الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
40. باب تَأْخِيرِ قَضَاءِ رَمَضَانَ
40. باب: رمضان کے روزے کی قضاء میں دیر کرنے کا بیان۔
Chapter: Delay In Making Up (Missed Days Of) Ramadan.
حدیث نمبر: 2399
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، عن مالك، عن يحيى بن سعيد، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، انه سمع عائشة رضي الله عنها تقول:" إن كان ليكون علي الصوم من رمضان فما استطيع ان اقضيه حتى ياتي شعبان".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَقُولُ:" إِنْ كَانَ لَيَكُونُ عَلَيَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقْضِيَهُ حَتَّى يَأْتِيَ شَعْبَانُ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا: مجھ پر ماہ رمضان کی قضاء ہوتی تھی اور میں انہیں رکھ نہیں پاتی تھی یہاں تک کہ شعبان آ جاتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 40 (1950)، صحیح مسلم/الصیام 26 (1146)، ن الصیام 36 (2321)، سنن ابن ماجہ/الصیام 13 (1669)، (تحفة الأشراف: 17777)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصیام 66 (783)، موطا امام مالک/الصیام 20 (54)، مسند احمد (6/124، 179) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Aishah: If I had some part of the fast of Ramadan to make up, I would not be able to atone for it except in Sha'ban.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2393


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1950) صحيح مسلم (1146)


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2399  
´رمضان کے روزے کی قضاء میں دیر کرنے کا بیان۔`
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا: مجھ پر ماہ رمضان کی قضاء ہوتی تھی اور میں انہیں رکھ نہیں پاتی تھی یہاں تک کہ شعبان آ جاتا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2399]
فوائد ومسائل:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشغولیت کے باعث انہیں موقع نہیں ملتا تھا کہ روزے رکھ سکیں حتی کہ شعبان آ جاتا اور اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے روزے رکھتے تھے تو انہیں بھی قضا کرنے کا موقع مل جاتا تھا۔

(2) اس یقین پر کہ روزے کی قضا کرنے کا موقع مل جائے گا، تاخیر کرنا مباح ہے۔

(3) شوہر کی خدمت کا اہتمام کرنا بیوی کے فرائض میں شامل ہے۔

(4) اگر رمضان آ جائے اور قضا نہ کر سکے تو رمضان کے بعد قضا کرے۔
اس صورت میں کچھ صحابہ و تابعین وغیرہم کا قول ہے کہ قضا کرنے کے ساتھ ساتھ ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا بھی کھلائے اور کچھ کہتے ہیں کہ سوائے قضا کرنے کے اور کچھ لازم نہیں ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2399   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.