الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
35. باب كَرَاهَةِ الْمَسْأَلَةِ لِلنَّاسِ:
35. باب: لوگوں سے سوال کرنے کی کراہت۔
حدیث نمبر: 2399
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب ، وواصل بن عبد الاعلى ، قالا: حدثنا ابن فضيل ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سال الناس اموالهم تكثرا، فإنما يسال جمرا، فليستقل او ليستكثر ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَأَلَ النَّاسَ أَمْوَالَهُمْ تَكَثُّرًا، فَإِنَّمَا يَسْأَلُ جَمْرًا، فَلْيَسْتَقِلَّ أَوْ لِيَسْتَكْثِرْ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص مال بڑھانے کے لئے لوگوں سے ان کا مال مانگتا ہے وہ آگ کے انگارے مانگتا ہے، کم (اکھٹے) کرلے یا زیادہ کرلے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگوں سے ان کا مال اپنا مال بڑھانے کے لیے مانگتا ہے وہ تو بس آگ کا انگارہ مانگتا ہے کم کر لے یا بڑھالے زیادہ کر لے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1041

   صحيح مسلم2399عبد الرحمن بن صخرمن سأل الناس أموالهم تكثرا فإنما يسأل جمرا فليستقل أو ليستكثر
   سنن ابن ماجه1838عبد الرحمن بن صخرمن سأل الناس أموالهم تكثرا فإنما يسأل جمر جهنم فليستقل منه أو ليكثر
   بلوغ المرام517عبد الرحمن بن صخرمن سال الناس اموالهم تكثرا،‏‏‏‏ فإنما يسال جمرا،‏‏‏‏ فليستقل او ليستكثر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1838  
´مالدار ہوتے ہوئے (بلا ضرورت) مانگنے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے لوگوں سے مال بڑھانے کے لیے مانگا، تو وہ جہنم کے انگارے مانگتا ہے، چاہے اب وہ زیادہ مانگے یا کم مانگے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1838]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بغیر ضرورت کے سوال کرنا اتنا بڑا جرم ہے کہ انسان اس طرح خود کو جہنم کے نگاروں کا مستخق بنا لیتا ہے۔

(2)
حرام کمائی سے اجتناب فرض ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1838   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 517  
´نفلی صدقے کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو آدمی اپنا مال بڑھانے اور زیادہ کرنے کی غرض سے لوگوں سے مانگتا ہے تو ایسا آدمی اپنے لئے انگاروں کے سوا اور کوئی چیز نہیں مانگتا۔ (اب اس کی مرضی ہے) چاہے انہیں کم کر لے چاہے زیادہ۔ (مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 517]
لغوی تشریح 517:
تَکَثُّرًا مال کو زیادہ کرنے کی غرض سے، اپنی حاجت وضرورت کو پورا کرنے کے لیے نہیں۔
جَمْرًا آگ کا دہکتا ہو انگارا۔
فَلْیَستَقِلَّ۔۔۔ الخ یعنی چاہے کم لے یا زیادہ حاصل کرے۔ آپ کا یہ فرمانا کہ تھوڑا یا زیادہ حاصل کرے، اس میں تحکم، تہدید اور ڈانٹ ڈپٹ ہے اور اس کام کے خطرناک ہونے کے سلسلے میں زبردست وعید ہے۔

فوائد و مسائل 517:
➊ اس حدیث سے گداگری کا پیشہ ناجائز ثابت ہوتا ہے۔
➊ توانا اور قوی الحبثہ آدمی کا سوال کرنا معاشرے میں بے عزت ہونے کا موجب ہوتا ہے۔
➌ جن لوگوں نے بلاوجہ مانگنے کو اپنا معمول بنالیا ہو انہیں خیرات دینا محل نظر ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 517   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2399  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بلا ضرورت اور مجبوری کے محض مال میں اضافہ کی حرص و ہوس کی خاطر سوال کرنا ناجائز ہے جو قیامت کے دن انسان کے لیے ذلت ورسوائی کا باعث ہو گا انسان اپنے چہرے کی رونق و حسن گوشت سے محروم ہو گا اور یہ درہم اس کے لیے آگ کا انگارہ بنیں گے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2399   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.