الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
Marriage (Kitab Al-Nikah)
49. باب مَا جَاءَ فِي الْعَزْلِ
49. باب: عزل کا بیان۔
Chapter: Regarding ’Azl (Withdrawing Before Ejaculation).
حدیث نمبر: 2173
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا الفضل بن دكين، حدثنا زهير، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: جاء رجل من الانصار إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن لي جارية اطوف عليها وانا اكره ان تحمل، فقال:" اعزل عنها إن شئت فإنه سياتيها ما قدر لها"، قال: فلبث الرجل، ثم اتاه، فقال: إن الجارية قد حملت، قال:" قد اخبرتك انه سياتيها ما قدر لها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ لِي جَارِيَةً أَطُوفُ عَلَيْهَا وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ، فَقَالَ:" اعْزِلْ عَنْهَا إِنْ شِئْتَ فَإِنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا"، قَالَ: فَلَبِثَ الرَّجُلُ، ثُمَّ أَتَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ الْجَارِيَةَ قَدْ حَمَلَتْ، قَالَ:" قَدْ أَخْبَرْتُكَ أَنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کا ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے کہا کہ: میری ایک لونڈی ہے جس سے میں صحبت کرتا ہوں اور اس کا حاملہ ہونا مجھے پسند نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاہو تو عزل کر لو، جو اس کے مقدر میں ہے وہ تو ہو کر رہے گا، ایک مدت کے بعد وہ شخص آ کر کہنے لگا، کہ لونڈی حاملہ ہو گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: میں نے تو کہا ہی تھا کہ جو اس کے مقدر میں ہے وہ ہو کر رہے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 22 (1439)، (تحفة الأشراف: 2719)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة 10 (89)، مسند احمد (3/312، 386) (صحیح)» ‏‏‏‏

Jabir said “A man from the Ansar came to the Messenger of Allah ﷺ and said “I have a slave girl and I have intercourse with her. But I dislike her to conceive. He replied “Withdraw your penis from her if you wish for what is decreed for her will come to her. ” After a time the man came to him and said “The girl has become pregnant”. He said “I told you that what was decreed for her would come to her. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2168


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1439)

   صحيح مسلم3560جابر بن عبد اللهكنا نعزل على عهد رسول الله
   صحيح مسلم3556جابر بن عبد اللهاعزل عنها إن شئت فإنه سيأتيها ما قدر لها فلبث الرجل ثم أتاه فقال إن الجارية قد حبلت فقال قد أخبرتك أنه سيأتيها ما قدر لها
   صحيح مسلم3561جابر بن عبد اللهكنا نعزل على عهد رسول الله فبلغ ذلك نبي الله فلم ينهنا
   جامع الترمذي1136جابر بن عبد اللهكذبت اليهود إن الله إذا أراد أن يخلقه فلم يمنعه
   سنن أبي داود2173جابر بن عبد اللهاعزل عنها إن شئت فإنه سيأتيها ما قدر لها قال فلبث الرجل ثم أتاه فقال إن الجارية قد حملت قال قد أخبرتك أنه سيأتيها ما قدر لها
   سنن ابن ماجه89جابر بن عبد اللهما قدر لنفس شيء إلا هي كائنة
   سنن ابن ماجه1927جابر بن عبد اللهكنا نعزل على عهد رسول الله والقرآن ينزل
   مسندالحميدي1294جابر بن عبد اللهكنا نعزل، ورسول الله صلى الله عليه وسلم بين أظهرنا، والقرآن ينزل
   مسندالحميدي1295جابر بن عبد اللهأما إن ذلك لا يرد شيئا قضاه الله عز وجل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث89  
´قضا و قدر (تقدیر) کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: انصار کا ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میرے پاس ایک لونڈی ہے میں اس سے عزل کرتا ہوں ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اس کے مقدر میں ہو گا وہ اس کے پاس آ کر رہے گا، کچھ دنوں کے بعد وہ آدمی حاضر ہوا اور کہا: لونڈی حاملہ ہو گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی تقدیر میں جو ہوتا ہے وہ ہو کر رہتا ہے ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 89]
اردو حاشہ:
(1)
تدبیر کے باوجود تقدیر غالب آ جاتی ہے لیکن یہ چیز تدبیر کے استعمال میں رکاوٹ نہیں۔
انسان کو اپنی کوشش کرنی چاہیے اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دینا چاہیے۔

(2)
عزل کا مطلب یہ ہے کہ مرد اپنی بیوی یا لونڈی سے مجامعت میں مشغول ہو، جب محسوس کرے کہ انزال قریب ہے تو پیچھے ہٹ جائے تاکہ انزال باہر ہو اور حمل قرار نہ پائے۔
یہ گویا اس دور کا خاندانی منصوبہ بندی کا طریقہ تھا۔

(3)
لونڈی سے عزل جائز ہے کیونکہ اس کا امید سے ہونا، مالک کی خدمت میں رکاوٹ کا باعث ہوتا ہے اور لونڈی رکھنے کا بڑا مقصد گھر کا کام کاج اور مالک کی خدمت ہے، البتہ آزاد عورت (بیوی)
سے عزل کرنا اس کی اجازت سے مشروط ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 89   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1136  
´عزل کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ عزل ۱؎ کرتے تھے، تو یہودیوں نے کہا: قبر میں زندہ دفن کرنے کی یہ ایک چھوٹی صورت ہے۔ آپ نے فرمایا: یہودیوں نے جھوٹ کہا۔ اللہ جب اسے پیدا کرنا چاہے گا تو اسے کوئی روک نہیں سکے گا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1136]
اردو حاشہ:
وضاخت:


1؎:
عزل یہ ہے کہ جماع کے وقت انزال قریب ہوتو آدمی اپناعضوتناسل شرمگاہ سے باہر نکال کر منی باہر نکال دے تاکہ عورت حاملہ نہ ہو۔

2؎:
اس حدیث میں صرف اس بات کا بیان ہے کہ یہودیوں کا یہ خیال غلط ہے کیوں کہ عزل کے باوجود جس نفس کی اس مرد و عورت سے تخلیق اللہ کو مقصود ہوتی ہے اس کی تخلیق ہوہی جاتی ہے،
جیسا کہ ایک صحابی نے لونڈی سے عزل کیا اس کے باوجود حمل ٹھہر گیا۔
اس لیے یہ مودودۃ صغریٰ نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1136   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.