الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
25. بَابُ مُوكِلِ الرِّبَا:
25. باب: سود کھلانے والے کا گناہ۔
(25) Chapter. (The sin of) the Riba-giver.
حدیث نمبر: Q2086
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال ابن عباس: هذه آخر آية، نزلت على النبي صلى الله عليه وسلم.قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هَذِهِ آخِرُ آيَةٍ، نَزَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے ایمان والو! ڈرو اللہ سے، اور چھوڑ دو وصولی ان رقموں کی جو باقی رہ گئی ہیں لوگوں پر سود سے، اگر تم ایمان والے ہو، اور اگر تم ایسا نہیں کرتے تو پھر تم کو اعلان جنگ ہے اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول کی طرف سے، اور اگر تم سود لینے سے توبہ کرتے ہو تو صرف اپنی اصل رقم لے لو، نہ تم کسی پر زیادتی کرو اور نہ تم پر کوئی زیادتی ہو، اور اگر مقروض تنگ دست ہے تو اسے مہلت دے دو ادائیگی کی طاقت ہونے تک اور اگر تم اس سے اصل رقم بھی چھوڑ دو تو یہ تمہارے لیے بہت ہی بہتر ہے اگر تم سمجھو۔ اور اس دن سے ڈرو جس دن تم سب اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ پھر ہر شخص کو اس کے کیے ہوئے کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ اور ان پر کسی قسم کی کوئی زیادتی نہیں کی جائے گی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ یہ آخری آیت ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی۔

حدیث نمبر: 2086
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن عون بن ابي جحيفة، قال: رايت ابي اشترى عبدا حجاما فسالته، فقال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن ثمن الكلب، وثمن الدم، ونهى عن الواشمة والموشومة، وآكل الربا وموكله، ولعن المصور".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبِي اشْتَرَى عَبْدًا حَجَّامًا فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَثَمَنِ الدَّمِ، وَنَهَى عَنِ الْوَاشِمَةِ وَالْمَوْشُومَةِ، وَآكِلِ الرِّبَا وَمُوكِلِهِ، وَلَعَنَ الْمُصَوِّرَ".
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عون بن ابی جحیفہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد کو ایک پچھنا لگانے والا غلام خریدتے دیکھا۔ میں نے یہ دیکھ کر ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت لینے اور خون کی قیمت لینے سے منع فرمایا ہے، آپ نے گودنے والی اور گدوانے والی کو (گودنا لگوانے سے) سود لینے والے اور سود دینے والے کو (سود لینے یا دینے سے) منع فرمایا اور تصویر بنانے والے پر لعنت بھیجی۔

Narrated `Aun bin Abu Juhaifa: My father bought a slave who practiced the profession of cupping. (My father broke the slave's instruments of cupping). I asked my father why he had done so. He replied, "The Prophet forbade the acceptance of the price of a dog or blood, and also forbade the profession of tattooing, getting tattooed and receiving or giving Riba, (usury), and cursed the picture-makers."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 299


   صحيح البخاري2238وهب بن عبد اللهثمن الدم ثمن الكلب كسب الأمة لعن الواشمة والمستوشمة آكل الربا وموكله لعن المصور
   صحيح البخاري5945وهب بن عبد اللهنهى عن ثمن الدم ثمن الكلب آكل الربا وموكله الواشمة والمستوشمة
   صحيح البخاري5962وهب بن عبد اللهنهى عن ثمن الدم ثمن الكلب كسب البغي لعن آكل الربا وموكله الواشمة والمستوشمة المصور
   صحيح البخاري2086وهب بن عبد اللهثمن الكلب ثمن الدم نهى عن الواشمة والموشومة آكل الربا وموكله لعن المصور
   بلوغ المرام695وهب بن عبد اللهلعن رسول الله آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 695  
´سود کا بیان`
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، دینے والے اور اس کے تحریر کرنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے۔ نیز فرمایا کہ (گناہ کے ارتکاب میں) دہ سب مساوی اور برابر ہیں۔ مسلم اور بخاری میں ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث بھی اسی طرح ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 695»
تخریج:
«أخرجه مسلم، المساقاة، باب لعن آكل الربا وموكله، حديث:1598، والبخاري، البيوع، باب موكل الربا، حديث:2086 من حديث أبي جحيفة.»
تشریح:
1. اس حدیث میں سود کی حرمت‘ نیز سود لینے والے‘ دینے والے‘ تحریر کرنے والے اور اس پر گواہیاں ثبت کرنے والے پر لعنت کا ذکر ہے۔
2. سود نص قرآنی سے حرام ہے‘ اس سے باز نہ آنے والوں کے لیے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اعلان جنگ ہے۔
3. یہ ایسی لعنت ہے جس میں اکثر لوگ گرفتار اور مبتلا ہیں۔
ہر مسلمان کو اس لعنت سے چھٹکارے کی صدق دل سے کوشش کرنی چاہیے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 695   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2086  
2086. حضرت عون بن ابو جحیفہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میں نے اپنے والد گرامی کو دیکھا انھوں نے ایک غلام خریدا جو پچھنے لگاتا تھا۔ میں نے اس کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا: نبی ﷺ نے کتے اور خون کی قیمت لینے سے منع فرمایا، نیز گود نے اور گدوانے، سودلینے اور دینے سے بھی منع فرمایا: علاوہ ازیں تصویرکشی کرنے والے پر آپ نے لعنت فرمائی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2086]
حدیث حاشیہ:
اکثر علماءکے نزدیک کتے کی بیع درست نہیں ہے مگر حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے کتے کا بیچنا اوراس کی قیمت کھانا جائز رکھا ہے اور اگر کوئی کسی کا کتا مار ڈالے تو اس پر تاوان لازم کیا گیا ہے۔
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث ہذا کی رو سے کتے کی بیع مطلقاً ناجائز قرار دی ہے۔
پچھنا لگانے کی اجرت کے بارے میں ممانعت تنزیہی ہے کیوں کہ دوسری حدیث سے ثابت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود پچھنا لگوایا اور پچھنا لگانے والے کو مزدوری دی، اگر حرام ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی نہ دیتے۔
گدوانا، گودنا حرام ہے اور جانداروں کی مورت بنانا بھی حرام ہے جیسا کہ یہاں ایسے سب پیشہ والوں پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2086   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2086  
2086. حضرت عون بن ابو جحیفہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میں نے اپنے والد گرامی کو دیکھا انھوں نے ایک غلام خریدا جو پچھنے لگاتا تھا۔ میں نے اس کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا: نبی ﷺ نے کتے اور خون کی قیمت لینے سے منع فرمایا، نیز گود نے اور گدوانے، سودلینے اور دینے سے بھی منع فرمایا: علاوہ ازیں تصویرکشی کرنے والے پر آپ نے لعنت فرمائی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2086]
حدیث حاشیہ:
(1)
صحیح بخاری کی ایک روایت میں وضاحت ہے،حضرت عون رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
میرے باپ نے ایک غلام خریدا جو پچھنے لگاتا تھا۔
میرے باپ نے اس کے وہ تمام آلات توڑ دیے جن کے ذریعے سے وہ پچھنے لگاتا تھا۔
میں نے اس کے آلات توڑنے کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے یہ جواب دیا جو حدیث میں مذکور ہے۔
(صحیح البخاری،البیوع،حدیث: 2238) (2)
اس حدیث میں چھ احکام بیان ہوئے ہیں جن میں ایک سود کھانے اور کھلانے سے متعلق ہے۔
اگرچہ سود کا نفع کھانے والے کو حاصل ہوتا ہے،تاہم گناہ میں دونوں برابر کے شریک ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔
(3)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جاندار کی تصویر کشی حرام ہے۔
تصویر خواہ عکسی ہویا مجسم دونوں کا ایک ہی حکم ہے،البتہ بے جان چیزوں کی تصویر بنانے میں کوئی حرج نہیں،مثلاً:
درخت، پہاڑ یا دریا وغیرہ کیونکہ ان کی تصویر کسی قسم کے فتنے کا باعث نہیں ہے۔
تصویر کے متعلق ہم اپنی گزارشات کتاب الادب میں بیان کریں گے۔
ان شاء الله.علاوہ ازیں کتے کی خریدو فروخت،سینگی لگوانے کی اجرت،جسم کے کسی حصے میں سرمہ بھرنا،ان کے مسائل بھی آئندہ بیان ہوں گے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2086   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.