الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
80. باب الْعُمْرَةِ
80. باب: عمرے کا بیان۔
Chapter: Regarding ’Umrah.
حدیث نمبر: 1989
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عوف الطائي، حدثنا احمد بن خالد الوهبي، حدثنا محمد بن إسحاق، عن عيسى بن معقل بن ام معقل الاسدي اسد خزيمة، حدثني يوسف بن عبد الله بن سلام، عن جدته ام معقل، قالت:" لما حج رسول الله صلى الله عليه وسلم حجة الوداع وكان لنا جمل فجعله ابو معقل في سبيل الله واصابنا مرض وهلك ابو معقل وخرج النبي صلى الله عليه وسلم، فلما فرغ من حجه جئته، فقال: يا ام معقل، ما منعك ان تخرجي معنا؟ قالت: لقد تهيانا فهلك ابو معقل وكان لنا جمل هو الذي نحج عليه فاوصى به ابو معقل في سبيل الله، قال: فهلا خرجت عليه، فإن الحج في سبيل الله، فاما إذ فاتتك هذه الحجة معنا فاعتمري في رمضان، فإنها كحجة، فكانت تقول: الحج حجة والعمرة عمرة، وقد قال هذا لي رسول الله صلى الله عليه وسلم، ما ادري الي خاصة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عِيسَى بْنِ مَعْقَلِ بْنِ أُمِّ مَعْقَلٍ الْأَسَدِيِّ أَسَدِ خُزَيْمَةَ، حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ مَعْقَلٍ، قَالَتْ:" لَمَّا حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ وَكَانَ لَنَا جَمَلٌ فَجَعَلَهُ أَبُو مَعْقِلٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَصَابَنَا مَرَضٌ وَهَلَكَ أَبُو مَعْقِلٍ وَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ حَجِّهِ جِئْتُهُ، فَقَالَ: يَا أُمَّ مَعْقِلٍ، مَا مَنَعَكِ أَنْ تَخْرُجِي مَعَنَا؟ قَالَتْ: لَقَدْ تَهَيَّأْنَا فَهَلَكَ أَبُو مَعْقِلٍ وَكَانَ لَنَا جَمَلٌ هُوَ الَّذِي نَحُجُّ عَلَيْهِ فَأَوْصَى بِهِ أَبُو مَعْقِلٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ: فَهَلَّا خَرَجْتِ عَلَيْهِ، فَإِنَّ الْحَجَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَمَّا إِذْ فَاتَتْكِ هَذِهِ الْحَجَّةُ مَعَنَا فَاعْتَمِرِي فِي رَمَضَانَ، فَإِنَّهَا كَحَجَّةٍ، فَكَانَتْ تَقُولُ: الْحَجُّ حَجَّةٌ وَالْعُمْرَةُ عُمْرَةٌ، وَقَدْ قَالَ هَذَا لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أَدْرِي أَلِيَ خَاصَّةً".
ام معقل رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کیا تو ہمارے پاس ایک اونٹ تھا لیکن ابومعقل رضی اللہ عنہ نے اسے اللہ کی راہ میں دے دیا تھا ہم بیمار پڑ گئے، اور ابومعقل رضی اللہ عنہ چل بسے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حج کو تشریف لے گئے، جب اپنے حج سے واپس ہوئے تو میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام معقل! کس چیز نے تمہیں ہمارے ساتھ (حج کے لیے) نکلنے سے روک دیا؟، وہ بولیں: ہم نے تیاری تو کی تھی لیکن اتنے میں ابومعقل کی وفات ہو گئی، ہمارے پاس ایک ہی اونٹ تھا جس پر ہم حج کیا کرتے تھے، ابومعقل نے اسے اللہ کی راہ میں دے دینے کی وصیت کر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسی اونٹ پر سوار ہو کر کیوں نہیں نکلیں؟ حج بھی تو اللہ کی راہ میں ہے، لیکن اب تو ہمارے ساتھ تمہارا حج جاتا رہا تم رمضان میں عمرہ کر لو، اس لیے کہ یہ بھی حج کی طرح ہے، ام معقل رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں حج حج ہے اور عمرہ عمرہ ہے ۱؎ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے یہی فرمایا اب مجھے نہیں معلوم کہ یہ حکم میرے لیے خاص تھا (یا سب کے لیے ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11857، 18361) (صحیح لغیرہ)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے، نیز عیسیٰ لین الحدیث ہیں، لیکن ”رمضان میں عمرہ کا ثواب حج کے برابر ہے“ کے ٹکڑے کے شواہد صحیحین اور دیگر مصادر میں ہیں، اس لئے یہ حدیث صحیح ہے، ہاں: آخری ٹکڑا: «فكانت تقول إلخ» کا شاہد نہیں ہے، اس لئے ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود 6؍ 230)

وضاحت:
۱؎: یعنی دونوں ایک مرتبہ میں نہیں ہے۔

Narrated Umm Maqil: When the Messenger of Allah ﷺ performed the Farewell Pilgrimage, and we had a camel, Abu Maqil dedicated it to the cause of Allah. Then we suffered from a disease, and Abu Maqil died. The Prophet ﷺ went out (for hajj). When he finished the hajj, I came to him. He said (to me): Umm Maqil, what prevented you from coming out for hajj along with us? She said: We resolved (to do so), but Abu Maqil died. We had a camel on which we could perform hajj, but Abu Maqil had bequeathed it to the cause of Allah. He said: Why did you not go out (for hajj) upon it, for hajj is in the cause of Allah? If you miss this hajj along with us, perform Umrah during Ramadan, for it is like hajj. She used to say: hajj is hajj, and Umrah is Umrah. The Messenger of Allah ﷺ said it to me: I do not know whether it was peculiar to me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1984


قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله فكانت تقول

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن إسحاق عنعن
وأصل الحديث صحيح،رواه الترمذي (935) بلفظ: ((عمرة في رمضان تعدل حجة))
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 76

   جامع الترمذي939أم معقل بنت معقلعمرة في رمضان تعدل حجة
   سنن أبي داود1988أم معقل بنت معقلعمرة في رمضان تجزئ حجة
   سنن أبي داود1989أم معقل بنت معقلاعتمري في رمضان فإنها كحجة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1989  
´عمرے کا بیان۔`
ام معقل رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کیا تو ہمارے پاس ایک اونٹ تھا لیکن ابومعقل رضی اللہ عنہ نے اسے اللہ کی راہ میں دے دیا تھا ہم بیمار پڑ گئے، اور ابومعقل رضی اللہ عنہ چل بسے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حج کو تشریف لے گئے، جب اپنے حج سے واپس ہوئے تو میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام معقل! کس چیز نے تمہیں ہمارے ساتھ (حج کے لیے) نکلنے سے روک دیا؟، وہ بولیں: ہم نے تیاری تو کی تھی لیکن اتنے میں ابومعقل کی وفات ہو گئی، ہمارے پاس ایک ہی اونٹ تھا جس پر ہم حج کیا کرتے تھے، ابومعقل نے اسے اللہ کی راہ میں دے دینے کی وصیت کر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسی اونٹ پر سوار ہو کر کیوں نہیں نکلیں؟ حج بھی تو اللہ کی راہ میں ہے، لیکن اب تو ہمارے ساتھ تمہارا حج جاتا رہا تم رمضان میں عمرہ کر لو، اس لیے کہ یہ بھی حج کی طرح ہے، ام معقل رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں حج حج ہے اور عمرہ عمرہ ہے ۱؎ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے یہی فرمایا اب مجھے نہیں معلوم کہ یہ حکم میرے لیے خاص تھا (یا سب کے لیے ہے)۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1989]
1989. اردو حاشیہ:
➊ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فتح الباری (کتاب العمرۃ باب عمرۃ فی رمضان حدیث۔1782)میں لکھا ہے کہ یہ در اصل دو واقعات ہیں۔یہ اما معقل کا ہے اور اس سے پہلے والا حدیث (1988) میں ام طلیق کا ہے۔جیسے کہ ابو علی بن سکن نے اس کو نکالا ہے اور ابن مندہ نے کتاب الصحابہ اور دو لابی نے الکنیٰ میں نقل کیا ہے۔
➋ علامہ البانیرحمۃ اللہ علیہ نے پہلی حدیث (1988) میں عورت کا مقولہ <عربی> (قد كبرت وسكمت۔۔۔الخ) کو غیر صحیح کہا ہے۔اوردوسری حدیث میں ام معقل کامقولہ <عربی> (الحج حجة والمعرة عمرة۔۔۔الخ) کو ضعیف کہا ہے۔
➌ زوجین کو دینی ودنیاوی ہر معاملے میں ایک دوسرے کا معاون بننا چاہیے۔
➍ فی سبیل اللہ مال وقف کرنا انتہائی عزیمت کا عمل ہے۔اور حج بھی فی سبیل اللہ میں شمار ہے۔اس لئے حضرات ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ امام احمد بن حنبل اور اسحاق راہویہ رحمۃ اللہ علیہ سفر حج میں جانے والوں کےلئے زکواۃ کی رقم س معاونت جائزسمجھتے ہیں۔ جبکہ دیگر عام علماء فی سبیل اللہ س مراد جہاد ہی لیتے ہیں۔اور اقرب یہ ہے کہ حجاج سے تعاون تبلیغی مساعی اور جہاد سبھی مواقع فی سبیل اللہ میں شامل ہیں۔واللہ اعلم۔
➎ رمضان میں عمرے کا ثواب حج کے برابر ہوتاہے مگر اس کے یہ معنی نہیں کہ قرض ساقط ہوجائےگا۔
➏ جیسے حضور قلب اور اخلاص نیت کی بنا پر عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے ایسے ہی مبارک وقت کی مناسبت سے عمل کاثواب بڑھ جاتا ہے۔
➐ رمضان میں عمرہ کرنا از حد افضل اعمال میں سے ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1989   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1988  
´عمرے کا بیان۔`
ابوبکر بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ مجھے مروان کے قاصد (جسے ام معقل رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا گیا تھا) نے خبر دی ہے کہ ام معقل کا بیان ہے کہ ابو معقل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کو نکلنے والے تھے جب وہ آئے تو ام معقل رضی اللہ عنہا کہنے لگیں: آپ کو معلوم ہے کہ مجھ پر حج واجب ہے ۱؎، چنانچہ دونوں (ام معقل اور ابو معقل رضی اللہ عنہما) چلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ام معقل نے کہا: اللہ کے رسول! ابو معقل کے پاس ایک اونٹ ہے اور مجھ پر حج واجب ہے؟ ابو معقل نے کہا: یہ سچ کہتی ہے، میں نے اس اونٹ کو اللہ کی راہ میں دے دیا ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اونٹ اسے دے دو کہ وہ اس پر سوار ہو کر حج کر لے، یہ بھی اللہ کی راہ ہی میں ہے، ابومعقل نے ام معقل کو اونٹ دے دیا، پھر وہ کہنے لگیں: اللہ کے رسول! میں عمر رسیدہ اور بیمار عورت ہوں ۲؎ کوئی ایسا کام ہے جو حج کی جگہ میرے لیے کافی ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان میں عمرہ کرنا (میرے ساتھ) حج کرنے کی جگہ میں کافی ہے ۳؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1988]
1988. اردو حاشیہ: شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نےاے اللہ! رسول ﷺ میں عورت ذات ہوں۔سے کفایت کرجائے۔تک کے حصے کے بغیر اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔لیکن پھر اس کے بعد والا حصہ یعنی رمضان میں عمرہ حج سے کفایت کرتا ہے۔یہ بھی غیر صحیح ہونا چاہیے۔کیونکہ اس کا تعلق اسی سوال سے ہے۔جسے ضعیف قرار دیا گیا ہے۔علاوہ ازیں دوسری صحیح روایات میں یہ الفاظ بیان ہوئے ہیں۔رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہے۔ نہ کہ حج سے کفایت کرتاہے۔واللہ اعلم۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1988   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 939  
´رمضان میں عمرہ کی فضیلت کا بیان۔`
ام معقل رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان کا عمرہ ایک حج کے برابر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 939]
اردو حاشہ: 1؎:
یعنی مطلب یہ نہیں ہے کہ ہراعتبارسے عمرہ حج کے برابرہے،
بلکہ صرف اجروثواب میں حج کے برابرہے،
ایسانہیں کہ اس سے فریضہء حج ادا ہوجائے گا،
یانذرماناہواحج پوراہوجائے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 939   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.