الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
1. باب مَبْدَإِ فَرْضِ الصِّيَامِ
1. باب: روزہ فرض ہونے کی ابتداء۔
Chapter: The Beginning Of The Ordainment Of Fasting.
حدیث نمبر: 2313
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن شبويه، حدثني علي بن حسين بن واقد، عن ابيه، عن يزيد النحوي، عن عكرمة، عن ابن عباس،" يايها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم سورة البقرة آية 183، فكان الناس على عهد النبي صلى الله عليه وسلم إذا صلوا العتمة حرم عليهم الطعام والشراب والنساء، وصاموا إلى القابلة، فاختان رجل نفسه فجامع امراته وقد صلى العشاء ولم يفطر، فاراد الله عز وجل ان يجعل ذلك يسرا لمن بقي ورخصة ومنفعة، فقال سبحانه: علم الله انكم كنتم تختانون انفسكم سورة البقرة آية 187 الآية، وكان هذا مما نفع الله به الناس ورخص لهم ويسر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَبُّوَيْهِ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ سورة البقرة آية 183، فَكَانَ النَّاسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّوْا الْعَتَمَةَ حَرُمَ عَلَيْهِمُ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ وَالنِّسَاءُ، وَصَامُوا إِلَى الْقَابِلَةِ، فَاخْتَانَ رَجُلٌ نَفْسَهُ فَجَامَعَ امْرَأَتَهُ وَقَدْ صَلَّى الْعِشَاءَ وَلَمْ يُفْطِرْ، فَأَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَجْعَلَ ذَلِكَ يُسْرًا لِمَنْ بَقِيَ وَرُخْصَةً وَمَنْفَعَةً، فَقَالَ سُبْحَانَهُ: عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَكُمْ سورة البقرة آية 187 الْآيَةَ، وَكَانَ هَذَا مِمَّا نَفَعَ اللَّهُ بِهِ النَّاسَ وَرَخَّصَ لَهُمْ وَيَسَّرَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ یہ آیت کریمہ «يا أيها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم» اے ایمان والو! تم پر روزے اسی طرح فرض کر دئیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کر دئیے گئے تھے (سورۃ البقرہ: ۱۸۳) نازل ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عشاء پڑھتے ہی لوگوں پر کھانا، پینا اور عورتوں سے جماع کرنا حرام ہو جاتا، اور وہ آئندہ رات تک روزے سے رہتے، ایک شخص نے اپنے نفس سے خیانت کی، اس نے اپنی بیوی سے صحبت کر لی حالانکہ وہ عشاء پڑھ چکا تھا، اور اس نے روزہ نہیں توڑا تو اللہ تعالیٰ نے باقی لوگوں کو آسانی اور رخصت دینی اور انہیں فائدہ پہنچانا چاہا تو فرمایا: «علم الله أنكم كنتم تختانون أنفسكم» اللہ کو خوب معلوم ہے کہ تم اپنے آپ سے خیانت کرتے تھے (سورۃ البقرہ: ۱۸۷) یہی وہ چیز تھی جس کا فائدہ اللہ نے لوگوں کو دیا اور جس کی انہیں رخصت اور آسانی دی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16254) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: Ibn Abbas explained the following Quranic verse: "O ye who believe! fasting is prescribed for you as it was prescribed for those before you" During the lifetime of the Prophet ﷺ, when the people offered night prayer, they were asked to abstain from food and drink and (intercourse with) women, they kept fast till the next night. A man betrayed himself and had intercourse with his wife after he had offered the night prayer, and he did not break his fast. So Allah, the Exalted, intended to make it (fasting) easy for those who survived, thus providing a concession and utility. Allah, the Glorified, said: "Allah knoweth what ye used to do secretly among yourselves. " By this Allah benefited the people and provided concession and ease to them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2306


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن أبي داود2313عبد الله بن عباسصلوا العتمة حرم عليهم الطعام والشراب والنساء صاموا إلى القابلة اختان رجل نفسه فجامع امرأته وقد صلى العشاء ولم يفطر علم الله أنكم كنتم تختانون أنفسكم الآية نفع الله به الناس ورخص لهم ويسر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2313  
´روزہ فرض ہونے کی ابتداء۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ یہ آیت کریمہ «يا أيها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم» اے ایمان والو! تم پر روزے اسی طرح فرض کر دئیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کر دئیے گئے تھے (سورۃ البقرہ: ۱۸۳) نازل ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عشاء پڑھتے ہی لوگوں پر کھانا، پینا اور عورتوں سے جماع کرنا حرام ہو جاتا، اور وہ آئندہ رات تک روزے سے رہتے، ایک شخص نے اپنے نفس سے خیانت کی، اس نے اپنی بیوی سے صحبت کر لی حالانکہ وہ عشاء پڑھ چکا تھا، اور اس نے روزہ نہیں توڑا تو اللہ تعالیٰ نے باقی لوگوں کو آس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2313]
فوائد ومسائل:
اس حدیث کی رو سے پہلے یہ مسئلہ تھا کہ عشاء کی نماز کے بعد کھانا پینا اور بیوی سے مباشرت کرنا ممنوع تھا، لیکن ایک صحابی سے عشاء کی نماز پڑھ لینے کے بعد یہ کوتاہی ہو گئی کہ وہ بیوی کے ساتھ ہم بستری کر بیٹھا تو اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے رخصت عنایت فرما دی۔
(مزید تفصیل اگلی حدیث کے فوائد میں دیکھیں۔
)

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2313   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.