الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
2. بَابُ : الدُّعَاءِ بِالْمَوْتِ
2. باب: موت کی دعا کا حکم۔
Chapter: Praying For Death
حدیث نمبر: 1824
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا إسماعيل، قال: حدثني قيس، قال: دخلت على خباب وقد اكتوى في بطنه سبعا وقال:" لولا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا ان ندعو بالموت دعوت به".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى خَبَّابٍ وَقَدِ اكْتَوَى فِي بَطْنِهِ سَبْعًا وَقَالَ:" لَوْلَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ دَعَوْتُ بِهِ".
قیس بن ابی حازم کہتے ہیں میں خباب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، انہوں نے اپنے پیٹ میں سات داغ لگوا رکھے تھے وہ کہنے لگے: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا سے نہ روکا ہوتا تو میں (شدت تکلیف سے) اس کی دعا کرتا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المرضی 19 (5672)، والدعوات 30 (6349)، والرقاق 7 (6430)، والتمني 6 (7234)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 4 (2681)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/صفة القیامة 40 (2483)، (تحفة الأشراف: 3518)، مسند احمد 5/109، 110، 111، 112 و 6/395 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري6430خباب بن الأرتنهانا أن ندعو بالموت لدعوت بالموت أصحاب محمد مضوا ولم تنقصهم الدنيا بشيء وإنا أصبنا من الدنيا ما لا نجد له موضعا إلا التراب
   صحيح البخاري6349خباب بن الأرتنهانا أن ندعو بالموت لدعوت به
   صحيح البخاري7234خباب بن الأرتنهانا أن ندعو بالموت لدعوت به
   صحيح مسلم6817خباب بن الأرتنهانا أن ندعو بالموت لدعوت به
   جامع الترمذي970خباب بن الأرتنهى أن نتمنى الموت
   سنن النسائى الصغرى1824خباب بن الأرتنهانا أن ندعو بالموت
   سنن ابن ماجه4163خباب بن الأرتلا تتمنوا الموت لتمنيته العبد ليؤجر في نفقته كلها إلا في التراب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1824  
´موت کی دعا کا حکم۔`
قیس بن ابی حازم کہتے ہیں میں خباب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، انہوں نے اپنے پیٹ میں سات داغ لگوا رکھے تھے وہ کہنے لگے: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا سے نہ روکا ہوتا تو میں (شدت تکلیف سے) اس کی دعا کرتا۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1824]
1824۔ اردو حاشیہ:
➊ اس دور میں آگ کے ساتھ داغنا بھی بعض بیماریوں کا علاج سمجھا جاتا تھا مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اچھا نہیں سمجھا کیونکہ یہ انتہائی اذیت ناک ہے۔ انتہائی مجبوری کے وقت ہی جائز ہے۔
➋ جس طرح موت کی خواہش، تمنا اور دعا جائز نہیں، اسی طرح موت کی کوشش، یعنی خودکشی بھی جائز نہیں ہے، اسے کبیرہ گناہوں میں شمار کیا گیا ہے کیونکہ انسان اپنی زندگی یا جسم و روح کا مالک نہیں بلکہ یہ تو اس کے پاس امانت ہے اور امانت کی حفاظت کی جاتی ہے، اسے ضائع نہیں کیا جاتا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1824   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4163  
´گھر بنانے اور اجاڑنے کا بیان۔`
حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ ہم خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے آئے، تو آپ کہنے لگے کہ میرا مرض طویل ہو گیا ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ تم موت کی تمنا نہ کرو تو میں ضرور اس کی آرزو کرتا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے کو ہر خرچ میں ثواب ملتا ہے سوائے مٹی میں خرچ کرنے کے، یا فرمایا: عمارت میں خرچ کرنے کا ثواب نہیں ملتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4163]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بیمار کی عیادت کرنا مسلمان کا مسلمان پر حق ہے۔

(2)
موت کی دعا کرنا منع ہے بلکہ اللہ سے مصیبت دور کرنے کی دعا کرنی چاہیے۔

(3)
بندہ اپنی جان اور صحت کے لیے جو خوراک استعمال کرتا ہے یا بیوی بچوں وغیرہ کو خوراک مہیا کرتا ہے اور ان کی دوسری لازمی ضروریات پوری کرتا ہے یہ صرف اس کا اخلاقی فرض ہی نہیں بلکہ دینی فریضہ بھی ہے جس پر وہ ثواب کامستحق ہے۔

(2)
رہائش کے لیے گھر پر اس حد تک خرچ کرنا چاہیے جس سے ضرورت پوری ہو جائے۔
زیب و زینت پر رقم ضائع کرنا مناسب نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4163   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.