الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
38. بَابُ : بَيْعِ الْمُجَازَفَةِ
38. باب: بغیر ناپ تول کے اندازے سے بیچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2230
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن ميمون الرقي ، حدثنا عبد الله بن يزيد ، عن ابن لهيعة ، عن موسى بن وردان ، عن سعيد بن المسيب ، عن عثمان بن عفان ، قال: كنت ابيع التمر في السوق، فاقول: كلت في وسقي هذا كذا فادفع اوساق التمر بكيله وآخذ شفي فدخلني من ذلك شيء فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، فقال:" إذا سميت الكيل فكله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ ابْنِ لَهِيعَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ وَرْدَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيعُ التَّمْرَ فِي السُّوقِ، فَأَقُولُ: كِلْتُ فِي وَسْقِي هَذَا كَذَا فَأَدْفَعُ أَوْسَاقَ التَّمْرِ بِكَيْلِهِ وَآخُذُ شِفِّي فَدَخَلَنِي مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ:" إِذَا سَمَّيْتَ الْكَيْلَ فَكِلْهُ".
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بازار میں کھجور بیچتا تھا، تو میں (خریدار سے) کہتا: میں نے اپنے اس ٹوکرے میں اتنا ناپ رکھا ہے، چنانچہ اسی حساب سے میں کھجور کے ٹوکرے دے دیتا، اور جو زائد ہوتا نکال لیا کرتا تھا، پھر مجھے اس میں کچھ شبہ معلوم ہوا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کہو کہ اس میں اتنے صاع ہیں تو اس کو خریدنے والے کے سامنے ناپ دیا کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9807، ومصباح الزجاجة: 783)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/62، 75) صحیح) (ملاحظہ ہو: الإرواء: 1331)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن ابن ماجه2230عثمان بن عفانإذا سميت الكيل فكله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2230  
´بغیر ناپ تول کے اندازے سے بیچنے کا بیان۔`
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بازار میں کھجور بیچتا تھا، تو میں (خریدار سے) کہتا: میں نے اپنے اس ٹوکرے میں اتنا ناپ رکھا ہے، چنانچہ اسی حساب سے میں کھجور کے ٹوکرے دے دیتا، اور جو زائد ہوتا نکال لیا کرتا تھا، پھر مجھے اس میں کچھ شبہ معلوم ہوا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کہو کہ اس میں اتنے صاع ہیں تو اس کو خریدنے والے کے سامنے ناپ دیا کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2230]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ماپ کر خریدی ہوئی چیز بیچتے وقت بھی ماپ کر ہی دینی چاہیے تاکہ شک شبہ نہ رہے اور گاہک مطمئن ہو جائے۔

(2)
جس مسئلے میں شک ہو عالم سے دریافت کر لینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2230   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.