الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
59. باب فِي كَرَاهِيَةِ الْحُمُرِ تُنْزَى عَلَى الْخَيْلِ
59. باب: گدھوں کی گھوڑیوں سے جفتی (ملاپ) مکروہ ہے۔
Chapter: The Prohibition Of Studding Donkeys With Mare Horses.
حدیث نمبر: 2565
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن ابن زرير، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، قال: اهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم بغلة فركبها، فقال علي: لو حملنا الحمير على الخيل فكانت لنا مثل هذه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما يفعل ذلك الذين لا يعلمون".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ ابْنِ زُرَيْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةٌ فَرَكِبَهَا، فَقَالَ عَلِيٌّ: لَوْ حَمَلْنَا الْحَمِيرَ عَلَى الْخَيْلِ فَكَانَتْ لَنَا مِثْلُ هَذِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا يَفْعَلُ ذَلِكَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خچر ہدیہ میں دیا گیا تو آپ اس پر سوار ہوئے، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر ہم ان گدھوں سے گھوڑیوں کی جفتی کرائیں تو اسی طرح کے خچر پیدا ہوں گے (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا وہ لوگ کرتے ہیں جو (شریعت کے احکام سے) واقف نہیں ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الخیل 8 (3610)، (تحفة الأشراف: 10184)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/98، 100، 158) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ جو لوگ گھوڑوں کی منفعت سے واقف نہیں ہیں وہی ایسا کرتے ہیں۔

Narrated Ali ibn Abu Talib: The Messenger of Allah ﷺ was present with a she-mule which he rode, so Ali said: If we made asses cover mares we would have animals of this type. The Messenger of Allah ﷺ said: Only those who do not know do that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2559


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (3883)
أخرجه النسائي (3610 وسنده صحيح) وله شاھد انظر الحديث السابق (808)

   سنن النسائى الصغرى3610علي بن أبي طالبلو حملنا الحمير على الخيل لكانت لنا مثل هذه قال رسول الله إنما يفعل ذلك الذين لا يعلمون
   سنن أبي داود2565علي بن أبي طالبلو حملنا الحمير على الخيل فكانت لنا مثل هذه قال رسول الله إنما يفعل ذلك الذين لا يعلمون

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2565  
´گدھوں کی گھوڑیوں سے جفتی (ملاپ) مکروہ ہے۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خچر ہدیہ میں دیا گیا تو آپ اس پر سوار ہوئے، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر ہم ان گدھوں سے گھوڑیوں کی جفتی کرائیں تو اسی طرح کے خچر پیدا ہوں گے (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا وہ لوگ کرتے ہیں جو (شریعت کے احکام سے) واقف نہیں ہیں ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2565]
فوائد ومسائل:
گدھے اور گھوڑی کے جنسی ملاپ سے پیدا ہونے والا جانور خچر کہلاتا ہے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے انعامات میں اس کا ذکر بھی کیا ہے۔
(وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً ۚ وَيَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُونَ) (النحل۔
8)
 اللہ تعالیٰ نے گھوڑے خچر اور گدھے پیدا کئے۔
تاکہ تم ان پرسواری کرو اور یہ تمہارے لئے زینت کا باعث بھی ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے بھی خچر پرسواری کی ہے۔
اگر خچر کا پیدا کرنا ناجائز ہوتا تو اسے انعامات الہیٰ میں شمار کیا جاتا نہ نبی کریم ﷺ اس پر سواری فرماتے۔
اس لئے علماء نے اس حدیث کو جس میں گدھے گھوڑی کے ملاپ کو ناپسندیدہ قراردیا گیا ہے۔
استحباب (بچنے کے پسندیدہ ہونے) پر محمول کیا ہے۔
یعنی یہ پسندیدہ عمل نہیں ہے۔
تاہم اس کا جواز ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2565   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.