الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
26. باب الرَّجُلِ يَحُجُّ عَنْ غَيْرِهِ
26. باب: حج بدل کا بیان۔
Chapter: A Person Performing Hajj On Behalf Of Another.
حدیث نمبر: 1811
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إسماعيل الطالقاني، وهناد بن السري المعنى واحد، قال إسحاق: حدثنا عبدة بن سليمان، عن ابن ابي عروبة، عن قتادة، عن عزرة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم سمع رجلا، يقول: لبيك عن شبرمة، قال:" من شبرمة؟" قال: اخ لي، او قريب لي، قال:" حججت عن نفسك"، قال: لا، قال:" حج عن نفسك، ثم حج عن شبرمة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالَقَانِيُّ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالَ إِسْحَاقُ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا، يَقُولُ: لَبَّيْكَ عَنْ شُبْرُمَةَ، قَالَ:" مَنْ شُبْرُمَةُ؟" قَالَ: أَخٌ لِي، أَوْ قَرِيبٌ لِي، قَالَ:" حَجَجْتَ عَنْ نَفْسِكَ"، قَالَ: لَا، قَالَ:" حُجَّ عَنْ نَفْسِكَ، ثُمَّ حُجَّ عَنْ شُبْرُمَةَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کہتے سنا: «لبيك عن شبرمة» حاضر ہوں شبرمہ کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: شبرمہ کون ہے؟، اس نے کہا: میرا بھائی یا میرا رشتے دار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم نے اپنا حج کر لیا ہے؟، اس نے جواب دیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے اپنا حج کرو پھر (آئندہ) شبرمہ کی طرف سے کرنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المناسک 9 (2903)، (تحفة الأشراف: 5564) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بعض علماء کے نزدیک حج بدل (دوسرے کی طرف سے حج کرنا) درست ہے، خواہ اپنی طرف سے حج نہ کر سکا ہو، بعض ائمہ کے نزدیک اگر وہ اپنی طرف سے حج نہیں کر سکا ہے تو دوسرے کی طرف سے حج بدل درست نہ ہو گا، اور یہی صحیح مذہب ہے، اس لئے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو جو «لبيك عن شبرمة» کہہ رہا تھا حکم دیا: «حج عن نفسك ثم حج عن شبرمة»: پہلے اپنی طرف سے حج کرو پھر شبرمہ کی طرف سے حج کرو۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ heard a man say: Labbayk (always ready to obey) on behalf of Shubrumah. He asked: Who is Shubrumah? He replied: A brother or relative of mine. He asked: Have you performed hajj on your own behalf? He said: No. He said: perform hajj on your own behalf, then perform it on behalf of Shubrumah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1807


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (2529)
وللحديث شاھد حسن لذاته عند الطبراني في الصغير (226/1) وشاھد آخر عند البيهقي (179/5، 180) والطحاوي في مشكل الآثار (381/6 تحت ح2548) وسنده صحيح موقوف وله حكم الرفع

   سنن أبي داود1811عبد الله بن عباسحج عن نفسك ثم حج عن شبرمة
   سنن ابن ماجه2903عبد الله بن عباساجعل هذه عن نفسك ثم أحجج عن شبرمة
   المعجم الصغير للطبراني448عبد الله بن عباسحج عن نفسك ثم حج عن شبرمة
   بلوغ المرام588عبد الله بن عباسحج عن نفسك،‏‏‏‏ ثم حج عن شبرمة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2903  
´میت کی طرف سے حج کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو «لبیک عن شبرمہ» حاضر ہوں شبرمہ کی طرف سے کہتے ہوئے سنا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: شبرمہ کون ہے؟ اس نے بتایا: وہ میرا رشتہ دار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم نے کبھی حج کیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اس حج کو اپنی طرف سے کر لو، پھر (آئندہ) شبرمہ کی طرف سے کرنا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2903]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
اور اس کی بابت تفصیلی گفتگو کی ہے۔
محققین کی اس تفصیلی گفتگو سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (إرواء الغليل للألباني رقم: 994 وصحيح ابن حبان (موارد الظمان)
بتحقيق حسين سليم أسد الدراني حديث: 926 وسنن ابن ماجة بتحقيق الدكور بشار عواد، رقم: 2903)

اس سے معلوم ہوا کہ حج بدل جائز ہے۔

(2)
بوقت ضرورت حج بدل کسی بھی انسان کی طرف سے کیا جاسکتا ہے۔
ہاں! البتہ اگر کوئی شخص حالت شرک میں مرا ہوتو اس کی طرف سے حج بدل نہیں ہوسکتا۔
واللہ اعلم۔

(3)
حج بدل کے لیے یہ شرط ہے کہ حج کرنے والا پہلے اپنا حج کرچکا ہو۔

(4)
عمرے کا بھی یہی حکم ہے۔

(5)
حج بدل میں لبیک کہتے وقت اس شخص کا نام لینا چاہیے جس کی طرف سے حج یا عمرہ کرنا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2903   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 588  
´حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کہتے سنا شبرمہ کی طرف سے لبیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شبرمہ کون ہے؟ اس کہا کہ وہ میرا بھائی ہے یا قریبی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو نے اپنی طرف سے حج کیا ہے؟ اس نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے اپنی طرف سے کر پھر شبرمہ کی طرف سے کر لینا۔ اسے ابوداؤد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے اور امام احمد کے نزدیک اس کا موقوف ہونا راجح ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 588]
588 لغوی تشریح:
«شُبْرُمَة» شین اور را پر پیش اور ان کے مابین با ساکن ہے۔
«أؤ قَرِيْبٌ لِي» یہ روای کا شک ہے کہ اس نے بھائی کہا یا یہ کہا کہ وہ میرا قریبی ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور اس کی بابت سیر حاصل بحث کی ہے۔ محققین کی اس تفصیلی گفتگو سے تصیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ «والله اعلم»
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [ارواء الغليل للالباني، رقم: 994 وصحيح ابن حبان موارد الضمان بتحقيق حسين سليم اسد داراني، حديث: 962، وسنن ابن ماجه بتحقيق الدكتور بشار عواد، رقم: 2903]

➋ حج بدل جائز ہے۔
➌ حج بدل کے لیے یہ شرط ہے کہ حج کرنے والا پہلے اپنا حج کر چکا ہو۔
➍ حج بدل کرنے والا جس کی طرف سے حج کر رہا ہے احرام باندھتے وقت اسی کی طرف سے نیت کرے اور لبیک پکارتے وقت نام بھی اسی کا لے۔
➎ عمرے کا بھی یہی حکم ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 588   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1811  
´حج بدل کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کہتے سنا: «لبيك عن شبرمة» حاضر ہوں شبرمہ کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: شبرمہ کون ہے؟، اس نے کہا: میرا بھائی یا میرا رشتے دار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم نے اپنا حج کر لیا ہے؟، اس نے جواب دیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے اپنا حج کرو پھر (آئندہ) شبرمہ کی طرف سے کرنا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1811]
1811. اردو حاشیہ:
«شبرمه» شین اور را کے ضمہ کے ساتھ جب کہ باء ساکن اور میم مفتوح ہے۔
➋ حج بدل میں حاجی پہلےاپنا حج کر چکا ہو تو پھر وہ دوسرے کی طرف سے حج کر سکتا ہے ورنہ نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1811   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.