الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Funerals
35. باب مَا يُقَالُ عِنْدَ دُخُولِ الْقُبُورِ وَالدُّعَاءِ لأَهْلِهَا:
35. باب: قبر میں داخل کرتے وقت کیا کہنا چاہئیے اور قبر والوں کے لئے دعا کا بیان۔
Chapter: What is to be said when entering the graveyard and supplicating for its occupants
حدیث نمبر: 2257
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا محمد بن عبد الله الاسدي ، عن سفيان ، عن علقمة بن مرثد ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمهم إذا خرجوا إلى المقابر، فكان قائلهم يقول: - في رواية ابي بكر السلام على اهل الديار، وفي رواية زهير السلام عليكم اهل الديار من المؤمنين والمسلمين، وإنا إن شاء الله للاحقون اسال الله لنا ولكم العافية ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَسَدِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُهُمْ إِذَا خَرَجُوا إِلَى الْمَقَابِرِ، فَكَانَ قَائِلُهُمْ يَقُولُ: - فِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ السَّلَامُ عَلَى أَهْلِ الدِّيَارِ، وَفِي رِوَايَةِ زُهَيْرٍ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَلَاحِقُونَ أَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ ".
ابو بکر بن ابی شیبہ اور زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں محمد بن عبد اللہ اسدی نے سفیان سے حدیث سنائی، انھوں نے علقمہ بن مرثد سے، انھوں نے سلیمان بن بریدہ سے اور انھوں نے ا پنے والد (بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: جب وہ قبرستان جاتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو تعلیم دیا کرتے تھے تو (سیکھنے کے بعد) ان کا کہنے والا کہتا: ابو بکر کی روایت میں ہے: "سلامتی ہو مسلمانوں اور مومنوں کے ٹھکانوں میں رہنے والوں پر"اورزہیر کی روایت میں ہے؛"مسلمانوں اور مومنوں کے ٹھکانے میں رہنے والو تم پر۔۔۔اور ہم ان شاء اللہ ضرور (تمہارے ساتھ) ملنے والے ہیں، میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور تمھارے لئے عافیت مانگتا ہوں۔"
حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں تعلیم دیتے تھے کہ جب وہ قبرستان جائیں تو اس طرح جا کر کہیں، ابوبکر کی روایت ہے: السَّلامُ عَلَي أَهْل الدِّيارِ اے گھر والو! سلام ہو۔ اور زہیر کی روایت ہے۔ السَّلامُ عَلَيكُمْ أَهْل الدِّيارِ "اے گھر والو تم پر سلام! مومنوں میں سے اور مسلمانوں میں سے اور ہم ان شاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں، میں اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے اور تمہارے لیے عافیت (سکھ،چین اور سکون) کا سوال کرتا ہوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 975

   سنن النسائى الصغرى2042عامر بن الحصيبالسلام عليكم أهل الديار من المؤمنين والمسلمين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون أنتم لنا فرط ونحن لكم تبع أسأل الله العافية لنا ولكم
   صحيح مسلم2257عامر بن الحصيبالسلام عليكم أهل الديار من المؤمنين والمسلمين وإنا إن شاء الله للاحقون أسأل الله لنا ولكم العافية
   سنن ابن ماجه1547عامر بن الحصيبالسلام عليكم أهل الديار من المؤمنين والمسلمين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون نسأل الله لنا ولكم العافية
   بلوغ المرام480عامر بن الحصيبالسلام على اهل الديار من المؤمنين والمسلمين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1547  
´قبرستان میں پہنچ کر کیا دعا پڑھے؟`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تعلیم دیتے تھے کہ جب وہ قبرستان جائیں تو یہ کہیں: «السلام عليكم أهل الديار من المؤمنين والمسلمين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون نسأل الله لنا ولكم العافية» اے مومن اور مسلمان گھر والو! تم پر سلام ہو، ہم تم سے ان شاءاللہ ملنے والے ہیں، اور ہم اللہ سے اپنے لیے اور تمہارے لیے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1547]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر ہم اپنے کسی عزیز یا بزرگ کی قبر کی زیارت کےلئے جایئں یا مسلمانوں کے قبرستان میں جائیں تو ہمیں چاہیے کہ ان مسنون الفاظ کے ساتھ ان کے حق میں دعائے خیر کریں
(2)
فاتحہ پڑھ کرثواب پہنچانا سنت سے ثابت نہیں۔
لہٰذا ایسے اعمال سے اجتناب بہتر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1547   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 480  
´قبرستان جانا، فوت شدگان اور اپنے لیے مغفرت و بخشش کی دعا کرنا`
سیدنا سلیمان بن بریدہ رحمہ اللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین جب قبرستان جاتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو سکھلاتے کہ یوں کہو اہل دیار مومنوں اور مسلمانوں پر سلام ہو! یقیناً، انشاء اللہ ہم بھی آپ کے ساتھ ملنے والے ہیں اور ہم اپنے لیے اور آپ کے لیے اللہ سے عافیت مانگتے ہیں۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 480]
لغوی تشریح:
«اَهَلَ الدِّيَارِ» ان سے مراد قبروں میں پڑے ہوئے لوگ ہیں۔ «ديار»، «دار» کی جمع ہے۔ قبر کو گھر سے تشبیہ دی گئی ہے، اس لیے کہ قبر میت کے لیے گھر کی مانند ہے کہ وہ اس میں رہائش پذیر ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے قبرستان میں جانا اور پھر فوت شدگان کے لیے اور اپنے لیے مغفرت و بخشش کی دعا کرنا ثابت ہوتا ہے۔
«مِنَ الْمُؤمِنِينَ وَلْمُسٰلِمِين» سے معلوم ہوتا ہے کہ مشرک، کافر اور ملحد کے لیے دعا کرنا اور ان کے لیے بخشش مانگنا جائز نہیں۔
➌ اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ اہل قبور کو فریاد رس، مشکل کشا سمجھ کر ان سے فریادیں کرتے ہیں اور ان سے مرادیں مانگتے ہیں، یہ سب کام خلاف شرع اور شرکیہ افعال ہیں۔ مسلمانوں کو ان سے ہر ممکن طریقے سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

راوی حدیث:
حضرت سلیمان بن بریدہ بن حصیب اسلمی مروزی رحمہ اللہ، مشہور تابعی ہیں۔ امام ابن معین اور ابوحاتم رحمہ اللہ نے انہیں ثقہ قرار دیا ہے۔ امام حاکم رحمہ اللہ کی رائے کہ ان کا اپنے والد سے سماع کہیں مذکور نہیں، مگر خرزجی نے کہا کہ ان کی اپنے والد سے متعدد احادیث صحیح مسلم میں منقول ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 480   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.