الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
The Chapters on Expiation
16. بَابُ : النَّذْرِ فِي الْمَعْصِيَةِ
16. باب: نافرمانی (گناہ) کی نذر ماننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2126
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن عبيد الله ، عن طلحة بن عبد الملك ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من نذر ان يطيع الله فليطعه، ومن نذر ان يعصي الله فلا يعصه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللَّهَ فَلَا يَعْصِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی نذر مانی ہو وہ اس کی اطاعت کرے، اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی نذر مانی ہو تو وہ اس کی نافرمانی نہ کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الإیمان والنذور 28 (6696)، 31 (6700)، سنن ابی داود/الإیمان والنذور 22 (3289)، سنن الترمذی/النذور الإیمان 2 (1526)، سنن النسائی/الإیمان والنذور 26 (3837)، 27 (3838، 3839)، (تحفة الأشراف: 17458)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النذور (8)، مسند احمد (6/36، 41، 224، سنن الدارمی/النذور 3 (2383) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: آیت کریمہ: «يُوفُونَ بِالنَّذْرِ» (سورة الإنسان: 7) سے مراد یہی اطاعت کی نذر ہے، طبری نے باسناد صحیح قتادہ سے آیت کریمہ: «يُوفُونَ بِالنَّذْرِ» کی تفسیر نقل کی ہے کہ اگلے لوگ صوم، صلاۃ، زکاۃ، حج و عمرہ اور فرائض کی نذر کرتے تھے، تو اللہ تعالی نے ان کو «ابرار» کہا، اور احمد، ابوداود نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: نذر صرف وہی ہے جس سے اللہ تعالی کی رضامندی مطلوب ہو۔

It was narrated from 'Aishah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "Whoever vows to obey Allah, let him obey Him, and whoever vows to disobey Allah, let him not disobey Him. "
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

   صحيح البخاري6696عائشة بنت عبد اللهمن نذر أن يطيع الله فليطعه من نذر أن يعصيه فلا يعصه
   صحيح البخاري6700عائشة بنت عبد اللهمن نذر أن يطيع الله فليطعه من نذر أن يعصيه فلا يعصه
   جامع الترمذي1526عائشة بنت عبد اللهمن نذر أن يطيع الله فليطعه من نذر أن يعصي الله فلا يعصه
   جامع الترمذي1525عائشة بنت عبد اللهلا نذر في معصية الله كفارته كفارة يمين
   جامع الترمذي1524عائشة بنت عبد اللهلا نذر في معصية كفارته كفارة يمين
   سنن أبي داود3289عائشة بنت عبد اللهمن نذر أن يطيع الله فليطعه من نذر أن يعصي الله فلا يعصه
   سنن أبي داود3290عائشة بنت عبد اللهلا نذر في معصية كفارته كفارة يمين
   سنن النسائى الصغرى3837عائشة بنت عبد اللهمن نذر أن يطيع الله فليطعه من نذر أن يعصي الله فلا يعصه
   سنن النسائى الصغرى3839عائشة بنت عبد اللهمن نذر أن يطيع الله فليطعه من نذر أن يعصي الله فلا يعصه
   سنن النسائى الصغرى3869عائشة بنت عبد اللهلا نذر في معصية كفارتها كفارة اليمين
   سنن النسائى الصغرى3867عائشة بنت عبد اللهلا نذر في معصية كفارته كفارة يمين
   سنن النسائى الصغرى3866عائشة بنت عبد اللهلا نذر في معصية كفارته كفارة يمين
   سنن النسائى الصغرى3865عائشة بنت عبد اللهلا نذر في معصية كفارته كفارة اليمين
   سنن النسائى الصغرى3864عائشة بنت عبد اللهلا نذر في معصية
   سنن النسائى الصغرى3870عائشة بنت عبد اللهلا نذر في معصية كفارتها كفارة يمين
   سنن النسائى الصغرى3838عائشة بنت عبد اللهمن نذر أن يطيع الله فليطعه من نذر أن يعصي الله فلا يعصه
   سنن النسائى الصغرى3868عائشة بنت عبد اللهلا نذر في معصية كفارته كفارة اليمين
   سنن ابن ماجه2125عائشة بنت عبد اللهلا نذر في معصية كفارته كفارة يمين
   سنن ابن ماجه2126عائشة بنت عبد اللهمن نذر أن يطيع الله فليطعه من نذر أن يعصي الله فلا يعصه
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم12عائشة بنت عبد اللهمن نذر ان يطيع الله فليطعه، ومن نذر ان يعصي الله فلا يعصه
   بلوغ المرام1181عائشة بنت عبد اللهومن نذر ان يعصي الله فلا يعصه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 12  
´ کتاب وسنت کے خلاف اور غلط نذر پوری کرنا جائز نہیں`
«. . . مالك عن طلحة بن عبد الملك الايلي عن القاسم بن محمد عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من نذر ان يطيع الله فليطعه، ومن نذر ان يعصي الله فلا يعصه . . .»
. . . نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اللہ کی اطاعت کرنے کی نذر مانی ہو تو وہ اللہ کی اطاعت کرے اور جس نے اللہ کی نافرمانی کی نذر مانی ہو تو وہ اللہ کی نافرمانی نہ کرے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 12]

تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري6696، من حديث مالك به]
تفقه:
① کتاب وسنت کے خلاف اور غلط نذر پوری کرنا جائز نہیں ہے مثلاً اگر کسی نے یہ نذر مانی ہے کہ اگر اس کا یہ کام ہوگیا تو وہ فلاں قبر پر چڑھاوا چڑھائے گا تو یہ نذر پوری کرنا حرام ہے کیونکہ یہ شرکیہ نذر ہے۔
② ایک آدمی نے نذر مانی تھی کہ کھڑا رہے گا، بیٹھے گا نہیں، سائے میں نہیں جائے گا اور بات نہیں کرے گا اور روزہ رکھے گا۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے حکم دو کہ بات کرے، سائے میں جائے، بیٹھے اور اپنا روزہ پورا کرے۔ [صحيح بخاري: 6704]
③ ایک عورت نے آ کر ابن عباس رضی اللہ عنہ کو بتایا کہ میں نے اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کی نذر مانی ہے تو ابن عباس نے فرمایا: اپنے بیٹے کو ذبح نہ کرنا اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو۔ ایک آدمی نے پوچھا: اس میں کفارہ کس طرح ہے؟ تو ابن عباس (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: الله تعالیٰ نے ظہار کرنے والوں کے لئے کفارہ مقرر کیا ہے۔ [الموطا 476/2 ح1٠48 وسنده صحيح]
④ بعض لوگ عادت کے طور پر ویسے ہی قسمیں کھاتے رہتے ہیں مثلاً واللہ وغیرہ، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسے لغو قسم قرار دیا ہے۔ [الموطأ 2/477 ح1050، وسنده صحيح]
⑤ اگر کوئی شخص قسم کھا کر ان شاء اللہ کہہ دے تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کے نزدیک اس پر کفارہ نہیں ہے۔ [ديكهئے الموطأ 2/477 ح1051، وسنده صحيح]
⑥ عام قسم کا کھانا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کے نزدیک اس مسکینوں کو ایک مد گندم کا کھانا کھلانا ہے اور اگر تاکیدی قسم ہو تو ان کے نزدیک ایک غلام آزاد کرنا یا دس مسکینوں کو کپڑے پہنانا ہے۔ [الموطا 579/2 ح1٠53 وسنده صحيح]
⑦ غیر الله کے نام کی نذر و نیاز ماننا ہی حرام ہے چہ جائے کہ اسے پورا کیا جائے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 188   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2125  
´نافرمانی (گناہ) کی نذر ماننے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معصیت (گناہ) میں نذر نہیں ہے، اور ایسی نذر کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2125]
اردو حاشہ:
فائدہ:
کفار ے کے لیے دیکھیے فوائد حدیث: 2107۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2125   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1181  
´(قسموں اور نذروں کے متعلق احادیث)`
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نذر کا کفارہ قسم توڑنے کا کفارہ ہی ہے۔ (مسلم) ترمذی نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ جب اس کا نام نہ لے۔ (اور اسے صحیح بھی قرار دیا ہے) اور ابوداؤد میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوع روایت میں ہے کہ جب کسی نے کوئی نذر مانی اور اس کا نام نہیں لیا تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے اور جس نے معصیت کی نذر مانی ہو تو اس کا کفارہ بھی کفارہ قسم ہی ہے اور جس نے ایسی نذر مانی جس کی طاقت وہ نہیں رکھتا تو اس کا کفارہ بھی قسم کا کفارہ ہی ہے۔ اس کی سند صحیح ہے مگر حفاظ حدیث نے اس روایت کے موقوف ہونے کو راجح بتایا ہے اور بخاری میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جس نے اللہ کی نافرمانی کرنے کی نذر مانی تو وہ اللہ کی نافرمانی نہ کرے۔ اور مسلم میں عمران سے مروی ہے کہ گناہ و معصیت کی نذر کو پورا نہیں کرنا چاہیئے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 1181»
تخریج:
«أخرجه مسلم، النذر، باب في كفارة النذر، حديث:1645، والترمذي، النذور والأيمان، حديث:1528، وحديث ابن عباس: أخرجه أبوداود، الأيمان والنذور، حديث:3322، وسنده حسن، وحديث عائشة: أخرجه البخاري، الأيمان والنذور، حديث:6700، وحديث عمران: أخرجه مسلم، النذر، حديث:1641.»
تشریح:
1. «کَفَّارَۃُ یَمِینٍ» قسم کا کفارہ ارشاد الٰہی کے مطابق یوں ہے: ﴿اِطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسَاکِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَھْلِیْکُمْ اَوْکِسْوَتُھُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ ذٰلِکَ کَفَّارَۃُ اَیْمَانِکُمْ اِذَا حَلَفْتُمْ﴾ (المآئدۃ۵:۸۹)دس مساکین کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو‘ یا انھیں کپڑے دینا یا غلام آزاد کرنا ہے۔
جو شخص اس کی ہمت نہ رکھتا ہو تو اسے تین روزے رکھنے ہوں گے۔
یہ ہے تمھاری قسموں کا کفارہ جب تم قسم کھا لو۔
2. امام شوکانی رحمہ اللہ نے نذر سے متعلق تمام روایات کو جمع کرنے کے بعد یہ خلاصہ تحریر کیا ہے کہ اگر معین نذرنیکی سے متعلق ہو‘ لیکن اس پر عمل کرنا طاقت سے باہر ہو تو اس میں قسم کا کفارہ ہے۔
اور اگر وہ انسانی طاقت و وسعت کے اندر ہو تو اس کا پورا کرنا واجب ہے‘ چاہے اس کا تعلق بدن سے ہو یا مال سے۔
اور اگر وہ نذر کسی معصیت کی ہو تو اسے پورا نہ کرنا واجب ہے لیکن اس میں کفارے کی ادائیگی ضروری نہیں۔
جمہور علماء کا یہی موقف ہے، تاہم امام احمد، امام ابو حنیفہ اور بعض محققین کے نزدیک ضروری ہے جیسا کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے سلسلہ صحیحہ میں اس پربحث کی ہے۔
دیکھیے: (سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۱ /۸۶۳،۸۶۴، رقم: ۴۷۹) اگر اس نذر کا تعلق جائز اور مباح امر سے ہو اور وہ انسانی طاقت سے بالا بھی نہ ہو تو وہ نذر بھی منعقد ہو جائے گی اور اس میں کفارے کی ادائیگی بھی لازم ہو گی‘ جیسے پیدل حج کرنے والی صحابیہ کو آپ نے پیدل حج پر جانے سے منع فرمایا اور اسے سوار ہونے اور کفارہ ادا کرنے کا حکم دیا۔
اور اگر وہ کام انسانی طاقت سے بالا ہو تو اس میں کفارہ واجب ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (نیل الأوطار‘ أبواب الأیمان وکفارتھا‘ باب من نذر نذرا لم یسمہ ولا یطیقہ:۸ /۲۷۶۔
۲۷۸)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1181   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1524  
´معصیت کی نذر پوری نہیں کی جائے گی۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معصیت کے کاموں میں نذر جائز نہیں ہے، اور اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان/حدیث: 1524]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی معصیت کی نذر پوری نہیں کی جائے گی،
البتہ اس میں قسم کا کفارہ دینا ہوگا،
نذر کی اصل انذار ہے جس کے معنی ڈرانے کے ہیں،
امام راغب فرماتے ہیں کہ نذر کے معنی کسی حادثہ کی وجہ سے ایک غیر واجب چیز کو اپنے اوپر واجب کرلینے کے ہیں،
قسم کے کفارے کا ذکراس آیت کریمہ میں ہے:
﴿لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ﴾ (المائدة: 89) (اللہ تعالیٰ تمہاری قسموں میں لغوقسم پرتم سے مواخذہ نہیں فرماتالیکن مواخذہ اس پر فرماتاہے کہ تم جن قسموں کو موکد کردو،
اس کا کفارہ دس مساکین کو اوسط درجہ کا جو خود کھاتے ہیں وہ کھانا کھلا نا یا کپڑے پہنانا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا ہے،
پس جو شخص یہ نہ پائے تو اسے تین صیام رکھنے ہوں گے،
یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب کہ تم قسم کھالو میں ہے،
)
یہ حدیث معصیت کی نذر میں کفارہ کے واجب ہونے کا تقاضاکرتی ہے،
امام احمد اور اسحاق بن راہویہ کی یہی رائے ہے مگر جمہور علماء اس کے مخالف ہیں،
ان کے نزدیک وجوب سے متعلق احادیث ضعیف ہیں،
لیکن شارح ترمذی کہتے ہیں کہ باب کی اس حدیث کے بہت سے طرق ہیں،
ان سے حجت پکڑی جاسکتی ہے۔
(واللہ اعلم)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1524   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3290  
´معصیت کی نذر نہ پوری کرنے پر کفارہ کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معصیت کی نذر نہیں ہے (یعنی اس کا پورا کرنا جائز نہیں ہے) اور اس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3290]
فوائد ومسائل:
اس کفارے کا بیان پیچھے حدیث 3279 کے شروع میں گزر چکا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3290   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.