الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
74. بَابُ : اجْتِمَاعِ جَنَازَةِ صَبِيٍّ وَامْرَأَةٍ
74. باب: بچہ اور عورت کے جنازے کو اکٹھا پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Combining the funerals of a boy and a woman
حدیث نمبر: 1979
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا سعيد، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب، عن عطاء بن ابي رباح، عن عمار، قال:" حضرت جنازة صبي وامراة فقدم الصبي مما يلي القوم ووضعت المراة وراءه فصلى عليهما، وفي القوم ابو سعيد الخدري، وابن عباس، وابو قتادة، وابو هريرة، فسالتهم عن ذلك فقالوا: السنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قال: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ عَمَّارٍ، قال:" حَضَرَتْ جَنَازَةُ صَبِيٍّ وَامْرَأَةٍ فَقُدِّمَ الصَّبِيُّ مِمَّا يَلِي الْقَوْمَ وَوُضِعَتِ الْمَرْأَةُ وَرَاءَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِمَا، وَفِي الْقَوْمِ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، وَأَبُو قَتَادَةَ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ، فَسَأَلْتُهُمْ عَنْ ذَلِكَ فَقَالُوا: السُّنَّةُ".
عمار رضی الله عنہ کہتے ہیں ایک بچہ اور ایک عورت کا جنازہ آیا، تو بچہ لوگوں سے متصل رکھا گیا، اور عورت اس کے پیچھے (قبلہ کی طرف) رکھی گئی، پھر ان دونوں کی نماز جنازہ پڑھی گئی، لوگوں میں ابو سعید خدری، ابن عباس، ابوقتادہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم (بھی) تھے، تو میں نے ان (لوگوں) سے اس کے متعلق سوال کیا، تو سبھوں نے کہا: یہی سنت (نبی کا طریقہ) ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز 56 (3193)، (تحفة الأشراف: 4261) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن نسائي 1980  
فقہ الحدیث
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سن وفات
بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے زمانے میں فوت ہو گئے تھے۔ ان لوگوں کی تردید کے لئے جمہور محدثین کے اقوال اور دندان شکن دلائل پیش خدمت ہیں، جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی وفات کے بہت بعد 54؁ھ میں فوت ہوئے تھے۔
   ایک عظیم الشان دلیل   
◈ امام نافع (تابعی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا کا جنازہ پڑھا، لوگوں میں سیدنا ابوسعید اور سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم موجود تھے۔ إلخ [سنن النسائي 72، 71/4 ح 1980 و سنده صحيح، مصنف عبدالرزاق 465/3 ح 6337 و سنده صحيح، منتقي ابن الجارود: 545]

1: امام لیث بن سعد المصری (متوفی 175ھ) فرماتے ہیں کہ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ 54؁ھ میں فوت ہوئے۔ [كتاب المعرفة و التاريخ للامام يعقوب بن سفيان ج 3ص 322 و سنده صحيح، معرفة السنن و الآثار للبيهقي 558/1 ح 787 و سنده صحيح]
2: سعید بن عفیر (متوفی 226؁ھ) نے کہا: ابوقتادہ رضی اللہ عنہ 54؁ھ میں فوت ہوئے۔ [تاريخ بغداد 161/1 ت 10و سنده صحيح]
3: محمد بن عبداللہ بن نمیر (متوفی 337؁ھ) نے کہا: ابوقتادہ رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ 54؁ھ میں فوت ہوئے۔ [المعجم الكبير للطبراني 240/3ح 3275 و سنده صحيح]
4: یحییٰ بن عبداللہ بن بکیر (متوفی 231؁ھ) نے کہا: ابوقتادہ رضی اللہ عنہ 54؁ھ میں فوت ہوئے۔ [المعجم الكبير للطبراني 40/3 ح 3274 وسنده صحيح]
5: ابراہیم بن المنذر (متوفی 236؁ھ) نے کہا: ابوقتادہ رضی اللہ عنہ 54؁ھ میں فوت ہوئے۔ [معرفة الصحابة لأبي نعيم الأصبهاني 749/2 ح 1992، والمستدرك للحاكم 480/3]
6: یحییٰ بن معین (متوفی 233؁ھ) نے کہا: آپ رضی اللہ عنہ 54؁ھ میں فوت ہوئے۔ [كتاب الكنيٰ للدولابي 49/1]
7: ابوجعفر عمرو بن علی الفلاس نے کہا: آپ رضی اللہ عنہ مدینہ میں 54؁ھ میں فوت ہوئے۔ [تاريخ دمشق لابن عساكر 115/71]
8: ابن البرقی نے کہا: آپ رضی اللہ عنہ 54؁ھ میں فوت ہوئے۔ [تاريخ دمشق 107/71]
9: ابواحمد الحاکم نے کہا: آپ رضی اللہ عنہ 54؁ھ میں فوت ہوئے۔ [تاريخ دمشق 107/71]
10: ترمذی رحمه الله نے کہا: آپ رضی اللہ عنہ 54؁ھ میں فوت ہوئے۔ [تهذيب السنن لابن القيم مع عون المعبود 422/2]
11: ابوعبداللہ بن مندہ الحافظ نے کہا: آپ رضی اللہ عنہ 54؁ھ میں فوت ہوئے۔ [ايضا 422/2ومعرفة السنن و الآثار 558/1]
12: امام بیہقی رحمه الله نے کہا: اہل تاریخ کا اس پر (امام بیہقی کے زمانے میں) اجماع ہے کہ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ 54؁ھ میں فوت ہوئے [معرفة السنن والآثار 558/1 قبل ح 787]
13: ذہبی نے کہا: آپ رضی اللہ عنہ 54؁ھ میں فوت ہوئے۔ [تجريد اسماء الصحابة 194/2، الاعلام بوفيات الاعلام 37/1 ت 131]
14: ابن کثیر نے انہیں 54؁ھ کی وفیات میں ذکر کیا ہے۔ [البدايه و النهايه 70/8]
15: ابن حبان نے کہا: آپ رضی اللہ عنہ 54؁ھ میں فوت ہوئے۔ إلخ [الثقات 74/3]
16: خلیفہ بن خیاط نے کہا: آپ رضی اللہ عنہ 54؁ھ میں فوت ہوئے۔ [تاريخ خليفه بن خياط ص 223]
17: امام بخاری رحمه الله نے آپ رضی اللہ عنہ کو 50؁ھ کے بعد 60؁ھ تک وفیات میں ذکر کیا ہے۔ [التاريخ الصغير 131/1]
18: ابن حجر العسقلانی نے کہا: آپ رضی اللہ عنہ 54؁ھ میں فوت ہوئے۔ [تقريب التهذيب: 8311]
19: ابن الجوزی نے کہا: آپ رضی اللہ عنہ 54؁ھ میں فوت ہوئے۔ [المنتظم 268/5]
20: ابن العماد الحنبلی نے کہا: آپ رضی اللہ عنہ 54؁ھ میں فوت ہوئے۔ [شذرات الذهب 60/1]
21: عینی حنفی نے کہا: آپ رضی اللہ عنہ (ایک قول میں) 54؁ھ میں فوت ہوئے۔ [عمدة القاري 294/2 ح 153 باب النهي عن الاستنجاء باليمين]

اس جم غفیر اور جمہور کے مقابلے میں حبیب اللہ ڈیروی دیوبندی حیاتی نے ہثیم بن عدی (کذاب) سے نقل کیا ہے کہ (سیدنا) ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ 38؁ھ میں فوت ہوئے [نور الصباح ص 207] حنبل بن اسحاق نے کہا: مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ 38؁ھ میں فوت ہوئے [تاريخ بغداد 161/1]
↰ یہ اقوال جمہور کے مخالف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
◈ ہثیم بن عدی «كذاب» پر جرح کے لئے دیکھئے میزان الاعتدال [324/4 ت 9311] و عام کتب المجروحین۔
◈امام یحییٰ بن معین نے کہا: «كوفي، ليس بثقة، كذاب» [الجرح و التعديل 75/9و سنده صحيح]
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 18، حدیث\صفحہ نمبر: 19   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1979  
´بچہ اور عورت کے جنازے کو اکٹھا پڑھنے کا بیان۔`
عمار رضی الله عنہ کہتے ہیں ایک بچہ اور ایک عورت کا جنازہ آیا، تو بچہ لوگوں سے متصل رکھا گیا، اور عورت اس کے پیچھے (قبلہ کی طرف) رکھی گئی، پھر ان دونوں کی نماز جنازہ پڑھی گئی، لوگوں میں ابو سعید خدری، ابن عباس، ابوقتادہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم (بھی) تھے، تو میں نے ان (لوگوں) سے اس کے متعلق سوال کیا، تو سبھوں نے کہا: یہی سنت (نبی کا طریقہ) ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1979]
1979۔ اردو حاشیہ: میت ایک سے زائد ہو تو ان کا جنازہ بیک وقت پڑھا جا سکتا ہے، خواہ وہ ایک صنف سے تعلق رکھتے ہوں یا مختلف اصناف سے، بچے ہوں یا بڑے، البتہ مردوں کو امام کے قریب رکھا جائے گا اور عورتوں کو مردوں سے پیچھے رکھا جائے گا۔ دعا عام میت والی پڑھ دی جائے تو سب کو کفایت کر جائے گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1979   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.