الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
The Book of Manumission (of Slaves)
17. بَابُ كَرَاهِيَةِ التَّطَاوُلِ عَلَى الرَّقِيقِ، وَقَوْلِهِ عَبْدِي، أَوْ أَمَتِي:
17. باب: غلام پر دست درازی کرنا اور یوں کہنا کہ یہ میرا غلام ہے یا لونڈی مکروہ ہے۔
(17) Chapter. It is disliked to look down upon a slave or to say, "My slave" or "My slave-girl."
حدیث نمبر: 2553
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا جرير بن حازم، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من اعتق نصيبا له من العبد فكان له من المال ما يبلغ قيمته، يقوم عليه قيمة عدل، واعتق من ماله، وإلا فقد عتق منه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ مِنَ الْعَبْدِ فَكَانَ لَهُ مِنَ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ قِيمَتَهُ، يُقَوَّمُ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ، وَأُعْتِقَ مِنْ مَالِهِ، وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، انہوں نے نافع سے، وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے غلام کا اپنا حصہ آزاد کر دیا، اور اس کے پاس اتنا مال بھی ہو جس سے غلام کی واجبی قیمت ادا کی جا سکے تو اسی کے مال سے پورا غلام آزاد کیا جائے گا ورنہ جتنا آزاد ہو گیا ہو گیا۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "If one manumits his share of a common slave (Abd), and he has money sufficient to free the remaining portion of the price of the slave (justly estimated), then he should free the slave completely by paying the rest of his price; otherwise the slave is freed partly. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 46, Number 729


   صحيح البخاري2491عبد الله بن عمرمن أعتق شقصا له من عبد أو شركا أو قال نصيبا كان له ما يبلغ ثمنه بقيمة العدل فهو عتيق إلا فقد عتق منه ما عتق
   صحيح البخاري2553عبد الله بن عمرمن أعتق نصيبا له من العبد فكان له من المال ما يبلغ قيمته يقوم عليه قيمة عدل وأعتق من ماله وإلا فقد عتق منه
   صحيح البخاري2522عبد الله بن عمرمن أعتق شركا له في عبد كان له مال يبلغ ثمن العبد قوم العبد عليه قيمة عدل فأعطى شركاءه حصصهم وعتق عليه العبد إلا فقد عتق منه ما عتق
   صحيح البخاري2521عبد الله بن عمرمن أعتق عبدا بين اثنين إن كان موسرا قوم عليه ثم يعتق
   صحيح البخاري2503عبد الله بن عمرمن أعتق شركا له في مملوك وجب عليه أن يعتق كله إن كان له مال قدر ثمنه يقام قيمة عدل ويعطى شركاؤه حصتهم ويخلى سبيل المعتق
   صحيح البخاري2523عبد الله بن عمرمن أعتق شركا له في مملوك عليه عتقه كله إن كان له مال يبلغ ثمنه إن لم يكن له مال يقوم عليه قيمة عدل فأعتق منه ما أعتق
   صحيح البخاري2524عبد الله بن عمرمن أعتق نصيبا له في مملوك أو شركا له في عبد كان له من المال ما يبلغ قيمته بقيمة العدل فهو عتيق
   صحيح البخاري2525عبد الله بن عمروجب عليه عتقه كله إذا كان للذي أعتق من المال ما يبلغ يقوم من ماله قيمة العدل يدفع إلى الشركاء أنصباؤهم ويخلى سبيل المعتق
   صحيح مسلم3770عبد الله بن عمرمن أعتق شركا له في عبد كان له مال يبلغ ثمن العبد قوم عليه قيمة العدل فأعطى شركاءه حصصهم وعتق عليه العبد إلا فقد عتق منه ما عتق
   صحيح مسلم4329عبد الله بن عمرمن أعتق عبدا بينه وبين آخر قوم عليه في ماله قيمة عدل لا وكس ولا شطط ثم عتق عليه في ماله إن كان موسرا
   صحيح مسلم4325عبد الله بن عمرمن أعتق شركا له في عبد كان له مال يبلغ ثمن العبد قوم عليه قيمة العدل فأعطى شركاءه حصصهم وعتق عليه العبد إلا فقد عتق منه ما عتق
   صحيح مسلم4326عبد الله بن عمرمن أعتق شركا له من مملوك عليه عتقه كله إن كان له مال يبلغ ثمنه فإن لم يكن له مال عتق منه ما عتق
   صحيح مسلم4327عبد الله بن عمرمن أعتق نصيبا له في عبد كان له من المال قدر ما يبلغ قيمته قوم عليه قيمة عدل إلا فقد عتق منه ما عتق
   صحيح مسلم4330عبد الله بن عمرمن أعتق شركا له في عبد عتق ما بقي في ماله إذا كان له مال يبلغ ثمن العبد
   جامع الترمذي1347عبد الله بن عمرمن أعتق نصيبا له في عبد كان له من المال ما يبلغ ثمنه فهو عتيق من ماله
   جامع الترمذي1346عبد الله بن عمرمن أعتق نصيبا أو قال شقصا أو قال شركا له في عبد كان له من المال ما يبلغ ثمنه بقيمة العدل فهو عتيق إلا فقد عتق منه ما عتق
   سنن أبي داود3943عبد الله بن عمرمن أعتق شركا من مملوك له عليه عتقه كله إن كان له ما يبلغ ثمنه إن لم يكن له مال عتق نصيبه
   سنن أبي داود3940عبد الله بن عمرمن أعتق شركا له في مملوك أقيم عليه قيمة العدل فأعطى شركاءه حصصهم وأعتق عليه العبد إلا فقد عتق منه ما عتق
   سنن أبي داود3946عبد الله بن عمرمن أعتق شركا له في عبد عتق منه ما بقي في ماله إذا كان له ما يبلغ ثمن العبد
   سنن أبي داود3947عبد الله بن عمرإذا كان العبد بين اثنين فأعتق أحدهما نصيبه إن كان موسرا يقوم عليه قيمة لا وكس ولا شطط ثم يعتق
   سنن النسائى الصغرى4702عبد الله بن عمرمن أعتق شركا له في عبد أتم ما بقي في ماله إن كان له مال يبلغ ثمن العبد
   سنن النسائى الصغرى4703عبد الله بن عمرمن أعتق شركا له في مملوك كان له من المال ما يبلغ ثمنه بقيمة العبد فهو عتيق من ماله
   سنن ابن ماجه2528عبد الله بن عمرمن أعتق شركا له في عبد أقيم عليه بقيمة عدل فأعطى شركاءه حصصهم إن كان له من المال ما يبلغ ثمنه وعتق عليه العبد إلا فقد عتق منه ما عتق
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم518عبد الله بن عمرمن اعتق شركا له فى عبد فكان له مال يبلغ ثمن العبد قوم عليه قيمة العدل فاعطى شركاءه حصصهم وعتق عليه، وإلا فقد عتق منه ما عتق
   بلوغ المرام1222عبد الله بن عمر من أعتق شركا له في عبد فكان له مال يبلغ ثمن العبد قوم عليه قيمة عدل فأعطي شركاؤه حصصهم وعتق عليه العبد وإلا فقد عتق منه ما عتق
   مسندالحميدي686عبد الله بن عمرأيما عبد كان بين اثنين فأعتق أحدهما نصيبه، فإن كان موسرا فإنه يقوم عليه بأعلى القيمة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 518  
´مشترکہ غلام کی آزادی کا بیان`
«. . . 244- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من أعتق شركا له فى عبد فكان له مال يبلغ ثمن العبد قوم عليه قيمة العدل فأعطى شركاءه حصصهم وعتق عليه، وإلا فقد عتق منه ما عتق. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (مشترکہ) غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دے، پھر اس کا مال اگر غلام کی قیمت کے برابر ہو تو غلام کی قیمت کا حساب لگا کر اس کی ملکیت میں شریکوں کو ان کے حصے دیئے جائیں گے اور وہ غلام اس کی طرف سے آزاد ہو جائے گا ورنہ اتنا حصہ ہی اس میں سے آزاد ہو گا جو کہ آزاد ہوا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 518]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2522، ومسلم 1501، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ اسلام اس بات کی ترغیب دیتا ہے کہ غلاموں کو آزاد کیا جائے۔
➋ جس شخص نے کسی غلام میں اپنا حصہ آزاد کردیا تو یہ غلام اس شخص کی غلامی سے آزاد ہوجائے گا لیکن اگر کسی اور شخص کا حصہ باقی رہا تو یہ غلام دوسرے شخص کا غلام ہی رہے گا اِلا یہ کہ وہ بھی آزاد کردے۔
➌ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی غلام میں اپنا حصہ آزاد کیا تو اس کی پوری آزادی اسی کے ذمہ ہے بشرطیکہ اس کے پاس مال ہو ورنہ غلام کی قیمت لگائی جائے گی اور اس غلام سے کہا: جائے گا کہ وہ کوشش (مال جمع) کرکے اپنے آپ کو آزاد کروالے لیکن اس پر سختی نہ کی جائے۔ [صحيح بخاري: 2527، صحيح مسلم: 1503،]
➍ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنی موت کے وقت اپنے چھ غلاموں کو آزاد کردیا، ان کے علاوہ اس کا اور کوئی مال نہیں تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو بلایا اور ان کے تین حصے کئے پھر قرعہ اندازی کرکے دو غلاموں کو آزاد کردیا اور چار کو غلامی میں برقرار رکھا۔ آپ نے (اس طریقے سے) آزاد کرنے والے شخص کی مذمت فرمائی۔ [صحيح مسلم: 1668، دارالسلام: 4335]
معلوم ہوا کہ مرنے والا صرف ایک ثلث (ایک تہائی) کی وصیت کر سکتا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 244   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2528  
´ساجھے کا غلام ہو اور ساجھی دار اپنا حصہ آزاد کر دے تو ایسے غلام کا حکم۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی غلام میں سے اپنے حصہ کو آزاد کر دے، تو کسی عادل شخص سے غلام کی قیمت لگوائی جائے گی، اور اس کے بقیہ شرکاء کے حصہ کی قیمت بھی اسے ادا کرنی ہو گی، بشرطیکہ اس کے پاس اس قدر مال ہو جتنی غلام کی قیمت ہے، اور اس طرح پورا غلام اس کی طرف سے آزاد ہو جائے گا، لیکن اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو ایسی صورت میں بس اسی قدر غلام آزاد ہو گا جتنا اس نے آزاد کر دیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2528]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
انصاف کے ساتھ قیمت لگانے مطلب یہ ہے کہ یہ اندازہ کیا جائے کہ اس زمانے میں اس جگہ یہ غلام کتنی قیمت میں فروخت ہوسکتا ہے مثلاً:
اگر وہ آدھے غلام کا مالک تھا اور غلام کی قیمت کا اندازہ سو دینار ہے تو پچاس دینار اپنے دوسرے شریک یا شریکوں کو ادا کرکے باقی آدھا غلام بھی خرید کر آزاد کردے۔

(2)
مذکورہ مثال میں اگرآزاد کرنے والا پچاس دینار کی طاقت نہ رکھتا ہو تو یہ غلام آدھا آزاد سمجھا جائے گا اورآدھا غلام لہٰذا اگروہ قتل ہوجائے تو آدھی دیت (پچاس اونٹ)
لی جائے گئی اور غلام کی قیمت سے آدھی رقم بھی لی جائے گئی۔
اور جن معاملات میں اس طرح کی تقسیم ممکن نہیں تواسے غلام ہی تصور کیا جائے گا جس طرح نامکمل ادائیگی کرنے والے مکاتب کا حکم ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2528   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3940  
´جنہوں نے اس حدیث میں محنت کرانے کا ذکر نہیں کیا ان کی دلیل کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے رویت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (مشترک) غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دے تو اس غلام کی واجبی قیمت لگا کر ہر ایک شریک کو اس کے حصہ کے مطابق ادا کرے گا اور غلام اس کی طرف سے آزاد ہو جائے گا اور اگر اس کے پاس مال نہیں ہے تو جتنا آزاد ہوا ہے اتنا ہی حصہ آزاد رہے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب العتق /حدیث: 3940]
فوائد ومسائل:
آزاد کر نے والے کو ترغیب وتشویق دی گئی ہے کہ اگر وہ یہ مالی بوچھ برداشت کرسکتا ہے تو کر لے، اس میں بڑی فضیلت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3940   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2553  
2553. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس نے غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کردیا اور اس کے پاس اتنا مال بھی ہو کہ کسی عادل کی قیمت لگانے کے مطابق اس کی قیمت اداکی جاسکے تو اس کے مال سے پورا غلام آزاد کیاجائے، بصورت دیگر جتنا اس نے آزاد کیا اتنا ہی آزاد ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2553]
حدیث حاشیہ:
صرف وہی حصہ اس کی طرف سے آزاد ہورہے گا۔
اس حدیث کو اس لیے لائے کہ اس میں عبد کا لفظ غلام کے لیے آیا ہے۔
پس مجازاً غلام پر عبد بولا جاسکتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2553   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.