الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
83. بَابُ : أَيْنَ يُدْفَنُ الشَّهِيدُ
83. باب: شہید کہاں دفن کیا جائے؟
Chapter: Where Should The Martyr Be Buried?
حدیث نمبر: 2007
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا وكيع، عن سفيان، عن الاسود بن قيس، عن نبيح العنزي، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ادفنوا القتلى في مصارعهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قال: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ادْفِنُوا الْقَتْلَى فِي مَصَارِعِهِمْ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مقتولین کو ان کے گرنے کی جگ ہوں میں دفن کرو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی وہ مارے گئے ہیں اور جس جگہ ان کی لاش گری تھی وہیں دفن کرو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن النسائى الصغرى2006جابر بن عبد اللهيردوا إلى مصارعهم
   سنن النسائى الصغرى2007جابر بن عبد اللهادفنوا القتلى في مصارعهم
   جامع الترمذي1717جابر بن عبد اللهردوا القتلى إلى مضاجعهم
   سنن أبي داود3165جابر بن عبد اللهتدفنوا القتلى في مضاجعهم
   سنن ابن ماجه1516جابر بن عبد اللهيردوا إلى مصارعهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2007  
´شہید کہاں دفن کیا جائے؟`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مقتولین کو ان کے گرنے کی جگ ہوں میں دفن کرو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2007]
اردو حاشہ:
(1) اس حکم کی توجیہ حدیث نمبر 2005 کے تحت بیان ہوچکی ہے۔
(2) جنگ احد میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے والد محترم حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بھی شہید ہوئے تھے، اس لیے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا اس فرمان سے خصوصی تعلق تھا۔
(3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع ملی تھی کہ کچھ لوگ اپنے قریبی شہداء کی لاشیں مدینہ لے گئے ہیں، جیسا کہ حدیث: 2006 میں ہے، مزید لاشیں لے جانے کا امکان بھی تھا، اس لیے آپ نے یہ حکم جاری فرمایا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2007   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1516  
´شہداء کی نماز جنازہ اور ان کی تدفین۔`
جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہداء احد کے بارے میں حکم دیا کہ وہ اپنی شہادت گاہوں کی جانب لوٹا دئیے جائیں، لوگ انہیں مدینہ لے آئے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1516]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
شہیدوں کو وہیں دفن کیا جائے۔
جہاں ان کی شہادت ہوئی ہو یہی افضل ہے۔

(2)
خاص ضرورت کے بغیر میت کو ایک شہر سے دوسرے شہر میں لے جا کر دفن کرنا مناسب نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1516   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1717  
´مقتول کو قتل گاہ ہی میں دفن کر دینے کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ احد کے دن میری پھوپھی میرے باپ کو لے کر آئیں تاکہ انہیں ہمارے قبرستان میں دفن کریں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک منادی نے پکارا: مقتولوں کو ان کی قتل گاہوں میں لوٹا دو (دفن کرو) ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1717]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ حکم شہداء کے لیے خاص ہے،
حکمت یہ بتائی جاتی ہے کہ یہ شہداء موت و حیات اور بعث و حشر میں بھی ایک ساتھ رہیں،
عام میت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ اشد ضرورت کے تحت منتقل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے،
شرط یہ ہے کہ نعش کی بے حرمتی نہ ہو اور آب وہوا کے اثر سے اس میں کوئی تغیر نہ ہو،
سعید ابن ابی وقاص کو صحابہ کی موجود گی میں مدینہ منتقل کیا گیاتھا،
کسی نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔

نوٹ:
(متابعات وشواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے ورنہ اس کے را وی نبیح عنزی لین الحدیث ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1717   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3165  
´میت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا ناپسندیدہ ہے۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں غزوہ احد کے روز ہم نے مقتولین کو کسی اور جگہ لے جا کر دفن کرنے کے لیے اٹھایا ہی تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آ کر اعلان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حکم فرماتے ہیں کہ مقتولین کو ان کی مضاجع شہادت گاہوں میں دفن کرو، تو ہم نے ان کو انہیں کی جگہوں پر لوٹا دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3165]
فوائد ومسائل:
میت کو دفن کرنے کے بعد بغیر کسی اہم مصلحت شرعی کے وہاں سے منتقل کرنا مکروہ ہے۔
(سنن أبي دائود، الجنائز، رقم: 32329) البتہ دفن سے پہلے منتقل کیا جاسکتا ہے۔
اور بالخصوص شہداء کو وہیں دفن کیا جائے۔
جہاں ان کی شہادت ہوئی ہو یہی افضل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3165   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.