الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
65. بَابُ : ذِكْرِ وَفَاتِهِ وَدَفْنِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
65. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور تدفین کا بیان۔
حدیث نمبر: 1629
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي ، حدثنا عبد الله بن الزبير ابو الزبير ، حدثنا ثابت البناني ، عن انس بن مالك ، قال: لما وجد رسول الله صلى الله عليه وسلم من كرب الموت ما وجد، قالت فاطمة: وا كرب ابتاه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا كرب على ابيك بعد اليوم، إنه قد حضر من ابيك ما ليس بتارك منه احدا الموافاة يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ أَبُو الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: لَمَّا وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ كَرْبِ الْمَوْتِ مَا وَجَدَ، قَالَتْ فَاطِمَةُ: وَا كَرْبَ أَبَتَاهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا كَرْبَ عَلَى أَبِيكِ بَعْدَ الْيَوْمِ، إِنَّهُ قَدْ حَضَرَ مِنْ أَبِيكِ مَا لَيْسَ بِتَارِكٍ مِنْهُ أَحَدًا الْمُوَافَاةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کی سختی محسوس کی تو فاطمہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں: ہائے میرے والد کی سخت تکلیف ۱؎، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج کے بعد تیرے والد پر کبھی سختی نہ ہو گی، اور تیرے والد پر وہ وقت آیا ہے جو سب پر آنے والا ہے، اب قیامت کے دن ملاقات ہو گی ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 450، ومصباح الزجاجة: 592)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المغازي 83 (4448)، مسند احمد (3/141) (حسن صحیح) (سند میں عبد اللہ بن الزبیر مقبول ہیں، اور مسند احمد میں مبارک بن فضالہ نے ان کی متابعت کی ہے، اصل حدیث صحیح البخاری میں ہے، صحیح البخاری میں: «إِنَّهُ قَدْ حَضَرَ» کا جملہ نہیں ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1738)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: فاطمہ رضی اللہ عنہا کے یہ الفاظ نوحہ میں داخل نہیں ہیں کیونکہ یہ الفاظ اس وقت کے ہیں جب آپ ابھی زندہ تھے، اور جان کنی کے عالم میں تھے جیسا کہ اس سے پہلے کی روایت سے ظاہر ہے، اور بعض لوگوں نے کہا کہ میت میں جو خوبیاں فی الواقع موجود رہی ہوں ان کو بیان کرنا نوحہ نہیں ہے، بلکہ نوحہ میت میں ایسی خوبیاں ذکر کرنے کا نام ہے جو اس میں نہ رہی ہوں۔ ۲؎: حالانکہ ملاقات مرنے کے بعد ہی عالم برزخ میں ہو جاتی ہے جیسا کہ دوسری حدیثوں سے ثابت ہے، پھر اس کا کیا مطلب ہو گا؟ یہاں یہ اشکال ہوتا ہے، اور ممکن ہے کہ ملاقات سے دنیا کی طرح ہر وقت کی یکجائی اور سکونت مراد ہو اور یہ قیامت کے بعد ہی جنت میں ہو گی جیسے دوسری روایت میں ہے کہ ایک بار نبی کریم ﷺ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مکان میں تشریف لے گئے، علی رضی اللہ عنہ کو سوتا پایا، ارشاد ہوا کہ یہ سونے والا، اور میں اور تو جنت میں ایک مکان میں ہوں گے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ علی رضی اللہ عنہ کا درجہ آخرت میں بہت بلند ہو گا کیونکہ وہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ایک مکان میں رہیں گے، اور ظاہر ہے نبی کریم ﷺ کا مقام جنت الفردوس میں سب سے بلند ہو گا، واللہ اعلم۔

It was narrated that Anas bin Malik said: “When the Messenger of Allah (ﷺ) suffered the agonies of death that he suffered, Fatimah said: ‘O my father, what a severe agony!’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Your father will suffer no more agony after this day. There has come to your father that which no one can avoid, the death that everyone will encounter until the Day of Resurrection.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاري4462أنس بن مالكليس على أبيك كرب بعد اليوم
   سنن ابن ماجه1629أنس بن مالكلا كرب على أبيك بعد اليوم إنه قد حضر من أبيك ما ليس بتارك منه أحدا الموافاة يوم القيامة
   المعجم الصغير للطبراني361أنس بن مالك لما قبض رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم : يا أبتاه من ربه أدناه ، يا أبتاه جنة الفردوس مأواه ، يا أبتاه إلى جبريل أنعاه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1629  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور تدفین کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کی سختی محسوس کی تو فاطمہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں: ہائے میرے والد کی سخت تکلیف ۱؎، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج کے بعد تیرے والد پر کبھی سختی نہ ہو گی، اور تیرے والد پر وہ وقت آیا ہے جو سب پر آنے والا ہے، اب قیامت کے دن ملاقات ہو گی ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1629]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جب کسی کا آخری وقت ہو تو اس کے پاس موجود افراد کو رونا منع نہیں بشرط یہ کہ وہ طبعی ہو۔
زمانہ جاہلیت کی طرح مصنوعی نہ ہو۔

(2)
مومن کےلئے یہ چیز تسلی کا باعث ہے کہ موت کی شدت کے بعد ہمیشہ کی راحت ہے۔

(3)
جب بیمار کی حالت دیکھ کر احباب واقارب پریشانی محسوس کریں۔
تو مریض کو چاہیے کہ انھیں تسلی دے۔
اسی طرح اگر مریض پریشان ہو تو عیادت کرنے والوں کو چاہیے کہ اسے تسلی دیں۔

(4)
موت ایک ایسا مرحلہ ہے۔
جس سے ہر شخص کو لازماً گزرنا ہے۔
لیکن احباب سے یہ جدائی عارضی ہے۔
کیونکہ اللہ کے پاس ملاقات ہوجائے گی۔

(5)
قیامت سے پہلے فوت ہونے والوں کی ایک دوسرے سے ملاقات ہوسکتی ہے۔
لیکن اصل ملاپ جس کے بعد جدائی کا خطرہ نہیں وہ تو قیامت ہی کو حاصل ہوگا۔

(6)
نبی کی وفات اور تدفین کی واضح صراحتوں کے بعد بھی آپ کی بابت یہ دعویٰ کرنا کہ آپ قبر میں بالکل اسی طرح زندہ ہیں جیسے دنیا میں تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ حقیقی زندگی آپ ﷺ کو حاصل ہے۔
بڑی ہی عجیب بات ہے۔
ہاں آپ کو برزخی زندگی یقیناً حاصل ہے لیکن وہ کیسی ہے؟ اس کی نوعیت وکیفیت کو ہم جانتے ہیں۔
نہ جان ہی سکتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1629   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.