الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
The Book of Manumission (of Slaves)
7. بَابُ إِذَا قَالَ رَجُلٌ لِعَبْدِهِ هُوَ لِلَّهِ. وَنَوَى الْعِتْقَ، وَالإِشْهَادُ فِي الْعِتْقِ:
7. باب: ایک شخص نے آزاد کرنے کی نیت سے اپنے غلام سے کہہ دیا کہ وہ اللہ کے لیے ہے (تو وہ آزاد ہو گیا) اور آزادی کے ثبوت کے لیے گواہ (ضروری ہیں)۔
(7) Chapter. If somebody says to his slave that he is for Allah; and by that he intends to manumit him (the slave is manumitted). And the witness for manumission.
حدیث نمبر: 2530
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير، عن محمد بن بشر، عن إسماعيل، عن قيس، عن ابي هريرة رضي الله عنه، انه لما اقبل يريد الإسلام ومعه غلامه ضل كل واحد منهما من صاحبه، فاقبل بعد ذلك وابو هريرة جالس مع النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: يا ابا هريرة، هذا غلامك قد اتاك، فقال: اما إني اشهدك انه حر، قال: فهو حين يقول: يا ليلة من طولها وعنائها على انها من دارة الكفر نجت".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ لَمَّا أَقْبَلَ يُرِيدُ الْإِسْلَامَ وَمَعَهُ غُلَامُهُ ضَلَّ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ صَاحِبِهِ، فَأَقْبَلَ بَعْدَ ذَلِكَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ جَالِسٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، هَذَا غُلَامُكَ قَدْ أَتَاكَ، فَقَالَ: أَمَا إِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّهُ حُرٌّ، قَالَ: فَهُوَ حِينَ يَقُولُ: يَا لَيْلَةً مِنْ طُولِهَا وَعَنَائِهَا عَلَى أَنَّهَا مِنْ دَارَةِ الْكُفْرِ نَجَّتِ".
ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، ان سے محمد بن بشر نے، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ جب وہ اسلام قبول کرنے کے ارادے سے (مدینہ کے لیے) نکلے تو ان کے ساتھ ان کا غلام بھی تھا۔ (راستے میں) وہ دونوں ایک دوسرے سے بچھڑ گئے۔ پھر جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (مدینہ پہنچنے کے بعد) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے تو ان کا غلام بھی اچانک آ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ابوہریرہ! یہ لو تمہارا غلام بھی آ گیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا، یا رسول اللہ! میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ یہ غلام اب آزاد ہے۔ راوی نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مدینہ پہنچ کر یہ شعر کہے تھے۔ ہے پیاری گو کٹھن ہے اور لمبی میری رات، پر دلائی اس نے دارالکفر سے مجھ کو نجات۔

Narrated Qais: When Abu Huraira accompanied by his slave set out intending to embrace Islam they lost each other on the way. The slave then came while Abu Huraira was sitting with the Prophet. The Prophet said, "O Abu Huraira! Your slave has come back." Abu Huraira said, "Indeed, I would like you to witness that I have manumitted him." That happened at the time when Abu Huraira recited (the following poetic verse):-- 'What a long tedious tiresome night! Nevertheless, it has delivered us From the land of Kufr (disbelief).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 707


   صحيح البخاري4393عبد الرحمن بن صخريا أبا هريرة هذا غلامك
   صحيح البخاري2530عبد الرحمن بن صخرأقبل بعد ذلك وأبو هريرة جالس مع النبي فقال النبي يا أبا هريرة هذا غلامك قد أتاك فقال أما إني أشهدك أنه حر قال فهو حين يقول يا ليلة من طولها وعنائها
   صحيح البخاري2531عبد الرحمن بن صخرقدمت على النبي بايعته فبينا أنا عنده إذ طلع الغلام فقال لي رسول الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2530  
2530. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جب وہ مسلمان ہونے کے ارادے سے مدینہ طیبہ آئے تو ان کے ساتھ ان کا غلام بھی تھا، لیکن راستے میں بھول کر دونوں ایک دوسرے سے الگ ہوگئے۔ پھر وہ غلام اس وقت واپس آیا جب حضرت ابوہریرۃ ؓ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اے ابوہریرہ ؓ!یہ تیرا غلام حاضر ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ!میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ یہ غلام آج سے آزاد ہے۔ راوی کا بیان ہے کہ اس وقت ابوہریرہ ؓ یہ شعر پڑھ رہے تھے: [صحيح بخاري، حديث نمبر:2530]
حدیث حاشیہ:
حالانکہ آزادی کے لیے گواہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
مگر امام بخاری ؒ نے اس کو اس لیے بیان کیا کہ باب کی حدیث میں حضرت ابوہریرہ ؓ نے آنحضرت ﷺ کو گواہ کرکے اپنے غلام کو آزاد کیا تھا۔
بعضوں نے کہا امام بخاری کی غرض یہ ہے کہ غلام کو یوں کہنا وہ اللہ کا ہے اس وقت آزاد ہوگا جب کہنے والے کی نیت آزاد کرنے کی ہو اگر کچھ اور مطلب مراد رکھے تو وہ آزاد نہ ہوگا۔
آزاد کرنے کے لیے بعض الفاظ تو صریح ہیں جیسے کہ وہ آزاد ہے یا میں نے تجھ کو آزادکردیا۔
بعضے کنایہ ہیں جیسے وہ اللہ کا ہے یعنی اب میری ملک اس پر نہیں رہی، وہ اللہ کی ملک ہوگیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2530   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.