الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: وضو کا طریقہ
Description Of Wudu
123. بَابُ : تَرْكِ الْوُضُوءِ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ
123. باب: آگ کی پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Not Performing Wudu’ From That Which Has Been Altered By Fire
حدیث نمبر: 184
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا ابن جريج، قال: حدثني محمد بن يوسف، عن ابن يسار، عن ابن عباس، قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم" اكل خبزا ولحما ثم قام إلى الصلاة ولم يتوضا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قال: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ ابْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَكَلَ خُبْزًا وَلَحْمًا ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا، آپ نے روٹی اور گوشت تناول فرمایا، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور وضو نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 5671)، مسند احمد 1/366، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطہارة 50 (207)، الأطعمة 18 (5404)، صحیح مسلم/الحیض 24 (354)، سنن ابی داود/الطہارة 75 (187)، مسند احمد (1/226، 227، 241، 244، 253، 254، 258، 264، 267، 272، 273، 281، 336، 351، 352، 356، 361، 363، 365، 366) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح البخاري5404عبد الله بن عباستعرق رسول الله كتفا ثم قام فصلى ولم يتوضأ
   صحيح البخاري207عبد الله بن عباسأكل كتف شاة ثم صلى ولم يتوضأ
   صحيح مسلم791عبد الله بن عباسأكل عرقا أو لحما ثم صلى ولم يتوضأ ولم يمس ماء
   صحيح مسلم830عبد الله بن عباسقرب إليه طعام فأكل ولم يمس ماء
   صحيح مسلم790عبد الله بن عباسأكل كتف شاة ثم صلى ولم يتوضأ
   سنن أبي داود187عبد الله بن عباسأكل كتف شاة ثم صلى ولم يتوضأ
   سنن أبي داود189عبد الله بن عباسأكل رسول الله كتفا ثم مسح يده بمسح كان تحته ثم قام فصلى
   سنن أبي داود190عبد الله بن عباسانتهش من كتف ثم صلى ولم يتوضأ
   سنن النسائى الصغرى184عبد الله بن عباسقام إلى الصلاة ولم يتوضأ
   سنن ابن ماجه488عبد الله بن عباسأكل النبي كتفا ثم مسح يديه بمسح كان تحته ثم قام إلى الصلاة فصلى
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم65عبد الله بن عباس اكل كتف شاة، ثم صلى ولم يتوضا
   مسندالحميدي922عبد الله بن عباسالوضوء مما مست النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 65  
´آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا`
«. . . عن عبد الله بن عباس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اكل كتف شاة، ثم صلى ولم يتوضا . . .»
. . . سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بکری کے کندھے کا (بھونا ہوا) گوشت کھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور (دوبارہ) وضو نہیں کیا . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 65]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 207، ومسلم354، من حديث مالك به]
تفقہ:
① معلوم ہوا کہ وضو کرنے کے بعد آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا لیکن یاد رہے کہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے جیسا کہ دوسری حدیث سے ثابت ہے۔ دیکھئے [صحيح مسلم 360، دارالسلام: 802] لہٰذا یہ مستثنی ہے۔
② سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ نے گوشت کھایا پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ [الموطا 27/1 ح53 وسنده صحيح]
③ ربیعہ بن عبدالله بن الہدیر رضی اللہ عنہ نے (سیدنا) عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ رات کا کھانا کھایا پھر انہوں نے نماز پڑھی اور (دوبارہ) وضو نہیں کیا۔ [الموطا 26/1 ح49 وسنده صحيح]
④ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے روٹی اور گوشت کھایا پھر کلی کی اور ہاتھ دھوئے اور اپنے چہرے پر اس کے ساتھ مسح کیا پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ [الموطا 26/1 ح 50 وسنده صحيح]
⑤ عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ آگ پر پکا ہوا کھانا کھانے کے بعد وضو نہیں کرتے تھے۔ [الموطأ 1/27 ح52 وسنده صحيح]
⑥ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ جب عراق سے (مدینہ) تشریف لائے تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ دونوں اُن کے پاس (ملاقات کے لئے) آئے۔ آپ نے ان دونوں کی خدمت میں آگ پر پکا ہوا کھانا پیش کیا تو انہوں نے اس سے کھایا پھر سیدنا انس رضی اللہ عنہ وضو کرنے لگے تو دونوں صحابیوں نے پوچھا: اے انس! یہ کیا ہے؟ کیا عراقیت ہے؟ انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کاش میں ایسا نہ کرتا۔ سیدنا ابوطلحہ اور سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے اٹھ کر نماز پڑھی اور دوبارہ وضو نہ کیا۔ المؤطآ 27/1، 28 ح 55 و سندہ صحیح
معلوم ہوا کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو ٹوٹنے والی حدیث منسوخ ہے، اس سے صرف اونٹ کا گوشت مستشنٰی ہے، یہ گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے -
⑦ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اگ پر پکی ہوئی چیز سے وضو کے قائل تھے اور سیدنا عباس قائل نہیں تھے، پھر جب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بات کی تو سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے انھیں وضو نہ کرنے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیث سنائی دیکھئے [مسند أحمد 1/366 ح3464 وسنده صحيح] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا لہٰذا معلوم ہوا کہ انہوں نے اپنے عمل سے رجوع کرلیا تھا۔ واللہ اعلم
⑧ اگر کوئی چکنائی والی چیز کھائی جائے یا دودھ پیا جائے تو کلی کرنی چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 170   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 187  
´آگ پر پکی چیز استعمال کرنے سے وضو `
«. . . أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ كَتِفَ شَاةٍ ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے دست کا گوشت کھایا، پھر نماز پڑھی، اور وضو نہیں کیا . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 187]
فوائد و مسائل:
اس مسئلے کا پس منظر یہ ہے کہ ابتدائے اسلام میں آگ پر پکی چیز استعمال کرنے سے وضو کرنے کا حکم تھا جو بعد میں منسوخ ہو گیا، مگر کچھ لوگوں کو منسوخ ہونے کا علم نہ ہو سکا اور وہ بدستور وضو کرنے کے قائل رہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 187   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 189  
´کھانے کے بعد کپڑے سے ہاتھ صاف کرنا`
«. . . عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتِفًا ثُمَّ مَسَحَ يَدَهُ بِمِسْحٍ كَانَ تَحْتَهُ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى . . .»
. . . عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کا شانہ کھایا پھر اپنا ہاتھ اس ٹاٹ سے پوچھا جو آپ کے نیچے بچھا ہوا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 189]
فوائد و مسائل:
شاید وہ کپڑا یا دری ہی اس قسم کی ہو گی کہ اس سے ہاتھ صاف کیا جا سکتا تھا۔ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ گوشت وغیرہ کھانے کے بعد کلی کرنا اور پانی سے ہاتھ دھونا بھی ضروری نہیں، بلکہ صرف کپڑے اور تولیے سے صاف کر لینا بھی درست ہے۔ اسی طرح ٹشوپیپر سے ہاتھ صاف کر لینا بھی کافی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 189   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 190  
´دانتوں سے نوچ کر کھانا`
«. . . عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْتَهَشَ مِنْ كَتِفٍ ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ . . .»
. . . عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے دست کا گوشت نوچ کر کھایا پھر نماز پڑھی اور (دوبارہ) وضو نہیں کیا . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 190]
فوائد و مسائل:
دانتوں سے نوچ کر کھانا سنت ہے اور لذت کا باعث بھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 190   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 207  
´ بکری کا گوشت اور ستو کھا کر نیا وضو نہ کرنا ثابت ہے `
«. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ كَتِفَ شَاةٍ، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ . . .»
. . . وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کا شانہ کھایا۔ پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ مَنْ لَمْ يَتَوَضَّأْ مِنْ لَحْمِ الشَّاةِ وَالسَّوِيقِ: 207]

تخريج الحديث:
[200۔ البخاري فى: 4 كتاب الوضوء: 50 باب من لم يتوضا من لحم الشاة والسويق 207، مسلم 354]
فھم الحدیث:
پہلے یہ حکم تھا کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھا کر وضو کرو۔ [مسلم: كتاب الحيض 352، أبوداود 194، ترمذي 79، ابن ماجة 485،]
لیکن بعد میں یہ منسوخ ہو گیا۔ اس باب کی احادیث اسی کا ثبوت ہیں۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 200   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث488  
´آگ پر پکی ہوئی چیز کے استعمال کے بعد وضو نہ کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے دست کا گوشت کھایا، پھر نیچے بچھے ہوئے چمڑے میں اپنا ہاتھ پونچھا، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے، اور نماز پڑھائی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 488]
اردو حاشہ:
(1)
اس سے معلوم ہوا کہ مذکورہ بالا باب والاحکم لازمی نہیں بلکہ افضل ہے، یا وضو کا حکم منسوخ ہے جیسے کہ امام شافعی ؒکا ارشاد ہے۔
شیخ احمد شاکر نے بھی نسخ ہی کوترجیح دی ہے۔
یا مذکورہ بالا باب میں وضو سے مراد ہاتھ منہ دھونا ہے جبکہ اس باب میں شرعی وضو مراد ہے جو لازمی نہیں۔

(2)
جس ٹاٹ اور دری سے آپ نے ہاتھ صاف کیے شاید وہ ٹاٹ اور وری ہی اس قسم کی ہوگی کہ اس سے ہاتھ  صاف کیا جا سکتا تھا۔
نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ گوشت وغیرہ کھانے کے بعد کلی کرنا اور ہاتھ دھونا بھی ضروری نہیں بلکہ صرف کپڑے اور تولیے وغیرہ سے صاف کرلینا بھی درست ہے۔
اسی طرح ٹشو پیپر سے ہاتھ صاف کرلینا کافی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 488   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.