الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنازے کے احکام و مسائل
34. باب الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَازَةِ فِي الْمَسْجِدِ:
34. باب: مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا۔
حدیث نمبر: 2252
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني علي بن حجر السعدي ، وإسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، واللفظ لإسحاق، قال علي: حدثنا، وقال إسحاق: اخبرنا عبد العزيز بن محمد ، عن عبد الواحد بن حمزة ، عن عباد بن عبد الله بن الزبير ، ان عائشة امرت ان يمر بجنازة سعد بن ابي وقاص في المسجد، فتصلي عليه، فانكر الناس ذلك عليها، فقالت: " ما اسرع ما نسي الناس، ما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على سهيل ابن البيضاء إلا في المسجد ".وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، وَإسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَاللَّفْظُ لِإسحاق، قَالَ عَلِيٌّ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ إسحاق: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ حَمْزَةَ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَمَرَتْ أَنْ يَمُرَّ بِجَنَازَةِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَتُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَأَنْكَرَ النَّاسُ ذَلِكَ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ: " مَا أَسْرَعَ مَا نَسِيَ النَّاسُ، مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سُهَيْلِ ابْنِ الْبَيْضَاءِ إِلَّا فِي الْمَسْجِدِ ".
عبدالعزیز بن محمد نے عبدالواحد بن حمزہ سے اور انھوں نے عباد بن عبداللہ بن زبیر سے روایت کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حکم دیا کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا جنازہ مسجد میں سے گزارا جائے (تاکہ) وہ بھی ان کا جنازہ ادا کرسکیں۔آپ کی بات پر لوگوں نے اعتراض کیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: لوگ کس قدر جلد بھول گئے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بدری صحابی) سہیل بن بیضاء رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ مسجد ہی میں ادا کی تھی۔
عباد بن عبداللہ بن زبیر سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حکم دیا کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جنازہ مسجد میں سے گزارا جائے (تاکہ) وہ بھی ان کا جنازہ ادا کر سکیں۔ آپ کی بات پر لوگوں نے اعتراض کیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: لوگ کس قدر جلد بھول گئے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بدری صحابی) سہیل بن بیضاء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نماز جنازہ مسجد ہی میں ادا کی تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 973

   سنن النسائى الصغرى1969عائشة بنت عبد اللهما صلى رسول الله على سهيل ابن بيضاء إلا في المسجد
   سنن النسائى الصغرى1970عائشة بنت عبد اللهما صلى رسول الله على سهيل ابن بيضاء إلا في جوف المسجد
   صحيح مسلم2253عائشة بنت عبد اللهما صلى رسول الله على سهيل بن بيضاء إلا في جوف المسجد
   صحيح مسلم2252عائشة بنت عبد اللهما صلى رسول الله على سهيل بن البيضاء إلا في المسجد
   جامع الترمذي1033عائشة بنت عبد اللهصلى رسول الله على سهيل ابن بيضاء في المسجد
   سنن أبي داود3189عائشة بنت عبد اللهما صلى رسول الله على سهيل ابن البيضاء إلا في المسجد
   سنن أبي داود3190عائشة بنت عبد اللهصلى رسول الله على ابني بيضاء في المسجد سهيل وأخيه
   سنن ابن ماجه1518عائشة بنت عبد اللهما صلى رسول الله على سهيل ابن بيضاء إلا في المسجد
   بلوغ المرام452عائشة بنت عبد اللهعلى ابني بيضاء في المسجد
   صحيح مسلم2254عائشة بنت عبد اللهسهيل بن دعد وهو ابن البيضاء امه بيضاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 452  
´مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیضاء کے دونوں بیٹوں کی نماز جنازہ مسجد میں ادا فرمائی۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 452]
فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث میں ان لوگوں کا رد ہے جو مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کو ممنوع قرار دیتے ہیں کیونکہ مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ثابت ہے۔ علاوہ ازیں طبقات ابن سعد میں ہے کہ خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا جنازہ عمر رضی اللہ عنہ نے مسجد ہی میں پڑھایا تھا۔ [الطبقات الكبريٰ لابن سعد: 206/3]
نیز مسند سعید بن منصور میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ راشد دوم کا جنازہ بھی حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے مسجد ہی میں پڑھایا تھا۔ [المصنف للعبدالرزاق: 526/3، والسنن الكبري للبيهقي: 52/4]
اور ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے سعد بھی ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا جنازہ مسجد ہی میں پڑھا تھا۔ (المصنف لعبدالرزاق: 527، 526/3) اگر ایسا کرنا ناجائز و مکروہ ہوتا تو خلفائے راشدین اس پر عمل نہ کرتے۔
➋ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے عمل سے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اس پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے بغیر کسی کراہت کے مسجد میں جنازہ پڑھا جا سکتا، البتہ مسجد سے باہر پڑھنا افضل اور بہتر ہے۔ واللہ اعلم

وضاحت:
«بيضاء» سہل اور سہیل رضی اللہ عنہ کی والدہ کا لقب ہے۔ ان کا نام دعا بنت جحدم فھریہ ہے۔ اور ان کے خاوند کا نام وہب بن ربیعہ قریشی فہری ہے۔ سہل اور سہیل کی اولاد تھے۔ حضرت سہل رضی اللہ عنہ تو ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے قریش کے اس صحیفے کو پاش پاش کیا تھا جس میں قریش نے بنو ہاشم اور مسلمانوں سے مقاطعہ کی قراردار پاس کی تھی۔ ایک قول کے مطابق انہوں نے اپنے اسلام کے قبول کا اظہار مکہ ہی میں کر دیا تھا۔ اور ایک قول کے مطابق انہوں نے اپنے اسلام لانے کو چھپائے رکھا۔ اسی حالت میں بدر میں زبردستی حاضر کیے گئے۔ مسلمانوں نے انہیں بھی قیدی بنا لیا مگر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے شہادت دی کہ میں نے انہیں مکہ میں نماز پڑھتے دیکھا ہے تو ان کہ شہادت پر آزادی دے دی گئی۔ انہوں نے مدینے میں وفات پائی۔ رہے حضرت سہیل رضی اللہ عنہ تو وہ قدیم الاسلام تھے۔ حبشہ کی ہجرت اور ہجرت مدینہ دونوں میں شریک رہے۔ بدر اور باقی تمام غزوات میں شامل ہوئے۔ غزوہ تبوک 9 ہجری کے بعد مدینہ میں وفات پائی۔ بیضاء کے تین بیٹے مشہور تھے۔ ان دو کے علاوہ تیسرے حضرت صفوان رضی اللہ عنہ تھے جنہوں نے غزوہ بدر میں جام شہادت نوش کیا۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کافی عرصہ بعد وفات پائی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 452   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1518  
´نماز جنازہ مسجد میں پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہیل بن بیضاء رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ مسجد ہی میں پڑھی۔ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث زیادہ قوی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1518]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ مسجد میں نماز جنازہ کا جواز زیادہ صحیح ہے۔
کیونکہ منع والی حدیث (1517)
کی نسبت جواز والی حدیث (1518)
زیادہ صحیح ہے۔

(2)
رسول اللہ ﷺنے اگرچہ بعض افراد کا جنازہ مسجد میں ادا کیا ہے۔
تا ہم عام طور پر نماز جنازہ باہر میدان میں ادا کیاجاتاتھا۔
جہاں عید وغیرہ بھی پڑھتے تھے۔
یہ جگہ مصلیٰ کہلاتی تھی۔
دیکھئے: (صحیح البخاري، الجنائز، باب الصلاۃ علی الجنائز بالمصلی والمسجد، حدیث: 1328)

(3)
اس حدیث میں ان لوگوں کا رد ہے۔
جو مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کو ممنوع قرار دیتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1518   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1033  
´مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہیل بن بیضاء ۱؎ کی نماز جنازہ مسجد میں پڑھی ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1033]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بیضاء کے تین بیٹے تھے جن کے نام:
سہل سہیل اورصفوان تھے اوران کی ماں کا نام رعدتھا،
بیضاء ان کا وصفی نام ہے،
اوران کے باپ کا نام وہب بن ربیعہ قرشی فہری تھا۔

2؎:
اس سے مسجد میں صلاۃِ جنازہ پڑھنے کا جواز ثابت ہوتاہے،
اگرچہ نبی اکرمﷺ کا معمول مسجد سے باہرپڑھنے کا تھا،
یہی جمہورکا مذہب ہے جولوگ عدام جواز کے قائل ہیں ان کی دلیل ابوہریرہ کی روایت (من صلى على جنازة في المسجد فلا شيء له) ہے جس کی تخریج ابوداؤد نے کی ہے،
جمہوراس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ یہ روایت ضعیف ہے قابل استدلال نہیں،
دوسرا جواب یہ ہے کہ مشہوراورمحقق نسخے میں (فلا شيء له) کی جگہ (فلا شيء عليه) ہے اس کے علاوہ اس کے اوربھی متعدد جوابات دیئے گئے ہیں دیکھئے: (تحفة الاحوذي:
ج 2 ص 146)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1033   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3190  
´مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیضاء کے دونوں بیٹوں سہیل اور اس کے بھائی کی نماز جنازہ مسجد میں پڑھی۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3190]
فوائد ومسائل:
مسجد میں نماز جنازہ پڑھ لینے میں کوئی حرج کی بات نہیں۔
اور اس میں ان لوگوں کا رد ہے۔
جو میت کو ناپاک خیال کرتے ہیں۔
یا جو لا یعنی اوہام کا شکارہوتے ہیں۔
کہ کہیں اس سے کوئی آلائش نہ نکل آئے۔
تاہم عید گاہ میں پڑھنا افضل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3190   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.