الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
63. باب مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ ابْنِ صَائِدٍ
63. باب: ابن صائد (ابن صیاد) کا بیان۔
حدیث نمبر: 2247
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا عبد الاعلى، عن الجريري، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد، قال: لقي رسول الله صلى الله عليه وسلم ابن صائد في بعض طرق المدينة فاحتبسه، وهو غلام يهودي وله ذؤابة ومعه ابو بكر وعمر، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتشهد اني رسول الله؟ فقال: اتشهد انت اني رسول الله؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: آمنت بالله وملائكته وكتبه ورسله واليوم الآخر، قال له النبي صلى الله عليه وسلم: ما ترى؟ قال: ارى عرشا فوق الماء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ترى عرش إبليس فوق البحر، قال: فما ترى؟ قال: ارى صادقا وكاذبين، او صادقين وكاذبا، قال النبي صلى الله عليه وسلم: لبس عليه فدعاه "، قال: وفي الباب عن عمر، وحسين بن علي، وابن عمر، وابي ذر، وابن مسعود، وجابر، وحفصة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: لَقِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ صَائِدٍ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَاحْتَبَسَهُ، وَهُوَ غُلَامٌ يَهُودِيٌّ وَلَهُ ذُؤَابَةٌ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟ فَقَالَ: أَتَشْهَدُ أَنْتَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: آمَنْتُ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا تَرَى؟ قَالَ: أَرَى عَرْشًا فَوْقَ الْمَاءِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَرَى عَرْشَ إِبْلِيسَ فَوْقَ الْبَحْرِ، قَالَ: فَمَا تَرَى؟ قَالَ: أَرَى صَادِقًا وَكَاذِبِينَ، أَوْ صَادِقِينَ وَكَاذِبًا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لُبِسَ عَلَيْهِ فَدَعَاهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عُمَرَ، وَحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي ذَرٍّ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَجَابِرٍ، وَحَفْصَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابن صائد سے مدینہ کے کسی راستہ میں ملے، آپ نے اسے پکڑ لیا، وہ ایک یہودی لڑکا تھا، اس کے سر پر ایک چوٹی تھی، اس وقت آپ کے ساتھ ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما بھی تھے، آپ نے فرمایا: کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟، اس نے کہا: کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور یوم آخرت پر ایمان لایا ہوں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم کیا دیکھتے ہو؟ ۱؎ اس نے کہا: پانی کے اوپر ایک عرش دیکھتا ہوں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سمندر کے اوپر ابلیس کا عرش دیکھتے ہو، آپ نے فرمایا: اور بھی کچھ دیکھتے ہو؟ اس نے کہا: ایک سچا اور دو جھوٹے یا دو جھوٹے اور ایک سچے کو دیکھتا ہوں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر معاملہ مشتبہ ہو گیا ہے، پھر آپ نے اسے چھوڑ دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں عمر، حسین بن علی، ابن عمر، ابوذر، ابن مسعود، جابر اور حفصہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفتن 19 (2925/87) (تحفة الأشراف: 4329) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جو لوگوں کی نگاہوں سے پوشیدہ ہے، اور جس کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہے، اس میں سے کیا دیکھتے ہو؟۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   جامع الترمذي2247سعد بن مالكأتشهد أني رسول الله فقال أتشهد أنت أني رسول الله فقال النبي آمنت بالله وملائكته وكتبه ورسله واليوم الآخر قال له النبي ما ترى قال أرى عرشا فوق الماء فقال النبي ترى عرش إبليس فوق البحر قال فما ترى قال

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2247  
´ابن صائد (ابن صیاد) کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابن صائد سے مدینہ کے کسی راستہ میں ملے، آپ نے اسے پکڑ لیا، وہ ایک یہودی لڑکا تھا، اس کے سر پر ایک چوٹی تھی، اس وقت آپ کے ساتھ ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما بھی تھے، آپ نے فرمایا: کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟، اس نے کہا: کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور یوم آخرت پر ایمان لایا ہوں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم کیا دیکھتے ہو؟ ۱؎ اس ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2247]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جولوگوں کی نگاہوں سے پوشیدہ ہے،
اور جس کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہے،
اس میں سے کیاد یکھتے ہو؟۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2247   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.