الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
Marriage (Kitab Al-Nikah)
35. باب فِي الْمَقَامِ عِنْدَ الْبِكْرِ
35. باب: کنواری عورت سے نکاح کرنے پر کتنے دن اس کے ساتھ رہے؟
Chapter: Residing With A Virgin (After Marriage).
حدیث نمبر: 2124
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا هشيم، وإسماعيل ابن علية، عن خالد الحذاء، عن ابي قلابة، عن انس بن مالك، قال:" إذا تزوج البكر على الثيب اقام عندها سبعا، وإذا تزوج الثيب اقام عندها ثلاثا"، ولو قلت: إنه رفعه لصدقت، ولكنه قال:" السنة كذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، وَإِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" إِذَا تَزَوَّجَ الْبِكْرَ عَلَى الثَّيِّبِ أَقَامَ عِنْدَهَا سَبْعًا، وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّيِّبَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا"، وَلَوْ قُلْتُ: إِنَّهُ رَفَعَهُ لَصَدَقْتُ، وَلَكِنَّهُ قَالَ:" السُّنَّةُ كَذَلِكَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب کوئی ثیبہ کے رہتے ہوئے کنواری سے شادی کرے تو اس کے ساتھ سات رات رہے، اور جب ثیبہ سے شادی کرے تو اس کے پاس تین رات رہے۔ راوی کا بیان ہے کہ اگر میں یہ کہوں کہ انس رضی اللہ عنہ نے اسے مرفوعاً بیان کیا ہے تو سچ ہے لیکن انہوں نے کہا کہ سنت اسی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 100 (5213)، 101 (5214)، صحیح مسلم/الرضاع 12 (1461)، سنن الترمذی/النکاح 40 (1139)، سنن ابن ماجہ/النکاح 26 (1916)، (تحفة الأشراف: 944)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 5(15)، سنن الدارمی/النکاح 27 (2255) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Anas bin Malik: When a man who has a wife married a virgin he should stay with her seven nights ; if he marries to a woman who has been previously married he should stay with her three nights. (The narrator said: ) If I say that he (Anas) narrated this tradition from the Prophet ﷺ I shall be true. But he said: The Sunnah is so-and-so.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2119


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5213) صحيح مسلم (1461)

   صحيح البخاري5214أنس بن مالكتزوج الرجل البكر على الثيب أقام عندها سبعا وقسم وإذا تزوج الثيب على البكر أقام عندها ثلاثا ثم قسم
   صحيح البخاري5213أنس بن مالكتزوج البكر أقام عندها سبعا وإذا تزوج الثيب أقام عندها ثلاثا
   جامع الترمذي1139أنس بن مالكالسنة إذا تزوج الرجل البكر على امرأته أقام عندها سبعا وإذا تزوج الثيب على امرأته أقام عندها ثلاثا
   صحيح مسلم3626أنس بن مالكتزوج البكر على الثيب أقام عندها سبعا وإذا تزوج الثيب على البكر أقام عندها ثلاثا
   صحيح مسلم3627أنس بن مالكيقيم عند البكر سبعا
   سنن ابن ماجه1916أنس بن مالكللثيب ثلاثا وللبكر سبعا
   سنن أبي داود2124أنس بن مالكتزوج البكر على الثيب أقام عندها سبعا وإذا تزوج الثيب أقام عندها ثلاثا
   بلوغ المرام907أنس بن مالكتزوج الرجل البكر على الثيب،‏‏‏‏ اقام عندها سبعا ثم قسم وإذا تزوج الثيب اقام عندها ثلاثا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 907  
´بیویوں میں باری کی تقسیم کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مسنون طریقہ یہ ہے کہ جب مرد شوہر دیدہ پر کنواری بیاہ کر لائے تو اس نئی دلہن کے پاس پہلے سات روز قیام کرے پھر باری تقسیم کرے اور جب شوہر دیدہ سے نکاح کرے تو اس کے پاس تین روز قیام کرے پھر باری تقسیم کرے۔ (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 907»
تخریج:
«أخرجه البخاري، النكاح، باب إذا تزوج الثيب علي البكر، حديث:5214، مسلم، الرضاع، باب قدر ما تستحقه البكر والثيب من إقامة الزوج عندها عقبالزفاف، حديث:1461.»
تشریح:
اس حدیث سے یہ ثابت ہوا کہ نئی بیوی کے ساتھ زفاف کی راتیں بسر کرنا اس کا حق ہے اور دوسری بیویوں پر اسے ترجیح دی جائے گی۔
یہ مدت ختم ہونے کے بعد پھر نئی اور پرانی بیویاں باریوں کی تقسیم میں مساوی استحقاق رکھتی ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 907   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2124  
´کنواری عورت سے نکاح کرنے پر کتنے دن اس کے ساتھ رہے؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب کوئی ثیبہ کے رہتے ہوئے کنواری سے شادی کرے تو اس کے ساتھ سات رات رہے، اور جب ثیبہ سے شادی کرے تو اس کے پاس تین رات رہے۔ راوی کا بیان ہے کہ اگر میں یہ کہوں کہ انس رضی اللہ عنہ نے اسے مرفوعاً بیان کیا ہے تو سچ ہے لیکن انہوں نے کہا کہ سنت اسی طرح ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2124]
فوائد ومسائل:
1: صحابی کا کسی عمل کے بارے میں سنت کہہ دینا اس کے مرفوع ہونے کی دلیل ہوتی ہے۔

2: تین یا سات دن کی خصوصیت ابتدائی دنوں کی ہے اس کے بعد عدل سے باری مقرر کر لی جائے اور طے شدہ نظام کے مطابق عمل کیا جائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2124   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.