الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
26. باب إِذَا أَسْلَمَ أَحَدُ الأَبَوَيْنِ مَعَ مَنْ يَكُونُ الْوَلَدُ
26. باب: ماں باپ میں سے جب ایک اسلام قبول کر لے تو بچے کس کے ساتھ ہوں گے؟
Chapter: If One Of The Parents Accepts Islam, Who Is The Child Given To?
حدیث نمبر: 2244
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، اخبرنا عيسى، حدثنا عبد الحميد بن جعفر، اخبرني ابي، عن جدي رافع بن سنان، انه اسلم وابت امراته ان تسلم، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: ابنتي وهي فطيم او شبهه، وقال رافع: ابنتي، قال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اقعد ناحية"، وقال لها:" اقعدي ناحية"، قال:" واقعد الصبية بينهما"، ثم قال:" ادعواها"، فمالت الصبية إلى امها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اللهم اهدها"، فمالت الصبية إلى ابيها فاخذها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي رَافِعِ بْنِ سِنَانٍ، أَنَّهُ أَسْلَمَ وَأَبَتِ امْرَأَتُهُ أَنْ تُسْلِمَ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: ابْنَتِي وَهِيَ فَطِيمٌ أَوْ شَبَهُهُ، وَقَالَ رَافِعٌ: ابْنَتِي، قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْعُدْ نَاحِيَةً"، وَقَالَ لَهَا:" اقْعُدِي نَاحِيَةً"، قَالَ:" وَأَقْعَدَ الصَّبِيَّةَ بَيْنَهُمَا"، ثُمَّ قَالَ:" ادْعُوَاهَا"، فَمَالَتِ الصَّبِيَّةُ إِلَى أُمِّهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ اهْدِهَا"، فَمَالَتِ الصَّبِيَّةُ إِلَى أَبِيهَا فَأَخَذَهَا.
رافع بن سنان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اسلام قبول کر لیا، لیکن ان کی بیوی نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا، اور آپ کے پاس آ کر کہنے لگی: بیٹی میری ہے (اسے میں اپنے پاس رکھوں گی) اس کا دودھ چھوٹ چکا تھا، یا چھوٹنے والا تھا، اور رافع نے کہا کہ بیٹی میری ہے (اسے میں اپنے پاس رکھوں گا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رافع کو ایک طرف اور عورت کو دوسری طرف بیٹھنے کے لیے فرمایا، اور بچی کو درمیان میں بٹھا دیا، پھر دونوں کو اپنی اپنی جانب بلانے کے لیے کہا بچی ماں کی طرف مائل ہوئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اسے ہدایت دے، چنانچہ بچی اپنے باپ کی طرف مائل ہو گئی تو انہوں نے اسے لے لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطلاق 52 (3495)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 22 (2352)، (تحفة الأشراف: 3594)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/446، 447) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یہ مستنبط ہوتا ہے کہ باشعور بچے کو اختیار دیا جائیگا کہ ماں باپ میں سے جس کو چاہے اختیار کر لے، اور دودھ پیتا بچہ ماں کے تابع ہو گا۔

Abd al-Hamid ibn Jafar reported from his father on the authority of his grandfather Rafi ibn Sinan that he (Rafi ibn Sinan) embraced Islam and his wife refused to embrace Islam. She came to the Prophet ﷺ and said: My daughter; she is weaned or about to wean. Rafi said: My daughter. The Prophet ﷺ said to him: Be seated on a side. And he said to her: Be seated on a side. He then seated the girl between them, and said to them: Call her. The girl inclined to her mother. The Prophet ﷺ said: O Allah! guide her. The daughter then inclined to her father, and he took her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2236


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
جعفر بن عبد الله صرح بالسماع من جده عند البيھقي (8/3) والحاكم (2/206) وھي رواية غريبة

   سنن النسائى الصغرى3525رافع بن سنانأسلم وأبت امرأته أن تسلم فجاء ابن لهما صغير لم يبلغ الحلم فأجلس النبي الأب ها هنا والأم ها هنا ثم خيره فقال اللهم اهده فذهب إلى أبيه
   سنن أبي داود2244رافع بن سناناللهم اهدها فمالت الصبية إلى أبيها فأخذها
   بلوغ المرام989رافع بن سناناللهم اهده فمال إلى ابيه فاخذه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 989  
´پرورش و تربیت کا بیان`
حضرت رافع بن سنان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ خود مسلمان ہو گیا اور اس کی بیوی نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماں کو ایک طرف اور باپ کو دوسرے گوشے میں بٹھا دیا اور بچے کو دونوں کے درمیان بٹھا دیا۔ تو بچہ ماں کی جانب مائل ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی الٰہی اس بچہ کو ہدایت دے۔ اس پر وہ بچہ باپ کی جانب مائل ہو گیا تو باپ نے بچے کو پکڑ لیا۔ اس کی تخریج ابوداؤد اور نسائی نے کی ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 989»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الطلاق، باب إذا أسلم أحمدالأبوين لمن يكون الولد، حديث:2244، والنسائي، الطلاق، حديث:3525، والحاكم:2 /206.»
تشریح:
1. حدیث کا سیاق اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یہ بچہ چھوٹا تھا، ابھی تمیز نہیں کر سکتا تھا۔
صَبِيٌّ کا لفظ اسی کا مقتضی ہے۔
2. ابوداود کی روایت میں ہے کہ یہ جھگڑا ایک بچی کے بارے میں تھا جو کہ دودھ چھوڑ چکی تھی یا چھوڑنے کے قریب تھی۔
(سنن أبي داود‘ الطلاق‘ حدیث:۲۲۴۴) 3. جب یہ بات ثابت ہو چکی کہ بچہ چھوٹا تھا اور تمیز کی اہلیت و صلاحیت نہیں رکھتا تھا تو پھر تنازع اور جھگڑا بچے کی پرورش کے بارے میں تھا‘ ولایت و سرپرستی میں نہیں۔
4. یہ حدیث دلیل ہے کہ کافر ماں کے لیے پرورش کا حق ثابت ہے‘ لیکن اس میں یہ دلیل نہیں ہے کہ بچے کو تمیز کی اہلیت کے بعد والدین کے انتخاب میں اختیار دیا جائے گا جبکہ والدین میں سے ایک مسلمان اور دوسرا کافر ہو۔
راویٔ حدیث:
«حضرت رافع بن سنان رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ابوالحکم انصاری اَوْسی مدنی رضی اللہ عنہ۔
مشہور صحابی ہیں۔
ابوالقاسم بن سلام نے الأنساب میں ان کے بارے میں کہا ہے: یہ عطبون‘ یعنی عامر بن ثعلبہ کی اولاد میں سے ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 989   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2244  
´ماں باپ میں سے جب ایک اسلام قبول کر لے تو بچے کس کے ساتھ ہوں گے؟`
رافع بن سنان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اسلام قبول کر لیا، لیکن ان کی بیوی نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا، اور آپ کے پاس آ کر کہنے لگی: بیٹی میری ہے (اسے میں اپنے پاس رکھوں گی) اس کا دودھ چھوٹ چکا تھا، یا چھوٹنے والا تھا، اور رافع نے کہا کہ بیٹی میری ہے (اسے میں اپنے پاس رکھوں گا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رافع کو ایک طرف اور عورت کو دوسری طرف بیٹھنے کے لیے فرمایا، اور بچی کو درمیان میں بٹھا دیا، پھر دونوں کو اپنی اپنی جانب بلانے کے لیے کہا بچی ماں کی طرف مائل ہوئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2244]
فوائد ومسائل:
ماں باپ میں تفریق ہو جائے اور بچہ یا بچی سمجھدار ہو تو اسے اختیار دیا جائے گا کہ کسی ایک کو منتخب کرلے۔
اور اس صلاحیت سے پہلے کے بارے میں فقہاء کے مختلف اقوال ہیں۔
مثلاً بچہ سات سال تک ماں کی تحویل میں رہے اور بچی نو سال تک اس کے بعد باپ کو دیا جائے وغیرہ۔
(زادالمعاد، جلد چہارم، حکمه ﷺ في الحضانة۔
نیل الأوطار، کتاب النفقات)

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2244   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.