الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
The Book of Manumission (of Slaves)
13. بَابُ مَنْ مَلَكَ مِنَ الْعَرَبِ رَقِيقًا فَوَهَبَ وَبَاعَ وَجَامَعَ وَفَدَى وَسَبَى الذُّرِّيَّةَ:
13. باب: اگر عربوں پر جہاد ہو اور کوئی ان کو غلام بنائے پھر ہبہ کرے یا عربی لونڈی سے جماع کرے یا فدیہ لے یہ سب باتیں درست ہیں یا بچوں کو قید کرے۔
(13) Chapter. Whoever possessed Arab slaves and gave them as a presents, or sold them, or had a sexual relation with the females among them, or accepted their ransom, or took their offspring as captives.
حدیث نمبر: 2543
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، حدثنا جرير، عن عمارة بن القعقاع، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: لا ازال احب بني تميم، وحدثني ابن سلام، اخبرنا جرير بن عبد الحميد، عن المغيرة، عن الحارث، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، وعن عمارة، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، قال:" ما زلت احب بني تميم منذ ثلاث، سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول فيهم، سمعته يقول: هم اشد امتي على الدجال، قال: وجاءت صدقاتهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هذه صدقات قومنا، وكانت سبية منهم عند عائشة، فقال: اعتقيها، فإنها من ولد إسماعيل".(مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَا أَزَالُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ، وحَدَّثَنِي ابْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" مَا زِلْتُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ مُنْذُ ثَلَاثٍ، سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِيهِمْ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: هُمْ أَشَدُّ أُمَّتِي عَلَى الدَّجَّالِ، قَالَ: وَجَاءَتْ صَدَقَاتُهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَذِهِ صَدَقَاتُ قَوْمِنَا، وَكَانَتْ سَبِيَّةٌ مِنْهُمْ عِنْدَ عَائِشَةَ، فَقَالَ: أَعْتِقِيهَا، فَإِنَّهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ".
ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے عمارہ بن قعقاع، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں بنو تمیم سے ہمیشہ محبت کرتا رہا ہوں (دوسری سند امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا) مجھ سے ابن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو جریر بن عبدالحمید نے خبر دی، انہیں مغیرہ نے، انہیں حارث نے، انہیں ابوزرعہ نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے، (تیسری سند) اور مغیرہ نے عمارہ سے روایت کی، انہوں نے ابوزرعہ سے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا، تین باتوں کی وجہ سے جنہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ میں بنو تمیم سے ہمیشہ محبت کرتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا کہ یہ لوگ دجال کے مقابلے میں میری امت میں سب سے زیادہ سخت مخالف ثابت ہوں گے۔ انہوں نے بیان کیا کہ (ایک مرتبہ) بنو تمیم کے یہاں سے زکوٰۃ (وصول ہو کر آئی) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ہماری قوم کی زکوٰۃ ہے۔ بنو تمیم کی ایک عورت قید ہو کر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اسے آزاد کر دے کہ یہ اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہے۔

Narrated Abu Huraira: I have loved the people of the tribe of Bani Tamim ever since I heard, three things, Allah's Apostle said about them. I heard him saying, These people (of the tribe of Bani Tamim) would stand firm against Ad-Dajjal." When the Sadaqat (gifts of charity) from that tribe came, Allah's Apostle said, "These are the Sadaqat (i.e. charitable gifts) of our folk." `Aisha had a slave-girl from that tribe, and the Prophet said to `Aisha, "Manumit her as she is a descendant of Ishmael (the Prophet).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 719


   صحيح البخاري4366عبد الرحمن بن صخرهم أشد أمتي على الدجال وكانت فيهم سبية عند عائشة فقال أعتقيها فإنها من ولد إسماعيل وجاءت صدقاتهم فقال هذه صدقات قوم أو قومي
   صحيح البخاري2543عبد الرحمن بن صخرهم أشد أمتي على الدجال قال وجاءت صدقاتهم فقال رسول الله هذه صدقات قومنا وكانت سبية منهم عند عائشة فقال أعتقيها فإنها من ولد إسماعيل
   صحيح مسلم6451عبد الرحمن بن صخرهم أشد أمتي على الدجال قال وجاءت صدقاتهم فقال النبي هذه صدقات قومنا قال وكانت سبية منهم عند عائشة فقال رسول الله أعتقيها فإنها من ولد إسماعيل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2543  
2543. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: میں بنو تمیم سے برابر محبت کرتا رہتا ہوں، جب سے میں نے ان کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے تین باتیں سنی ہیں۔ آپ فرماتے تھے: میری امت میں سے دجال پر یہی لوگ زیادہ سخت ہوں گے۔ ابوہریرہ ؓ کابیان ہے کہ ایک دفعہ ان کی طرف سے زکاۃ آئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ ہماری قوم کی زکاۃ ہے۔ اور ان میں سے ایک لونڈی حضرت عائشہ ؓ کے پاس تھی جس کے متعلق آپ نے فرمایا: اسے آزاد کردے کیونکہ یہ حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد سے ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2543]
حدیث حاشیہ:
حدیث ہذا میں ذکر ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ایک لونڈی عورت کے آزاد کرنے کا حضرت عائشہ ؓ کو حکم فرمایا اور ساتھ ہی ارشاد ہوا کہ یہ عورت حضرت اسماعیل ؑ کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔
لہٰذا معزز ترین خاندانی عورت ہے اسے آزاد کردو۔
اس سے مقصد باب ثابت ہوا کہ عربوں کو بھی غلام لونڈی بنایا جاسکتا ہے۔
اس عورت کا تعلق بنوتمیم سے تھا اور بنو تمیم کے لیے آنحضرت ﷺ نے یہ شرف عطا فرمایا کہ ان کو اپنی قوم قرار دیا، کیوں کہ یہ ایک عظیم عرب قبیلہ تھا جو تمیم بن مرہ کی طرف منسوب تھا۔
جس کا نسب نامہ یوں رسول کریم ﷺ سے ملتا ہے۔
تمیم بن مرہ بن ادبن طانحہ بن الیاس بن مضر۔
یہاں پہنچ کر یہ نسب نامہ رسول کریم ﷺ سے مل جاتا ہے۔
اس قبیلہ نے بعد میں اسلام قبول کرلیا تھا۔
آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں دجال کے مقابلہ پر یہ قبیلہ بہت سخت ہوگا جو لڑائی میں سختی کے ساتھ دجال کا مقابلہ کرے گا۔
ایک مرتبہ بنو تمیم کی زکوٰۃ وصول ہوکر دربار رسالت میں پہنچی تو آپ نے ازراہ کرم فرمایا یہ ہماری قوم کی زکوٰۃ ہے آنحضرت ﷺ نے بحالت کفر بھی اس خاندان کی اس قدر عزت افزائی فرمائی کہ اس سے تعلق رکھنے والی ایک لونڈی خاتون کو آزاد کردیا اور فرمایا یہ اولاد اسماعیل سے ہے۔
اس حدیث سے نسبی شرافت پر بھی کافی روشنی پڑتی ہے۔
اسلام نے نسبی شرافت میں غلو سے منع فرمایا ہے اور حد اعتدال میں نسبی شرافت کو آپ نے قائم رکھا ہے جیسا کہ اس حدیث سے پیچھے مذکور شدہ واقعات سے ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے جنگ حنین کے موقع پر اپنے آپ کو عبدالمطلب کا فرزند ہونے پر اظہار فخر فرمایا تھا۔
معلوم ہوا کہ اسلام سے پہلے کے غیرمسلم آباء و اجداد پر ایک مناسب حد تک فخر کیا جاسکتا ہے لیکن اگر یہی فخر باعث گھمنڈ و غرور بن جائے کہ دوسرے لوگ نگاہ میں حقیر نظر آئیں تو اس حالت میں خاندانی فخر کفر کا شیوہ ہے جو مسلمان کے لیے ہرگز لائق نہیں۔
فتح مکہ پر آنحضرت ﷺ نے قریش کی اس نخوت کے خلاف اظہار ناراضگی فرماکر قریش کو آگاہ فرمایاتھا کہ کُلُکُم بَنُو آدمَ و آدمُ مِن تُراب۔
تم سب آدم کی اولاد ہو اور آدم کی پیدائش مٹی سے ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2543   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2543  
2543. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: میں بنو تمیم سے برابر محبت کرتا رہتا ہوں، جب سے میں نے ان کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے تین باتیں سنی ہیں۔ آپ فرماتے تھے: میری امت میں سے دجال پر یہی لوگ زیادہ سخت ہوں گے۔ ابوہریرہ ؓ کابیان ہے کہ ایک دفعہ ان کی طرف سے زکاۃ آئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ ہماری قوم کی زکاۃ ہے۔ اور ان میں سے ایک لونڈی حضرت عائشہ ؓ کے پاس تھی جس کے متعلق آپ نے فرمایا: اسے آزاد کردے کیونکہ یہ حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد سے ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2543]
حدیث حاشیہ:

قبیلۂ بنو تمیم کا تعلق عرب قبائل سے ہے۔
یہ قبیلہ تمیم بن مرہ کی طرف منسوب تھا۔
اس قبیلے کو رسول اللہ ﷺ نے یہ شرف عطا فرمایا کہ انہیں اپنی قوم قرار دیا۔
حدیث پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ عربوں کو غلام لونڈی بنایا جا سکتا ہے کیونکہ اس لونڈی کا تعلق حضرت اسماعیل ؑ کے خاندان سے تھا جسے حضرت عائشہ ؓ نے آزاد کیا تھا۔
(2)
حضرت عائشہ ؓ نے نذر مانی تھی کہ اسماعیلی غلام آزاد کروں گی کیونکہ حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد سے غلام آزاد کرنا اللہ کے ہاں بہت مقام رکھتا ہے۔
علامہ اسماعیلی کی روایت کے مطابق جب قبیلۂ بنو تمیم کی شاخ بنو عنبر کے قیدی آئے تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ سے فرمایا:
اسے خرید کر آزاد کر دو کیونکہ یہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے ہیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ عرب لونڈی غلام کو فروخت بھی کیا جا سکتا ہے اور انہیں خریدا بھی جا سکتا ہے۔
(فتح الباري: 213/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2543   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.