الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
14. باب اسْتِحْبَابِ رَكْعَتَيْ سُنَّةِ الْفَجْرِ وَالْحَثِّ عَلَيْهِمَا وَتَخْفِيفِهِمَا وَالْمُحَافَظَةِ عَلَيْهِمَا وَبَيَانِ مَا يُسْتَحَبُّ أَنْ يُقْرَأَ فِيهِمَا:
14. باب: فجر کی سنت کی فضیلت و رغبت کا بیان اور ان کو ہلکا پڑھنا اور ہمیشہ پڑھنا اور ان میں جو قرأت زیادہ مستحب ہے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 1687
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابن نمير جميعا، عن حفص بن غياث ، قال ابن نمير: حدثنا حفص ، عن ابن جريج ، عن عطاء ، عن عبيد بن عمير ، عن عائشة ، قالت: " ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم في شيء من النوافل اسرع منه، إلى الركعتين قبل الفجر ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ جميعا، عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْءٍ مِنَ النَّوَافِلِ أَسْرَعَ مِنْهُ، إِلَى الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ ".
حفص نے ابن جریج سے باقی ماندہ اسی سند کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی بھی نفل (کی ادائیگی) کے لئے اسقدر جلدی کرتے نہیں دیکھاجتنی جلدی آپ نماز فجر سے پہلے کی دو رکعتوں کے لئے کرتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی نفل کے لیے بھی اس قدر سرعت و جلدی کرتے نہیں دیکھا، جس قدر سرعت آپصلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز سے پہلے کی دو رکعتوں کے لیے کرتے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 724

   صحيح البخاري1169عائشة بنت عبد اللهلم يكن النبي على شيء من النوافل أشد منه تعاهدا على ركعتي الفجر
   صحيح مسلم1687عائشة بنت عبد اللهما رأيت رسول الله في شيء من النوافل أسرع منه إلى الركعتين قبل الفجر
   صحيح مسلم1686عائشة بنت عبد اللهلم يكن على شيء من النوافل أشد معاهدة منه على ركعتين قبل الصبح
   سنن أبي داود1254عائشة بنت عبد اللهلم يكن على شيء من النوافل أشد معاهدة منه على الركعتين قبل الصبح
   بلوغ المرام283عائشة بنت عبد الله ركعتا الفجر خير من الدنيا وما فيها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 283  
´نفل نماز کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے یہ روایت بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نوافل میں سے سب سے زیادہ اہتمام فجر کی دو سنتوں کا رکھتے تھے۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم میں ہے کہ نماز فجر کی دو (رکعتیں) (سنتیں) «دنيا وما فيها» سے بہتر ہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 283»
تخریج:
«أخرجه البخاري، التهجد، باب تعاهد ركعتي الفجر، حديث:1169، ومسلم، صلاة المسافرين، باب استحباب ركعتي سنة الفجر، حديث:724، وحديث "ركعتا الفجر خير من الدنيا وما فيها" أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، حديث:725.»
تشریح:
1. اس میں شک کی ذرہ برابر گنجائش نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سنن رواتب میں سے فجر کی دو سنتوں کا جتنا التزام فرمایا اتنا دوسری سنتوں کا اہتمام نہیں کیا حتی کہ سفر و حضر میں بھی انھیں کبھی نہیں چھوڑا۔
ان دو سنتوں کی اتنی تاکید کے پیش نظر احناف نے تو جماعت کھڑی ہو جانے کے باوجود ان کو فرضوں سے پہلے پڑھنا لازمی قرار دے رکھا ہے‘ حالانکہ یہ صراحتاً حدیث کے خلاف ہے کیونکہ فرض جماعت کے ہوتے ہوئے دوسری کوئی نماز پڑھنا درست نہیں‘ چنانچہ آپ کا فرمان ہے: «إِذَا أُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَلَا صَلَاۃَ إِلاَّ الْمَکْتُوبَۃَ» جب (نماز کے لیے) اقامت ہو جائے تو فرض نماز کے علاوہ اور کوئی نماز نہیں ہوتی۔
(صحیح مسلم‘ صلاۃ المسافرین‘ باب کراھۃ الشروع في نافلۃ…‘ حدیث:۷۱۰) 2.بیہقی کی وہ روایت کہ جب جماعت کھڑی ہو جائے تو کوئی نماز نہیں سوائے فرض نماز کے الا یہ کہ صبح کی سنتیں ہوں‘ بالکل بے اصل اور ضعیف ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (عون المعبود)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 283   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1254  
´فجر کی دو رکعت سنت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی اور نفل کا اتنا خیال نہیں رکھتے تھے جتنا صبح سے پہلے کی دونوں کی رکعتوں کا رکھتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1254]
1254۔ اردو حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتیں سفر میں بھی ترک نہیں فرماتے تھے، اس لیے بعض محدثین مثلاًً حسن بصری رحمہ اللہ انہیں واجب کہتے ہیں، ایسے ہی امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ بھی۔ اس سے واضح ہوا کہ دوسری سنتوں کے مقابلے میں فجر کی ان دو سنتوں کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1254   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1687  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
صبح سنتوں کے لیے جلدی کرنا ان کے اہتمام اور محافظت سے کنایہ ہے اور اس طرف اشارہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کا التزام فرماتے تھے کہ ان کو صبح کی نماز سے پہلے ہی پڑھا جائے۔
نماز فجر کے بعد ان کی قضائی کی ضرورت نہ پیش آئے۔
لیکن آج ہم ان سنتوں کا اس قدر اہتمام نہیں کرتے اس لیے بہت سے لوگ نماز فجر کے بعد ان کو پڑھتے ہیں جو ان کا اصل وقت نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1687   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.