الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
33. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ حُبَّ الأَنْصَارِ وَعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ مِنَ الإِيمَانِ وَعَلاَمَاتِهِ وَبُغْضَهُمْ مِنْ عَلاَمَاتِ النِّفَاقِ:
33. باب: انصار اور سیدنا علی رضی اللہ عنہم سے محبت رکھنا ایمان کی علامت ہے اور ان سے بغض رکھنا نفاق کی علامت ہے۔
حدیث نمبر: 235
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن شعبة ، عن عبد الله بن عبد الله بن جبر ، قال: سمعت انسا ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " آية المنافق بغض الانصار، وآية المؤمن حب الانصار ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " آيَةُ الْمُنَافِقِ بُغْضُ الأَنْصَارِ، وَآيَةُ الْمُؤْمِنِ حُبُّ الأَنْصَارِ ".
235. عبد ا لرحمٰن بن مہدیؒ نےشعبہؒ سے حدیث سنائی، انہوں نے عبد اللہ بن عبد اللہ بن جبرؒ سے روایت کی، کہا: میں نےحضرت انسؓ سے سنا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافق کی نشانی انصار سے بغض رکھنا ہے اور مومن کی نشانی انصار سے محبت کرنا ہے۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافق کی نشانی انصار سے بغض ہے اور مومن کی علامت انصار کی محبت ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 74

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الايمان، باب: علامة الايمان حب الانصار برقم (17) وفي فضائل الصحابة، باب: حب الانصار من الايمان برقم (3573) والنسائي في ((المجتبى)) 116/8 في الايمان، باب: علامة الايمان - انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (962)»

   صحيح البخاري3784أنس بن مالكآية الإيمان حب الأنصار آية النفاق بغض الأنصار
   صحيح البخاري17أنس بن مالكآية الإيمان حب الأنصار آية النفاق بغض الأنصار
   صحيح مسلم236أنس بن مالكحب الأنصار آية الإيمان بغضهم آية النفاق
   صحيح مسلم235أنس بن مالكآية المنافق بغض الأنصار آية المؤمن حب الأنصار
   سنن النسائى الصغرى5022أنس بن مالكحب الأنصار آية الإيمان بغض الأنصار آية النفاق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 17  
´انصار کی محبت ایمان کی نشانی`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " آيَةُ الْإِيمَانِ حُبُّ الْأَنْصَارِ، وَآيَةُ النِّفَاقِ بُغْضُ الْأَنْصَارِ . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انصار سے محبت رکھنا ایمان کی نشانی ہے اور انصار سے کینہ رکھنا نفاق کی نشانی ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 17]

تشریح:
امام عالی مقام نے یہاں بھی مرجیہ کی تردید کے لیے اس روایت کونقل فرمایا ہے۔ انصار اہل مدینہ کا لقب ہے جو انھیں مکہ سے ہجرت کر کے آنے والے مسلمانوں کی امداد و اعانت کے صلہ میں دیا گیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی اور آپ کے ساتھ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد مدینہ آ گئی تو اس وقت مدینہ کے مسلمانوں نے آپ کی اور دیگر مسلمانوں کی جس طرح امداد فرمائی۔ تاریخ اس کی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہے۔ ان کا بہت بڑا کارنامہ تھا جس کو اللہ کی طرف سے اس طرح قبول کیا گیا کہ قیامت تک مسلمان ان کا ذکر انصار کے معزز نام سے کرتے رہیں گے۔ اس نازک وقت میں اگر اہل مدینہ اسلام کی مدد کے لیے نہ کھڑے ہوتے تو عرب میں اسلام کے ابھرنے کا کوئی موقع نہ تھا۔ اسی لیے انصار کی محبت ایمان کا جزو قرار پائی۔ قرآن پاک میں بھی جابجا انصار و مہاجرین کا ذکر خیر ہوا ہے اور «رضي الله عنهم ورضوا عنه» سے ان کو یاد کیا گیا ہے۔

انصار کے مناقب و فضائل میں اور بھی بہت سی احادیث مروی ہیں۔ جن کا ذکر موجب طوالت ہو گا۔ ان کے باہمی جنگ و جدال کے متعلق علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «وانماكان حالهم فى ذلك حال المجتهدين فى الاحكام للمصيب اجران وللمخطي اجرواحد والله اعلم» یعنی اس بارے میں ان کو ان مجتہدین کے حال پر قیاس کیا جائے گا جن کا اجتہاد درست ہو تو ان کو دو گنا ثواب ملتا ہے اور اگر ان سے خطا ہو جائے تو بھی وہ ایک ثواب سے محروم نہیں رہتے۔ «المجتهد قديخطي ويصيب» ہمارے لیے یہی بہتر ہو گا کہ اس بارے میں زبان بند رکھتے ہوئے ان سب کو عزت سے یاد کریں۔

انصار کے فضائل کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے بارے میں فرمایا: «لولا الهجرة لكنت امرا من الانصار» [بخاری شریف] اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں بھی اپنا شمار انصار ہی میں کراتا۔ اللہ پاک نے انصار کو یہ عزت عطا فرمائی کہ قیامت تک کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے شہر مدینہ میں ان کے ساتھ آرام فرما رہے ہیں۔

ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا کہ اگر سب لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار دوسری وادی میں تو میں انصار ہی کی وادی کو اختیار کروں گا۔ اس سے بھی انصار کی شان و مرتبت کا اظہار مقصود ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 17   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 235  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جو انسان انصار کی اس حیثیت اور مقام ومرتبہ کو پہچان لیتا ہے کہ انہوں نے دین اسلام کی نصرت وحمایت کی،
اس کے غلبہ واشاعت کی سعی وکوشش کی،
مسلمانوں کو جگہ اور پناہ دی،
دین اسلام کی مہمات کی سر انجام دہی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
نبی اکرم ﷺ سے محبت کی اور آپ کو ان سے محبت وپیار تھا،
اپنے جان ومال کو بے دریغ خرچ کیا،
اسلام کی خاطر تمام لوگوں سے دشمنی مول لی اور ان سے جنگیں لڑیں،
پھر ان باتوں کی بنا پر ان سے بغض ونفرت کا اظہار کرتا ہے تو یہ چیز یقینا کفر ونفاق ہے،
اور اگر کسی ذاتی وجہ سے جو ایک جگہ رہنے والوں میں پیدا ہو سکتی ہے،
یا کسی اجتہاد اور سیاسی مسئلہ میں اختلاف کی وجہ سے رنجش ونفرت پیدا ہوئی ہے،
جیسا کہ بعض صحابہ کرامؓ کےآپ میں اختلاف تھے یا آپ کی وفات کے بعد مہاجرین وانصار میں خلیفہ کے انتخاب کے مسئلہ پر ناراضگی پیدا ہوئی،
تو اس قسم کا اختلاف نفاق کی علامت نہیں ہے۔
گویا انصار سے بطوردین کے معاون ومدگار ہونے کےسبب نفرت وبغض ہی نفاق کی علامت ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 235   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.