الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
100. باب فِي الْوُضُوءِ بَعْدَ الْغُسْلِ
100. باب: غسل جنابت کے بعد وضو کرنے کا بیان۔
Chapter: Performing Wudu’ After Ghusl.
حدیث نمبر: 250
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا ابو إسحاق، عن الاسود، عن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغتسل ويصلي الركعتين وصلاة الغداة، ولا اراه يحدث وضوءا بعد الغسل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ وَيُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ وَصَلَاةَ الْغَدَاةِ، وَلَا أَرَاهُ يُحْدِثُ وُضُوءًا بَعْدَ الْغُسْلِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل (جنابت) کرتے تھے، اور دو رکعتیں اور فجر کی نماز ادا کرتے، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل جنابت کے بعد تازہ وضو کرتے نہ دیکھتی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 16021)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 79 (107)، سنن النسائی/الطھارة 160 (252)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 96 (579)، مسند احمد (6/68، 119، 154، 192، 253، 258) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ غسل جنابت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کر لیا کرتے تھے۔ غسل مسنون میں پہلے استنجا اور وضو ہے، لہذا غسل کے بعد وضو کے اعادے کی ضرورت نہیں بشرطیکہ شرمگاہ کو ہاتھ نہ لگا ہو۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ took a bath and offered two rak'ahs of prayer and said the dawn prayer. I do not think he performed ablution afresh after taking a bath.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 250


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (107)،ابن ماجه (579)
أبو إسحاق لم يصرح بالسماع في ھذا اللفظ (تقدم: 162)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 22

   سنن أبي داود250عائشة بنت عبد اللهيغتسل يصلي الركعتين وصلاة الغداة لا أراه يحدث وضوءا بعد الغسل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 250  
´غسل جنابت کے بعد وضو کرنے کا بیان`
«. . . عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ وَيُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ وَصَلَاةَ الْغَدَاةِ، وَلَا أَرَاهُ يُحْدِثُ وُضُوءًا بَعْدَ الْغُسْلِ . . .»
. . . ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل (جنابت) کرتے تھے، اور دو رکعتیں اور فجر کی نماز ادا کرتے، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل جنابت کے بعد تازہ وضو کرتے نہ دیکھتی . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/باب فِي الْوُضُوءِ بَعْدَ الْغُسْلِ: 250]
فوائد و مسائل:
➊ غسل مسنون میں پہلے استنجا اور وضو ہے، لہٰذا غسل کے بعد وضو کے اعادے کی ضرورت نہیں بشرطیکہ شرمگاہ کو ہاتھ نہ لگا ہو، عریاں حالت میں وضو بالکل صحیح ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 250   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.