الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
81. بَابُ : الْوُقُوفِ لِلْجَنَائِزِ
81. باب: جنازے کے لیے کھڑے ہونے کا بیان۔
Chapter: Standing For Funerals
حدیث نمبر: 2001
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يحيى، عن واقد، عن نافع بن جبير، عن مسعود بن الحكم، عن علي بن ابي طالب، انه ذكر القيام على الجنازة حتى توضع , فقال علي بن ابي طالب:" قام رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قعد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ وَاقِدٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ ذُكِرَ الْقِيَامُ عَلَى الْجَنَازَةِ حَتَّى تُوضَعَ , فَقَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ:" قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَعَدَ".
علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان سے جنازے کے لیے جب تک رکھ نہ دیا جائے کھڑے رہنے کا ذکر کیا گیا، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (پہلے) کھڑے رہتے تھے پھر بیٹھنے لگے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 25 (962)، سنن ابی داود/الجنائز 47 (3175)، سنن الترمذی/الجنائز 52 (1044)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 35 (1544)، (تحفة الأشراف: 10276)، موطا امام مالک/الجنائز 11 (33)، حصحیح مسلم/82، 83، 131، 138 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح مسلم2228علي بن أبي طالبقام ثم قعد
   صحيح مسلم2230علي بن أبي طالبقام فقمنا قعد فقعدنا يعني في الجنازة
   جامع الترمذي1044علي بن أبي طالبقام رسول الله ثم قعد
   سنن أبي داود3175علي بن أبي طالبقام في الجنائز ثم قعد بعد
   سنن ابن ماجه1544علي بن أبي طالبقام رسول الله لجنازة فقمنا حتى جلس فجلسنا
   سنن النسائى الصغرى1924علي بن أبي طالبقام رسول الله لجنازة يهودية ولم يعد بعد ذلك
   سنن النسائى الصغرى2001علي بن أبي طالبقام رسول الله ثم قعد
   سنن النسائى الصغرى2002علي بن أبي طالبقام فقمنا رأيناه قعد فقعدنا
   مسندالحميدي50علي بن أبي طالب
   مسندالحميدي51علي بن أبي طالبإن رسول الله صلى الله عليه وسلم إنما قام مرة واحدة ثم لم يعد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 2001  
´جنازے کے لیے کھڑے ہونے کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان سے جنازے کے لیے جب تک رکھ نہ دیا جائے کھڑے رہنے کا ذکر کیا گیا، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (پہلے) کھڑے رہتے تھے پھر بیٹھنے لگے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2001]
2001۔ اردو حاشیہ: یہ بحث پیچھے گزر چکی ہے۔ دیکھیے سنن نسائي حدیث نمبر: 1924 وما بعد۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2001   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1544  
´جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ کے لیے کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوئے، پھر آپ بیٹھ گئے، تو ہم بھی بیٹھ گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1544]
اردو حاشہ:
فائدہ:
حضرت اس حدیث سے بظاہر معلوم ہوتا ہے۔
کہ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونا منسوخ ہے۔
لیکن یہ اس صورت میں ہے جب (قام)
اور (قمنا)
کے لفظ میں استمرار (ایک کام بار بار کرنے)
کا مفہوم سمجھا جائے اور یوں ترجمہ کیا جائے۔
نبی ﷺ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوتے تھے تو ہم بھی کھڑے ہوتے تھے۔
پھر نبی کریمﷺ بیٹھنے لگے تو ہم نے بھی بیٹھنا شروع کردیا۔
لیکن اس کا ایک دوسرا ترجمہ بھی ہوسکتا ہے۔
یعنی (قام)
اور (قمنا)
سے ایک دفعہ کا واقعہ سمجھا جائے تو مطلب یہ ہوگا۔
رسول اللہ ﷺ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوگئے حتیٰ کہ نبی کریمﷺ کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوگئے نبی کریمﷺ بیٹھے تو ہم بھی بیٹھ گئے۔
یعنی جب تک نبی کریمﷺ کھڑے رہے ہم بھی کھڑے رہے۔
جب جنازہ گزر گیا تو نبی کریمﷺبیٹھ گئے تب ہم بھی بیٹھ گئے۔
اس صورت میں کھڑا ہونا منسوخ نہیں سمجھاجائے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1544   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.