دعا کی۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1583]
1583. اردو حاشیہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صاحب مال نہایت خوش دلی سے حق واجب سے زیادہ عمدہ مال دینا چاہے تو قبول کیا جا سکتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1583   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.