الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book on Drinks
15. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النَّفْخِ فِي الشَّرَابِ
15. باب: پینے کی چیز میں پھونکنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1888
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبد الكريم الجزري، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى ان يتنفس في الإناء او ينفخ فيه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يُتَنَفَّسَ فِي الْإِنَاءِ أَوْ يُنْفَخَ فِيهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں سانس لینے اور پھونکنے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأشربة 20 (3728)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 23 (3428)، (تحفة الأشراف: 6149)، سنن الدارمی/الأشربة 27 (2180) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3429)

   جامع الترمذي1888عبد الله بن عباسنهى أن يتنفس في الإناء أو ينفخ فيه
   سنن ابن ماجه3429عبد الله بن عباسنهى أن ينفخ في الإناء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3429  
´مشروب میں پھونکنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن میں پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3429]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر پانی میں کوئی تنکا وغیرہ گر جائے تو اسے کسی چیز (چمچ وغیرہ)
سے نکال دیا جائے یا تھوڑا سا پانی انڈیل دیا جائےتاکہ تنکا نکل جائے۔

(2)
اگر دودھ یا چائے وغیرہ گرم ہو تو ٹھنڈا کرنے کےلئے بھی پھونک مارنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
دوسرے برتن میں تھوڑا تھوڑا ڈال کر پی لیں۔

(3)
بعض علماء نے اس سے دلیل لی ہے کہ بیمار کے لئے کوئی سورت یا دعاء پڑھ کر پانی میں دم نہیں کرنا چاہیے بلکہ براہ راست مریض کودم کرنا چاہیے۔
اوردعا کرنی چاہیے۔
کیونکہ یہ دونوں عمل مسنون ہیں جبکہ پانی میں دم کرنا مسنون نہیں۔
اور بعض علماء کے نزدیک پانی میں دم کرنا جائز ہے۔
کیونکہ دم میں سورۃ فاتحہ اور دعایئں وغیرہ پڑھی جاتی ہیں۔
ان کے اثرات کو پانی میں منتقل کرنے کےلئے پانی میں دم کئے بغیرچارہ نہیں اس لئے ان کے نزدیک بطور پانی میں پھونک مارنا عام پھونک مارنے سے مختلف ہے۔
عام حالات میں پھونک مارنا یقیناً ممنوع ہے۔
لیکن بطور دم پھونک مارنا جائز ہے۔
واللہ اعلم۔ (دیکھئے مضمون:
کیا پانی پر دم کرنا جائز نہیں از حافظ صلاح الدین یوسف شائع شدہ الاعتصام جلد: 55 شمارہ 30 یکم اگست 2003 وفتاویٰ الدین الخالص (عربی)
مولانا امین اللہ پشاوری ج: 5 ص: 40 44)

   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3429   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.