الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: گری پڑی گمشدہ چیزوں سے متعلق مسائل
The Book of Lost and Found Items
1. باب
1. باب: لقطہٰ کی پہچان کرانے کا بیان۔
Chapter: Finds.
حدیث نمبر: 1708
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، عن حماد بن سلمة، عن يحيى بن سعيد، وربيعة، بإسناد قتيبة ومعناه، وزاد فيه:" فإن جاء باغيها فعرف عفاصها وعددها فادفعها إليه"،وقال حماد ايضا: عن عبيد الله بن عمر، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله. قال ابو داود: وهذه الزيادة التي زاد حماد بن سلمة في حديث سلمة بن كهيل و يحيى بن سعيد و عبيد الله بن عمر و ربيعة:" إن جاء صاحبها فعرف عفاصها ووكاءها فادفعها إليه" ليست بمحفوظة، فعرف عفاصها ووكاءها، وحديث عقبة بن سويد، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ايضا، قال:" عرفها سنة"، وحديث عمر بن الخطاب ايضا، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" عرفها سنة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، وَرَبِيعَةَ، بِإِسْنَادِ قُتَيْبَةَ وَمَعْنَاهُ، وَزَادَ فِيهِ:" فَإِنْ جَاءَ بَاغِيهَا فَعَرَفَ عِفَاصَهَا وَعَدَدَهَا فَادْفَعْهَا إِلَيْهِ"،وقَالَ حَمَّادٌ أَيْضًا: عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذِهِ الزِّيَادَةُ الَّتِي زَادَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ فِي حَدِيثِ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ وَ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ وَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَ رَبِيعَةَ:" إِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا فَعَرَفَ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا فَادْفَعْهَا إِلَيْهِ" لَيْسَتْ بِمَحْفُوظَةٍ، فَعَرَفَ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا، وَحَدِيثُ عُقْبَةَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيْضًا، قَالَ:" عَرِّفْهَا سَنَةً"، وَحَدِيثُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَيْضًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" عَرِّفْهَا سَنَةً".
یحییٰ بن سعید اور ربیعہ سے قتیبہ کی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں اتنا اضافہ ہے: اگر اس کا ڈھونڈنے والا آ جائے اور تھیلی اور گنتی کی پہچان بتائے تو اسے اس کو دے دو۔ اور حماد نے بھی عبیداللہ بن عمر سے، عبیداللہ نے عمرو بن شعیب نے «عن ابیہ عن جدہ» عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے اسی کے مثل مرفوعاً روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ زیادتی جو حماد بن سلمہ نے سلمہ بن کہیل، یحییٰ بن سعید، عبیداللہ اور ربیعہ کی حدیث (یعنی حدیث نمبر: ۱۷۰۲ -۱۷۰۳) میں کی ہے: «إن جاء صاحبها فعرف عفاصها ووكاءها فادفعها إليه» یعنی: اگر اس کا مالک آ جائے اور اس کی تھیلی اور سر بندھن کی پہچان بتا دے تو اس کو دے دو، اس میں: «فعرف عفاصها ووكاءها» تھیلی اور سر بندھن کی پہچان بتا دے کا جملہ محفوظ نہیں ہے۔ اور عقبہ بن سوید کی حدیث میں بھی جسے انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے یعنی «عرفها سنة» (ایک سال تک اس کی تشہیر کرو) موجود ہے۔ اور عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: «عرفها سنة» تم ایک سال تک اس کی تشہیر کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (1704)، ویأتی ہذا الحدیث برقم (1713)، (تحفة الأشراف:28، 3763، 8755، 8784) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کسی روایت میں تین سال پہچان (شناخت) کراتے رہنے کا تذکرہ ہے، اور کسی میں ایک سال، یہ سامان اور حالات پر منحصر ہے، یا ایک سال بطور وجوب اور تین سال بطور استحباب و ورع، ان دونوں روایتوں کا اختلاف تضاد کا اختلاف نہیں کہ ایک کو ناسخ قرار دیا جائے اور دوسرے کو منسوخ (ملاحظہ ہو: فتح الباری)۔

The above mentioned tradition has also been transmitted by Yahya bin Saeed and Rabiah through the chain of narrators mentioned by Qutaibah to the same effect. This version adds; if its seeker comes, and recognizes its container and its number, then give it to him. Hammad also narrated it from `Ubaid Allah bin Umar from Amr bin Shuaib, from his father, from his grandfather, from the Prophet ﷺ something similar. Abu Dawud said: This addition made by Hammad bin Salamah bin Kuhail, Yahya bin Saeed, `Ubaid Allah bin Umar and Rabiah; “if its owner comes and recognizes its container, and its string, ” is not guarded. The version narrated by Uqbah bin Suwaid on the authority of his father from the Prophet ﷺ has also the words: “make it known for a year”. The version of Umar bin al-Khattab has also been transmitted from the Prophet ﷺ. This version has: “Make it known for a year”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1704


قال الشيخ الألباني: صحيح والزيادة عند خ أبي

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1722)
انظر الحديث السابق (1704)


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1708  
´لقطہٰ کی پہچان کرانے کا بیان۔`
یحییٰ بن سعید اور ربیعہ سے قتیبہ کی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں اتنا اضافہ ہے: اگر اس کا ڈھونڈنے والا آ جائے اور تھیلی اور گنتی کی پہچان بتائے تو اسے اس کو دے دو۔‏‏‏‏ اور حماد نے بھی عبیداللہ بن عمر سے، عبیداللہ نے عمرو بن شعیب نے «عن ابیہ عن جدہ» عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے اسی کے مثل مرفوعاً روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ زیادتی جو حماد بن سلمہ نے سلمہ بن کہیل، یحییٰ بن سعید، عبیداللہ اور ربیعہ کی حدیث (یعنی حدیث نمبر: ۱۷۰۲ -۱۷۰۳) میں کی ہے: «إن جاء صاحبها فعرف عفاصها ووكاءها فادفعها إليه» یعنی: اگر اس کا مالک آ جائے اور اس کی تھیلی اور سر بندھن کی پہچان بتا دے تو اس کو دے دو، اس میں: «فعرف عفاصها ووكاءها» تھیلی اور سر بندھن کی پہچان بتا دے کا جملہ محفوظ نہیں ہے۔ اور عقبہ بن سوید کی حدیث میں بھی جسے انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے یعنی «عرفها سنة» (ایک سال تک اس کی تشہیر کرو) موجود ہے۔ اور عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: «عرفها سنة» تم ایک سال تک اس کی تشہیر کرو ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب اللقطة /حدیث: 1708]
1708. اردو حاشیہ: امام ابوداؤد ﷫ کا یہ فرمانا کہ زید بن خالد جہنی کی اس روایت میں حماد بن سلمہ کا مذکورہ بالا اضافہ محفوظ نہیں وہم ہے سفیان ثوری اور زید بن ابی انیسہ اس اضافے میں ان کے متابع ہیں جیسا کہ صحیح مسلم میں وارد ہے۔(منذری)(صحیح مسلم اللقطة حدیث:1733)امام بخاری پ‎﷫ نے حضرت زید بن خالد کی روایت انہی الفاظ کے ساتھ دوسری سند سے بیان فرمائی ہے۔ (کتاب فی اللقطة:باب اذا لم یوجد صاحب اللقطةبعد سنةفھی لمن وجدھا)علاوہ ازیں اسی معنی پر مشتمل الفاظ ابوداؤد کی کتاب اللقطہ میں حضرت ابی بن کعب سے مروی روایت میں موجود اور محفوظ ہیں۔حضرت ابی بن کعب کی یہ روایت صحیح بخاری میں بھی موجود ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1708   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.