الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
26. باب الدُّعَاءِ فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ وَقِيَامِهِ:
26. باب: نماز اور دعائے شب۔
حدیث نمبر: 1799
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا واصل بن عبد الاعلى ، حدثنا محمد بن فضيل ، عن حصين بن عبد الرحمن ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن محمد بن علي بن عبد الله بن عباس ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عباس ، انه رقد عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاستيقظ، فتسوك، وتوضا، وهو يقول: إن في خلق السموات والارض واختلاف الليل والنهار لآيات لاولي الالباب سورة آل عمران آية 190 فقرا هؤلاء الآيات حتى ختم السورة، ثم قام فصلى ركعتين فاطال فيهما، القيام، والركوع، والسجود، ثم انصرف فنام حتى نفخ، ثم فعل ذلك ثلاث مرات، ست ركعات كل ذلك، يستاك، ويتوضا، ويقرا هؤلاء الآيات، ثم اوتر بثلاث، فاذن المؤذن فخرج إلى الصلاة، وهو يقول: " اللهم اجعل في قلبي نورا، وفي لساني نورا، واجعل في سمعي نورا، واجعل في بصري نورا، واجعل من خلفي نورا، ومن امامي نورا، واجعل من فوقي نورا، ومن تحتي نورا، اللهم اعطني نورا ".حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ رَقَدَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَيْقَظَ، فَتَسَوَّكَ، وَتَوَضَّأَ، وَهُوَ يَقُولُ: إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لأُولِي الأَلْبَابِ سورة آل عمران آية 190 فَقَرَأَ هَؤُلَاءِ الآيَاتِ حَتَّى خَتَمَ السُّورَةَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَأَطَالَ فِيهِمَا، الْقِيَامَ، وَالرُّكُوعَ، وَالسُّجُودَ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ، ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، سِتَّ رَكَعَاتٍ كُلَّ ذَلِكَ، يَسْتَاكُ، وَيَتَوَضَّأُ، وَيَقْرَأُ هَؤُلَاءِ الآيَاتِ، ثُمَّ أَوْتَرَ بِثَلَاثٍ، فَأَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ فَخَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ، وَهُوَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَفِي لِسَانِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ خَلْفِي نُورًا، وَمِنْ أَمَامِي نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُورًا، وَمِنْ تَحْتِي نُورًا، اللَّهُمَّ أَعْطِنِي نُورًا ".
حبیب بن ابی ثابت نے محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ (ایک رات) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں سوئے تو (رات کو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم جاگے، مسواک کی اور وضو فرمایا اور آپ (اس وقت) یہ آیا مبارکہ پڑھ رہے تھے: "یقیناً آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور دن رات کی آمد ورفت میں خالص عقل رکھنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔"یہ آیات تلاوت فرمائیں حتیٰ کہ سورت ختم کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور دو ر کعتیں پڑھیں، ان میں بہت طویل قیام، رکوع اور سجدے کیے، پھر واپس پلٹے اور سوگئے یہاں تک کہ آپ کے سانس آواز سنائی دینے لگی، پھر آپ نے سا طرح تین دفعہ کیا، چھ رکعتیں پڑھیں، ہر دفعہ آپ مسواک کرتے، وضوفرماتےاور ان آیات کو تلاوت فرماتے، پھر آپ نے تین وتر پڑھے، پھر موذن نے اذان دی تو آپ نماز کے لئے باہر تشریف لے گئے اور آپ یہ دعا کررہے تھے: "اے اللہ! میرے دل میں نور کردے اور میری زبان میں نور کردے اور میری سماعت میں نور کردے اور میری آنکھ میں نور کردے اور میرے پیچھے نور کردے اور میرے آگے نور کردے اور میرے اوپر نور کردے اور میرے نیچے نورکردے، اے اللہ! مجھے نور عنائیت فرما۔"
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، کہ وہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں سوئے پس (تہجد کے وفت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مسواک کی اور وضو فرمایا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم یہ آیت مبارکہ پڑھ رہے تھے: یقیناً آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور دن رات کی آمد ورفت میں خالص عقل رکھنے والوں کے لئے اسباق ہیں۔ سورت ال عمران کے ختم تک یہ آیات تلاوت فرمائیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور دو ر کعتیں پڑھیں، ان قیام رکوع اور سجود بہت طویل کیا پھر بستر کی طرف واپس پلٹے اور سو گئے یہاں تک کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سانس کی آواز سنائی دینے لگی، یعنی خراٹے لینے لگے پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح تین دفعہ کیا، چھ رکعتیں پڑھیں، ہر دفعہ آپصلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرتے، وضو فرماتےاور ان آیات کو تلاوت فرماتے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے تین وتر پڑھے، پھر مؤذن نے اذان دی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے نکلے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کر رہے تھے: اے اللہ! میرے دل میں نور فرما اور میری زبان میں نور فرما اور میری سمع و بصر میں نور پیدا فرما، اور میرے پیچھے نور کر دے اور میرے آگے نور کر دے اور میرے اوپر نور کر دے اور میرے نیچے نورکر دے، اے اللہ! مجھے نور عنائیت فرما دے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 763

   صحيح البخاري6316عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا وفي بصري نورا وفي سمعي نورا وعن يميني نورا وعن يساري نورا وفوقي نورا وتحتي نورا وأمامي نورا وخلفي نورا واجعل لي نورا
   صحيح مسلم1788عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا وفي بصري نورا وفي سمعي نورا وعن يميني نورا وعن يساري نورا وفوقي نورا وتحتي نورا وأمامي نورا وخلفي نورا وعظم لي نورا
   صحيح مسلم1799عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا وفي لساني نورا واجعل في سمعي نورا واجعل في بصري نورا واجعل من خلفي نورا ومن أمامي نورا واجعل من فوقي نورا ومن تحتي نورا اللهم أعطني نورا
   صحيح مسلم1794عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا وفي سمعي نورا وفي بصري نورا وعن يميني نورا وعن شمالي نورا وأمامي نورا وخلفي نورا وفوقي نورا وتحتي نورا واجعل لي نورا
   سنن النسائى الصغرى1122عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا واجعل في سمعي نورا واجعل في بصري نورا واجعل من تحتي نورا واجعل من فوقي نورا وعن يميني نورا وعن يساري نورا واجعل أمامي نورا واجعل خلفي نورا وأعظم لي نورا ثم نام حتى نفخ فأتاه بلال فأيقظه للصلاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1799  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے آپﷺ نے آغاز میں دو خفیف رکعتیں پڑھیں جن کو راوی نے یہاں نظر انداز کر دیا ہے۔
لیکن دوسری روایات کی رو سے دو پڑھی ہیں۔
پھر آپﷺ نے تین مرتبہ الگ دو رکعت طویل قیام،
رکوع اورسجود کے ساتھ پڑھی ہیں اورہر مرتبہ آپﷺ درمیان میں سوئے ہیں۔
اور پھر نیند کےاثر کو زائل کرنے کے لیے مسواک اور وضو فرمایا ہے اور آیات آل عمران کی تلاوت فرمائی ہیں۔
اس طرح چھ رکعات پڑھی ہیں۔
اس کے بعد آپﷺ نے پانچ رکعات پڑھی ہیں اور ان میں بھی چار دو،
دو کر کے پڑھی ہیں اور آخر میں ایک وتر پڑھا ہے۔
راوی نے آخری دوگانہ کے بعد الگ پڑھے جانےوالے وتر کو اس کا حصہ بنا کر تین وتر بنا دئیے ہیں،
حالانکہ تفصیلی روایات میں یہ بات موجود ہے کہ آپﷺ نے اس رات تیرہ رکعات پڑھی ہیں۔
اور ہر دوگانہ پر سلام پھیرا ہے اورآخر میں ایک وتر پڑھا ہے اس لیے مجمل اورمختصر روایات کا مفہوم،
مفصل روایات کی روشنی میں ہی متعین ہو گا وگرنہ تعارض ہو گا کیونکہ اس روایت سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ نے کل 9 رکعات پڑھی ہیں،
لیکن پچھلی روایات میں تیرہ رکعات پڑھنے کی صراحت گزر چکی ہے۔

اس روایت سے معلوم ہوتا ہے،
آپﷺ ہر دو رکعت پڑھنے کے بعد سو جاتے تھے اور اٹھ کر دوبارہ نماز پڑھنے سے پہلے پورے اہتمام سے وضو فرماتے تھے،
اس لیے اگر انسان نیند سے اٹھ کر دوبارہ وضو کرے تو انسان کے لیے چستی اور نشاط کا باعث ہو گا۔
آپﷺ کی نیند ناقضِ وضو نہیں۔
اس کے باجود آپﷺ نے وضو فرمایا لیکن معلوم ہوتا ہے آپﷺ نے اس رات عام معمول سے ہٹ کر کام کیا۔
ہر دو رکعت کے بعد سونا آپﷺ کا معمول نہ تھا اور نہ ہی اٹھ کر دوبارہ وضو کرنا آپﷺ کی عادت مبارکہ تھی،
اور آپﷺ رکعات بھی عام طور پر گیارہ ہی پڑھتےتھے اوردعائے نوری مسجد کو جاتے ہوئے پڑھتے تھے جب کہ اس رات آپﷺ نے یہ دعا نماز اور سجدہ میں بھی پڑھی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1799   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.