الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
58. بَابُ : التَّغْلِيظِ فِي الرِّبَا
58. باب: حرمت سود میں وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 2279
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن جعفر ، حدثنا عمرو بن عون ، حدثنا يحيى بن ابي زائدة ، عن إسرائيل ، عن ركين بن الربيع بن عميلة ، عن ابيه ، عن ابن مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما احد اكثر من الربا إلا كان عاقبة امره إلى قلة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ رُكَيْنِ بْنِ الرَّبِيعِ بْنِ عُمَيْلَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا أَحَدٌ أَكْثَرَ مِنَ الرِّبَا إِلَّا كَانَ عَاقِبَةُ أَمْرِهِ إِلَى قِلَّةٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بھی سود سے مال بڑھایا، اس کا انجام یہ ہوتا ہے کہ اس کا مال گھٹ جاتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9203، ومصباح الزجاجة: 802)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/395، 424) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سودی کاروبار کرنے والا اپنا مال بڑھانے کے لئے زیادہ سود لیتا ہے، لیکن غیب سے ایسی آفتیں اترتی ہیں کہ مال میں برکت نہیں رہتی، سب تباہ و برباد ہو جاتا ہے، اور آدمی مفلس بن جاتا ہے۔ اس امر کا تجربہ ہو چکا ہے، مسلمان کو کبھی سودی کاروبار سے ترقی نہیں ہوتی، البتہ کفار و مشرکین کا مال سود سے بڑھتا ہے، وہ کافر ہیں ان کو سود کی حرمت سے کیا غرض، ان کو تو پہلے ایمان لانے کا حکم ہے۔ اورچونکہ ان کی آخرت تباہ کن ہے، اس لیے دنیا میں ان کو ڈھیل دے دی گئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن ابن ماجه2279عبد الله بن مسعودما أحد أكثر من الربا إلا كان عاقبة أمره إلى قلة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2279  
´حرمت سود میں وارد وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بھی سود سے مال بڑھایا، اس کا انجام یہ ہوتا ہے کہ اس کا مال گھٹ جاتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2279]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حرام روزی میں برکت نہیں ہوتی۔

(2)
اس حدیث کی تائید قرآن مجید کی اس آیت مبارکہ سے بھی ہوتی ہے:
﴿يَمحَقُ اللَّـهُ الرِّ‌با وَيُر‌بِي الصَّدَقاتِ ۗ﴾ (البقرۃ: 2: 276)
 اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقہ کو بڑھاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2279   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.