الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
Marriage (Kitab Al-Nikah)
35. باب فِي الْمَقَامِ عِنْدَ الْبِكْرِ
35. باب: کنواری عورت سے نکاح کرنے پر کتنے دن اس کے ساتھ رہے؟
Chapter: Residing With A Virgin (After Marriage).
حدیث نمبر: 2122
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثني محمد بن ابي بكر، عن عبد الملك بن ابي بكر، عن ابيه، عن ام سلمة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما تزوج ام سلمة اقام عندها ثلاثا، ثم قال:" ليس بك على اهلك هوان، إن شئت سبعت لك وإن سبعت لك سبعت لنسائي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ:" لَيْسَ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ هَوَانٌ، إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِي".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے نکاح کیا تو ان کے پاس تین رات رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے اپنے خاندان کے لیے بے عزتی مت تصور کرنا، اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات رات رہ سکتا ہوں لیکن پھر اپنی اور بیویوں کے پاس بھی سات سات رات رہوں گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الرضاع 12 (1460)، سنن ابن ماجہ/النکاح 26 (1917)، (تحفة الأشراف: 18229)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/ عشرة النساء (8925)، موطا امام مالک/النکاح 5(14)، مسند احمد (6/292، 296، 307)، سنن الدارمی/النکاح 27 (2256) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abd al-Malik bin Abi Bakr reported from his father on the authority of Umm Salamah: When the Messenger of Allah ﷺ married Umm Salamah, he stayed with her three night, and said: Your people (i. e. clan) are not being humbled for you in my estimation. If you wish I shall stay with you seven nights ; and if I stay you seven nights, I shall stay with my other wives seven nights.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2117


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1460)

   صحيح مسلم3625هند بنت حذيفةإن شئت أن أسبع لك وأسبع لنسائي وإن سبعت لك سبعت لنسائي
   صحيح مسلم3621هند بنت حذيفةليس بك على أهلك هوان إن شئت سبعت لك وإن سبعت لك سبعت لنسائي
   سنن أبي داود2122هند بنت حذيفةليس بك على أهلك هوان إن شئت سبعت لك وإن سبعت لك سبعت لنسائي
   سنن ابن ماجه1917هند بنت حذيفةليس بك على أهلك هوان إن شئت سبعت لك وإن سبعت لك سبعت لنسائي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1917  
´کنواری اور غیر کنواری کے پاس رہنے کی مدت۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے شادی کی تو ان کے پاس تین دن رہے، اور فرمایا: تم میرے نزدیک کم تر نہیں ہو اگر تم چاہتی ہو میں سات روز تک تمہارے پاس رہ سکتا ہوں، اس صورت میں میں سب عورتوں کے پاس سات سات روز تک رہوں گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1917]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا نام ہند بنت ابو امیہ ہے۔
ان کا نکاح حضرت ابو سلمہ سے ہوا تھا۔
حضرت ابو سلمہ کا نام عبداللہ بن عبدالاسد تھا، وہ رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی برہ بنت عبدالمطلب کے بیٹے تھے۔
جب 4 ہجری میں ان کی وفات ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کر لیا۔

(2)
اگر دلہن ثیب (بیوہ یا مطلقہ)
ہو تب بھی اس کے پاس سات دن رہنا درست ہے لیکن اس صورت میں دوسری بیوی یا بیویوں کے پاس بھی سات سات دن رہ کر باری شروع کرنا ہوگی۔

(3)
رسول اللہ ﷺ کی اس پیشکش کے جواب میں ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے تین دن کی مدت کا انتخاب فرمایا تھا۔ (صحیح مسلم، الرضاع، باب قدر ما تستحقه البکر و الثیب من اقامة الزوج عندھا عقب الزفاف، حدیث: 1460)

(4)
اس کی وجہ غالبا یہ ہے کہ اس صورت میں باری جلد ملنے کی امید تھی۔
شرعی حدود میں رہتے ہوئے بیویوں کے جذبات کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1917   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2122  
´کنواری عورت سے نکاح کرنے پر کتنے دن اس کے ساتھ رہے؟`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے نکاح کیا تو ان کے پاس تین رات رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے اپنے خاندان کے لیے بے عزتی مت تصور کرنا، اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات رات رہ سکتا ہوں لیکن پھر اپنی اور بیویوں کے پاس بھی سات سات رات رہوں گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2122]
فوائد ومسائل:
مسئلے کی توضیح اگلی حدیث (2124) میں آرہی ہے اس حدیث میں یہ ہے کہ اگر کسی نے بیوہ کے ہاں سات دن اقامت کی تو تین دن والی خصوصیت ختم ہو جائے گی اور باقیوں کے ہاں بھی سا ت دن ہی رکنا ہو گا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2122   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.