الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
علم کا بیان
حدیث نمبر: 198
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏عن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «بلغوا عني ولو آية وحدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج ومن كذب علي متعمدا فليتبوا مقعده من النار» . رواه البخاري ‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً وَحَدِّثُوا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا حَرَجَ وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
سیدنا عبداللہ عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری طرف سے پہنچا دو خواہ ایک آیت ہی ہو، بنی اسرائیل کے واقعات بیان کرو اس میں کوئی حرج نہیں، اور جو شخص عمداً مجھ پر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔  اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (3461)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاري3461عبد الله بن عمروبلغوا عني ولو آية حدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار
   جامع الترمذي2669عبد الله بن عمروبلغوا عني ولو آية حدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار
   المعجم الصغير للطبراني78عبد الله بن عمروبلغوا عني ولو آية حدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار
   مشكوة المصابيح198عبد الله بن عمروبلغوا عني ولو آية وحدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج ومن كذب علي متعمدا فليتبوا مقعده من النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 198  
´دعوت دین کی اہمیت`
«. . . ‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً وَحَدِّثُوا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا حَرَجَ وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری طرف سے پہنچا دو اگرچہ ایک ہی آیت ہو اور بنی اسرائیل کے واقعات کو بیان کرو اس میں کوئی حرج نہیں اور جو شخص میری طرف کوئی جھوٹی بات کی نسبت کرے وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنا لے۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 198]

فقہ الحدیث:
➊ اس صحیح حدیث سے ثابت ہوا کہ اگر کسی انسان کے پاس قرآن مجید کی صرف ایک آیت کا ہی علم ہو تو وہ اسے دوسرے بھائیوں تک پہنچا دے۔ مبلغ کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ دلیل سے بات کرے لیکن اس کے لئے تمام دلائل کا احاطہ ضروری نہیں ہے۔
➋ لفظ آیت کے چار معنی ہیں: قرآن مجید کی آیت، دو چیزوں کے درمیان جدائی والی خاص نشانی، بہت عجیب بات اور بڑی مصیبت۔ حدیث مذکور میں اول الذکر مراد ہے۔
➌ ہر انسان حسب استطاعت تبلیغ دین پر مامور ہے۔
➍ بنی اسرائیل کی روایات بیان کرنا جائز ہے، بشرطیکہ یہ روایتیں اپنے قائل تک باسند صحیح ثابت ہوں اور شریعت محمدیہ «علي صاحبها الصلوة والسلام عدد النجوم فى السماء» کے خلاف نہ ہوں۔
➎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر جھوٹ بولنا کبیرہ گناہ ہے بلکہ بعض علماء کے نزدیک کفر ہے۔
➏ ہر مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ حسب ضرورت دین کا علم سیکھے، جو اس کے عقائد اور اعمال صحیح کرنے میں مؤید ہو اور اگر وہ تفصیلی علم حاصل نہ کر سکے تو اس پر یہ لازم ہے کہ صحیح العقیدہ علمائے حق کی طرف رجوع کرے اور اُن سے کتاب و سنت اور اجماع (وآثار سلف صالحین) کا علم حاصل کرے۔
◄ یاد رہے کہ عام آدمی کا علماء کے پاس جا کر مسئلہ پوچھنا تقلید نہیں ہے، ورنہ عصر حاضر میں ہی صرف حنفی و تقلیدی حضرات میں ہزاروں امام بن جائیں گے جن کی تقلید کی جاتی ہے (!) اور ظاہر ہے کہ کوئی بھی اس کا قائل نہیں ہے۔
➐ حدیث حجت ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 198   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2669  
´اسرائیلی روایات کے بیان کرنے کی اجازت۔`
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری طرف سے لوگوں کو (احکام الٰہی) پہنچا دو اگرچہ ایک آیت ہی ہو، اور بنی اسرائیل سے بیان کرو، ان سے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں، اور جس نے جان بوجھ کر میری طرف کسی جھوٹ کی نسبت کی تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2669]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنے علم کی حدتک ہر شخص اس بات کا مکلف ہے کہ قرآن و حدیث کا جو بھی علم اسے حاصل ہو اسے لوگوں تک پہنچائے،
یہاں تک کہ اگر کسی ایک حکم الٰہی سے ہی آگاہ ہے تو اس کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو بھی اس سے آگاہ کرے،
بنی اسرائیل سے متعلق صرف وہ باتیں بیان کی جائیں جو آپ ﷺ سے صحیح سندوں سے ثابت ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2669   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.