الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
19. باب وَقْتِ فِطْرِ الصَّائِمِ
19. باب: روزہ افطار کرنے کے وقت کا بیان۔
Chapter: The Time For The Fasting Person To Break (His Fast).
حدیث نمبر: 2352
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد، حدثنا سليمان الشيباني، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى، يقول:" سرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو صائم، فلما غربت الشمس، قال:" يا بلال انزل فاجدح لنا"، قال: يا رسول الله، لو امسيت؟ قال:" انزل فاجدح لنا"، قال: يا رسول الله، إن عليك نهارا، قال:" انزل فاجدح لنا"، فنزل فجدح، فشرب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" إذا رايتم الليل قد اقبل من ها هنا فقد افطر الصائم"، واشار باصبعه قبل المشرق.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، يَقُولُ:" سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَائِمٌ، فَلَمَّا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، قَالَ:" يَا بِلَالُ انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ أَمْسَيْتَ؟ قَالَ:" انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَلَيْكَ نَهَارًا، قَالَ:" انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا"، فَنَزَلَ فَجَدَحَ، فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" إِذَا رَأَيْتُمُ اللَّيْلَ قَدْ أَقْبَلَ مِنْ هَا هُنَا فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ"، وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ قِبَلَ الْمَشْرِقِ.
سلیمان شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے آپ روزے سے تھے، جب سورج غروب ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال! (سواری سے) اترو، اور ہمارے لیے ستو گھولو، بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اگر اور شام ہو جانے دیں تو بہتر ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اترو، اور ہمارے لیے ستو گھولو، بلال رضی اللہ عنہ نے پھر کہا: اللہ کے رسول! ابھی تو دن ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اترو، اور ہمارے لیے ستو گھولو، چنانچہ وہ اترے اور ستو گھولا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا پھر فرمایا: جب تم دیکھ لو کہ رات ادھر سے آ گئی تو روزے کے افطار کا وقت ہو گیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے مشرق کی جانب اشارہ فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 33 (1941)، 43 (1955)، 45 (1958)، والطلاق 22 (5297)، صحیح مسلم/الصیام 11(1101)، (تحفة الأشراف: 5163)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/380، 382) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah bin Abi Awfa: We went along with the Messenger of Allah ﷺ while he was fasting. When the sun set, he said to Bilal: Bilal, come down and prepare barley beverage for us. He said: Messenger of Allah, would that you waited for the evening. He said: Come down and prepare barley beverage for us. He said: Messenger of Allah, the say still remains on you (i. e. there remains the brightness of the day). He said: Come down and prepare barley drink for us. So he came down and prepared barley drink. The Messenger of Allah ﷺ drank it and said: When you see that the night approaches from this side, he who fasts has reached the time to break it ; and he pointed to the east with his finger.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2345


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1955) صحيح مسلم (1101)

   صحيح البخاري5297عبد الله بن علقمةرأيتم الليل قد أقبل من ها هنا فقد أفطر الصائم
   صحيح البخاري1958عبد الله بن علقمةإذا رأيت الليل قد أقبل من هاهنا فقد أفطر الصائم
   صحيح البخاري1956عبد الله بن علقمةإذا رأيتم الليل أقبل من هاهنا فقد أفطر الصائم وأشار بإصبعه قبل المشرق
   صحيح البخاري1941عبد الله بن علقمةإذا رأيتم الليل أقبل من هاهنا فقد أفطر الصائم
   صحيح مسلم2559عبد الله بن علقمةإذا غابت الشمس من ها هنا وجاء الليل من ها هنا فقد أفطر الصائم
   صحيح مسلم2560عبد الله بن علقمةإذا رأيتم الليل قد أقبل من ها هنا وأشار بيده نحو المشرق فقد أفطر الصائم
   سنن أبي داود2352عبد الله بن علقمةرأيتم الليل قد أقبل من ها هنا فقد أفطر الصائم وأشار بأصبعه قبل المشرق
   مسندالحميدي731عبد الله بن علقمةانزل فاجدح لي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2352  
´روزہ افطار کرنے کے وقت کا بیان۔`
سلیمان شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے آپ روزے سے تھے، جب سورج غروب ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال! (سواری سے) اترو، اور ہمارے لیے ستو گھولو، بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اگر اور شام ہو جانے دیں تو بہتر ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اترو، اور ہمارے لیے ستو گھولو، بلال رضی اللہ عنہ نے پھر کہا: اللہ کے رسول! ابھی تو دن ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اترو، اور ہمارے لیے ستو گھولو، چنانچہ وہ اترے اور ستو گ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2352]
فوائد ومسائل:
(1) سورج غروب ہوتے ہی افطار کا وقت ہو جاتا ہے۔
بعد از غروب انتظار یا احتیاط کے کوئی معنی نہیں۔
حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا تعمیل ارشاد نبوی میں تردد فضا میں سفیدی وغیرہ کی وجہ سے تھا اور وہ سمجھ رہے تھے کہ سورج شاید کسی پہاڑ وغیرہ کی اوٹ میں ہے۔
حالانکہ فی الواقع سورج غروب ہو چکا تھا جیسا کہ راوی حدیث نے بیان کیا۔

(2) اس حدیث سے یہ استدلال بھی کیا گیا ہے کہ بعض اوقات ظاہر امور کی وضاحت کروا لینے میں کوئی حرج نہیں ہوتا، تاکہ امکانی شبہے کا ازالہ ہو جائے۔

(3) نیز صاحب علم کو یاد دلانا کوئی معیوب بات نہیں نہ یہ سوء ادبی ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2352   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.