الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
106. بَابُ : اتِّخَاذِ الْقُبُورِ مَسَاجِدَ
106. باب: قبروں کو مسجد بنانے پر وارد وعید کا بیان۔
Chapter: Taking Graves as Masjids
حدیث نمبر: 2049
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الرحيم ابو يحيى صاعقة، قال: حدثنا ابو سلمة الخزاعي، قال: حدثنا الليث بن سعد، عن يزيد بن الهاد، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لعن الله اليهود والنصارى اتخذوا قبور انبيائهم مساجد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى صَاعِقَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے یہود و نصاریٰ پر لعنت فرمائی ہے (کیونکہ) ان لوگوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 13318)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 54 (434)، صحیح مسلم/المساجد 3 (529)، سنن ابی داود/الجنائز 76 (3227)، مسند احمد 2/246، 260، 284، 285، 366، 396، (بعضھم بلفظ ’’قاتل‘‘ الخ) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري437عبد الرحمن بن صخرقاتل الله اليهود اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد
   صحيح مسلم1186عبد الرحمن بن صخرلعن الله اليهود و النصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد
   صحيح مسلم1185عبد الرحمن بن صخرقاتل الله اليهود اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد
   سنن أبي داود3227عبد الرحمن بن صخرقاتل الله اليهود اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد
   سنن النسائى الصغرى2049عبد الرحمن بن صخرلعن الله اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد
   بلوغ المرام196عبد الرحمن بن صخر‏‏‏‏قاتل الله اليهود اتخذوا قبور انبيائهم مساجد
   مسندالحميدي1055عبد الرحمن بن صخراللهم لا تجعل قبري وثنا، لعن الله قوما اتخذوا، أو جعلوا قبور أنبيائهم مساجد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 196  
´قبروں کو سجدہ گاہ بنانے کی ممانعت`
«. . . وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏قاتل الله اليهود اتخذوا قبور انبيائهم مساجد . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہودیوں کو غارت و برباد کرے انہوں نے انبیاء کرام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 196]

لغوی تشریح:
«قَاتَلَ» «لَعَنَ» اور «أَهْلَكَ» کے معنی میں استعمال ہوا ہے جس کے معنی ہیں: اللہ کی لعنت ہو اور اللہ انہیں تباہ و برباد کرے۔ قبروں کو مساجد بنا لینے کی وجہ سے ملعون قرار دینا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ فعل حرام ہے۔
«زَادَ مُسْلِمٌ وَالنَّصَارٰي» امام مسلم نے یہود کے بعد لفظ نصاریٰ کا اضافہ نقل کیا ہے۔ (اس فعل کے نصاریٰ بھی مرتکب ہوتے ہیں)۔
«شِرَار» «شَرٌّ» کی جمع ہے۔ یہ اسم تفضیل «أَشَرُّ» کے معنی میں استعمال ہوا ہے جس کے معنی بدترین اور شریرترین کے ہیں اور «اَلْخَلْق» مخلوق کے معنی میں استعمال ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تمام قسم کی مخلوقات میں سے یہ بدترین مخلوق ہیں۔

فوائد و مسائل:
➊ قرآن کے بیان کے مطابق یہ اہل کتاب ہیں جنہیں آسمانی کتب دی گئیں مگر ان بدبختوں نے اپنے انبیائے کرام علیہم السلام کی وفات کے بعد ان کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا اور ان سے اپنی حاجات طلب کرنا شروع کر دیں۔
➋ اس فعل حرام کا ارتکا ب جس طرح یہودیوں نے کیا اسی طرح عیسائیوں نے بھی کیا۔ اس طرح یہ شرک جلی کے مرتکب ہوئے جو خالق کائنات کی نظر میں سنگین ترین اور ناقابل معافی جرم ہے۔
➌ اب نام کے مسلمانوں کو غور کرنا اور سوچنا چاہیے کہ قبروں کو سجدہ گاہ بنا کر کن گمراہ لوگوں کی یاد تازہ کر رہے ہیں اور کس جرم کا ارتکاب کر کے شرار الخلق کے زمرے میں شامل ہو رہے ہیں؟
➍ یہ فعل بت پرستی کے مشابہ ہے۔ یہی کام غیر کرے تو قابل صد لعنت اور اگر مسلمان کہلانے والا کرے تو باعث اجر وثواب! یہ اپنے آپ کو فریب اور دھوکے میں مبتلا کرنے کے سوا اور کیا ہے؟ اس قبر پرستی کے جو نتائج آج برآمد ہو رہے ہیں وہ سب کے سامنے روز روشن کی طرح عیاں ہیں کہ بت برستوں کی تہذیب غالب آ رہی ہے، ان کا تمدن ہر سو چھایا ہوا ہے، ان کے طور طریقے اپنائے جا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ایسے افعال قبیحہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
➎ قبروں کو سجدہ گاہ بنانے کے دو مطلب ہو سکتے ہیں: ایک تو یہ کہ جو افعال مساجد میں صرف اللہ کے لیے انجام دیے جاتے ہیں وہی قبروں پر انجام دیے جائیں، مثلاً: سجدہ اور رکوع کیا جائے یا ہاتھ باندھ کر تعظیماً ان کے سامنے قیام کیا جائے۔ اور دوسرا یہ کہ قبروں کے نزدیک مساجد تعمیر کی جائیں اور میت کی تعظیم و تکریم کی بنا پر دوسری مساجد سے انہیں متبرک سمجھا جائے، یہ شرعاً درست نہیں ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 196   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3227  
´قبر پر عمارت بنانا۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ یہود کو غارت کرے انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3227]
فوائد ومسائل:

قبروں پرمسجدیں بنانا یا مسجدوں کے پاس اموات کودفن کرنا دونوں ہی صورتیں ناجائز ہیں۔
خیال رہے کہ ر سول اللہ ﷺ کی قبر مبارک کا مسجد نبوی میں آجانا ایک اتفاقی واقعہ ہے۔
آپﷺ کا اپنے اس حجرے میں دفن ہونا آپ کی خصوصیت تھی۔
اور اسوقت یہ حجرہ مسجد سے الگ تھا۔

زائر حرم نبوی کے لئے واجب ہے کہ اگر وہ قبر نبوی کے قریب بھی نماز پڑھے۔
توقلبی طور پر اللہ کی طرف لو لگائے رہے۔
اور بیت اللہ الحرام کو اپنا قبلہ سمجھے۔
کسی قبر کو قبلہ بنا کر نماز پڑھنا حرام ہے۔
اس موضوع پر علامہ البانی کی تالیف تحزیر المساجد ایک اہم قابل مطالعہ کتاب ہے۔
قبروں پرمسجدین اور اسلام کے نام سے اس کا ترجمہ ہوچکا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3227   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.