الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
19. باب فِي نَسْخِ نَفِيرِ الْعَامَّةِ بِالْخَاصَّةِ
19. باب: جہاد کے لیے سارے آدمیوں کا نکلنا منسوخ ہے صرف مخصوص جماعت جہاد کرے گی۔
Chapter: Regarding Abrogation Of The Command For Mass Deployment By Specific Deployment.
حدیث نمبر: 2505
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن محمد المروزي، حدثني علي بن الحسين، عن ابيه، عن يزيد النحوي، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: إلا تنفروا يعذبكم عذابا اليما سورة التوبة آية 39، و ما كان لاهل المدينة إلى قوله يعملون سورة التوبة آية 120 ـ 121 نسختها الآية التي تليها وما كان المؤمنون لينفروا كافة سورة التوبة آية 122.
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: إِلا تَنْفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا سورة التوبة آية 39، وَ مَا كَانَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ إِلَى قَوْلِهِ يَعْمَلُونَ سورة التوبة آية 120 ـ 121 نَسَخَتْهَا الْآيَةُ الَّتِي تَلِيهَا وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا كَافَّةً سورة التوبة آية 122.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں «إلا تنفروا يعذبكم عذابا أليما» اگر تم جہاد کے لیے نہیں نکلو گے تو اللہ تمہیں عذاب دے گا (سورۃ التوبہ: ۳۹) اور «‏‏‏‏ما كان لأهل المدينة» سے «يعملون» ‏‏‏‏ مدینہ کے رہنے والوں کو اور جو دیہاتی ان کے گرد و پیش ہیں ان کو یہ زیبا نہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر پیچھے رہ جائیں (سورۃ التوبہ: ۱۰) کو بعد والی آیت «وما كان المؤمنون لينفروا كافة» مناسب نہیں کہ مسلمان سب کے سب جہاد کے لیے نکل پڑیں (سورۃ التوبہ: ۱۲۲) نے منسوخ کر دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6258) (حسن)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas said “The Quranic verse “Unless you go forth, He will punish you with a grievous penalty, and the verse “It is not fitting for the people of Madina”. . . up to “that Allaah might required their deed with the best (possible reward) have been repealed by the verse. Nor should the believers all go forth together. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2499


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2505  
´جہاد کے لیے سارے آدمیوں کا نکلنا منسوخ ہے صرف مخصوص جماعت جہاد کرے گی۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں «إلا تنفروا يعذبكم عذابا أليما» اگر تم جہاد کے لیے نہیں نکلو گے تو اللہ تمہیں عذاب دے گا (سورۃ التوبہ: ۳۹) اور «‏‏‏‏ما كان لأهل المدينة» سے «يعملون» ‏‏‏‏ مدینہ کے رہنے والوں کو اور جو دیہاتی ان کے گرد و پیش ہیں ان کو یہ زیبا نہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر پیچھے رہ جائیں (سورۃ التوبہ: ۱۰) کو بعد والی آیت «وما كان المؤمنون لينفروا كافة» مناسب نہیں کہ مسلمان سب کے سب جہاد کے لیے نکل پڑیں (سورۃ التوبہ: ۱۲۲) نے منسوخ کر دیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2505]
فوائد ومسائل:

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تفسیر کا مفہوم یہ ہے کہ ہرجہاد میں تمام مسلمانوں کا نکلنا منسوخ ہے جبکہ دیگر مفسرین کا کہنا یہ ہے کہ یہ آیات محکم ہیں۔
اور جہاد میں احوال وظروف کا خیال ر کھنا چاہیے۔
اور ایک جماعت کو دارالسلام میں بھی لازما رکنا چاہیے تاکہ مرکز بالکل خالی نہ رہ جائے۔


آیت نمبر 122 سے یہ مسئلہ بالکل واضح ہوتا ہے کہ جہاد میں عملا مشغول ہوکر تفقہ فی الدین حاصل ہوتا ہے۔
وہ عام حالات میں حاصل نہیں ہوتا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2505   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.