الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
Marriage (Kitab Al-Nikah)
5. باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏ الزَّانِي لاَ يَنْكِحُ إِلاَّ زَانِيَةً ‏}‏
5. باب: آیت کریمہ «الزاني لا ينكح إلا زانية» کی تفسیر۔
Chapter: Regarding Allah’s Statement: The Fornicatress Does Not Marry Except A Fornicator.
حدیث نمبر: 2051
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن محمد التيمي، حدثنا يحيى، عن عبيد الله بن الاخنس، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان مرثد بن ابي مرثد الغنوي كان يحمل الاسارى بمكة، وكان بمكة بغي يقال لها: عناق، وكانت صديقته، قال: جئت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، انكح عناق؟ قال: فسكت عني، فنزلت: والزانية لا ينكحها إلا زان او مشرك سورة النور آية 3، فدعاني، فقراها علي، وقال:" لا تنكحها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ مَرْثَدَ بْنَ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ كَانَ يَحْمِلُ الْأَسَارَى بِمَكَّةَ، وَكَانَ بِمَكَّةَ بَغِيٌّ يُقَالُ لَهَا: عَنَاقُ، وَكَانَتْ صَدِيقَتَهُ، قَالَ: جِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْكِحُ عَنَاقَ؟ قَالَ: فَسَكَتَ عَنِّي، فَنَزَلَتْ: وَالزَّانِيَةُ لا يَنْكِحُهَا إِلا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ سورة النور آية 3، فَدَعَانِي، فَقَرَأَهَا عَلَيَّ، وَقَالَ:" لَا تَنْكِحْهَا".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ مرثد بن ابی مرثد غنوی رضی اللہ عنہ قیدیوں کو مکہ سے اٹھا لایا کرتے تھے، مکہ میں عناق نامی ایک بدکار عورت تھی جو ان کی آشنا تھی، مرثد رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں عناق سے شادی کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے تو آیت کریمہ «والزانية لا ينكحها إلا زان أو مشرك» نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور اسے پڑھ کر سنایا اور فرمایا: تم اس سے شادی نہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/تفسیر سورة النور (3177)، سنن النسائی/النکاح 12 (3230)، (تحفة الأشراف: 8753) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: Marthad ibn Abu Marthad al-Ghanawi used to take prisoners (of war) from Makkah (to Madina). At Makkah there was a prostitute called Inaq who had illicit relations with him. (Marthad said: ) I came to the Prophet ﷺ and said to him: May I marry Inaq, Messenger of Allah? The narrator said: He kept silence towards me. Then the verse was revealed: ". . . . and the adulteress none shall marry save and adulterer or an idolater. " He called me and recited this (verse) to me, and said: Do not marry her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2046


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه النسائي (3230 وسنده حسن) وحسنه الترمذي (3177 وسنده حسن)

   سنن النسائى الصغرى3230عبد الله بن عمرومرثد بن أبي مرثد الغنوي وكان رجلا شديدا وكان يحمل الأسارى من مكة إلى المدينة قال فدعوت رجلا لأحمله وكان بمكة بغي يقال لها عناق وكانت صديقته خرجت فرأت سوادي في ظل الحائط فقالت من هذا مرثد مرحبا وأهلا يا مرثد انطلق الليلة فبت عندنا في الرحل قلت يا عناق إن ر
   جامع الترمذي3177عبد الله بن عمروالزاني لا ينكح إلا زانية أو مشركة والزانية لا ينكحها إلا زان أو مشرك فلا تنكحها
   سنن أبي داود2051عبد الله بن عمرومرثد بن أبي مرثد الغنوي كان يحمل الأسارى بمكة وكان بمكة بغي يقال لها عناق وكانت صديقته قال جئت إلى النبي فقلت يا رسول الله أنكح عناق قال فسكت عني فنزلت والزانية لا ينكحها إلا زان أو مشرك فدعاني فقرأها علي وقال لا تنكحها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3177  
´سورۃ النور سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ مرثد بن مرثد نامی صحابی وہ ایسے (جی دار و بہادر) شخص تھے جو (مسلمان) قیدیوں کو مکہ سے نکال کر مدینہ لے آیا کرتے تھے، اور مکہ میں عناق نامی ایک زانیہ، بدکار عورت تھی، وہ عورت اس صحابی کی (ان کے اسلام لانے سے پہلے کی) دوست تھی، انہوں نے مکہ کے قیدیوں میں سے ایک قیدی شخص سے وعدہ کر رکھا تھا کہ وہ اسے قید سے نکال کر لے جائیں گے، کہتے ہیں کہ میں (اسے قید سے نکال کر مدینہ لے جانے کے لیے) آ گیا، میں ایک چاندنی رات میں مکہ کی دیواروں میں سے ایک دیوار کے سایہ میں جا کر کھڑا ہوا ہی تھا کہ عناق آ گئی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3177]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
زانی زانیہ یا مشرکہ ہی سے نکاح کرے اور زانیہ سے زانی یا مشرک ہی نکاح کرے،
مسلمانوں پر یہ نکاح حرام ہے۔
(النور: 3)۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3177   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2051  
´آیت کریمہ «الزاني لا ينكح إلا زانية» کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ مرثد بن ابی مرثد غنوی رضی اللہ عنہ قیدیوں کو مکہ سے اٹھا لایا کرتے تھے، مکہ میں عناق نامی ایک بدکار عورت تھی جو ان کی آشنا تھی، مرثد رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں عناق سے شادی کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے تو آیت کریمہ «والزانية لا ينكحها إلا زان أو مشرك» نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور اسے پڑھ کر سنایا اور فرمایا: تم اس سے شادی نہ کرنا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2051]
فوائد ومسائل:
مکمل آیت کریمہ یوں ہے۔
(الزَّانِي لَا يَنكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ ۚ وَحُرِّمَ ذَٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ) (النور۔
3)
بدکار مرد کسی بدکارعورت سے ہی نکاح کرتا ہے۔
یا کسی مشرکہ سے۔
اور بدکار عورت سے کوئی بدکار مرد ہی نکاح کرتا ہے۔
یا کوئی مشرک۔
اور یہ مومنین پر حرام کیا گیا ہے۔
اس آیت کریمہ کی تفسیر میں راحج یہی ہے۔
کے کسی عفیف مرد کو بدکار عورت سے اور عفیفہ عورت کو بدکار مرد سے نکاح کرنا حرام ہے۔
جیسے کہ اسی صورت نور میں ہے۔
 (وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ) (النور۔
26)
پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے ہیں۔
اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کےلئے اور یہ حدیث بھی اسی مفہوم کی تایئد کرتی ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2051   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.